برطانیہ اور نیدرلینڈز کے جنگی طیاروں کا روسی جیٹ فائٹرز کا تعاقب
برطانیہ کی رائل ایئر فورس نے کہا کہ دو ٹائفون جیٹ فائٹرز کو روسی بمبار طیاروں کی نگرانی کے لیے بھیجا گیا۔ فوٹو: اے پی
نیدرلینڈز کی وزارت دفاع اور برطانیہ کی رائل ایئر فورس نے کہا ہے کہ اُن کے جنگی جہازوں نے ڈچ اور سکاٹ لینڈ کی فضائی حدود کی جانب آںے والے روسی بمبار طیاروں کا پیچھا کر کے واپس جانے پر مجبور کیا۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دونوں علاقوں میں روس کے جنگی طیارے بین الاقوامی فضائی حدود میں پرواز کر رہے تھے۔
برطانیہ کی رائل ایئر فورس نے ایک بیان میں کہا کہ دو ٹائفون جیٹ فائٹرز کو اُن روسی بمبار طیاروں کی نگرانی کے لیے لاسی ماؤتھ ایئر بیس سے اُڑایا گیا جو سکاٹ لینڈ کے شیٹ لینڈ جزائر کے شمال میں پرواز کر رہے تھے۔
برطانوی وزارت دفاع کے مطابق سمندری جاسوسی اور آبدوزوں کو ہدف بنانے والے روسی جنگی طیارے اُس فضائی حدود میں تھے جو کہ نیٹو کے شمالی فضائی پولیسنگ علاقے کا حصہ ہے۔
وزارت دفاع نے بتایا کہ برطانیہ کے بین الاقوامی فضائی حدود کے زون میں داخل ہونے والے روسی طیارے دوسرے جہازوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں کیونکہ وہ اکثر ہوائی ٹریفک کنٹرول کے ساتھ بات چیت نہیں کرتے یا اپنی پرواز کے روٹ کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کرتے۔
روسی طیاروں کا تعاقب کرنے والے برطانوی رائل ایئر فورس کے فائٹرز کے لیڈ پائلٹ نے کہا کہ اُن کے ٹائفون جیٹ روسی جنگی جہازوں کے ساتھ اس وقت تک رہے جب تک کہ وہ برطانیہ کے دلچسپی والے علاقے سے باہر نہ چلے گئے۔
دوسری جانب ڈنمارک کی فضائیہ نے کہا کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے بحیرہ بالٹک کے اوپر سے نیدرلینڈز کی جانب پرواز کرنے والے روسی بمبار طیاروں کی نشاندہی کی۔
نیدرلینڈز کی وزارت دفاع کے مطابق کہ اس کے بعد ملکی فضائیہ کے دو ایف سولہ لڑاکا طیاروں کو بیس سے اُڑایا گیا۔
نیدرلینڈز کی وزارت دفاع کے مطابق ’یہ عام طور پر نہیں ہوتا لیکن آج کا واقعہ فوری طور پر ردعمل میں تیار رہنے کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔‘
وزارت دفاع کے مطابق اُن کے ایف سولہ طیارے دن کے 24 گھنٹے سٹینڈ بائی پر رہتے ہیں اور منٹوں میں ٹیک آف کر کے کسی بھی نامعلوم طیارے کو روک سکتے ہیں۔‘
رواں سال وسط مارچ میں حکام نے بتایا تھا کہ برطانوی اور جرمن لڑاکا طیاروں کو ایسٹونیا کی فضائی حدود کے قریب پرواز کرنے والے ایک روسی طیارے کو روکنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
اس سے ایک روز قبل امریکہ نے کہا تھا کہ ایک روسی لڑاکا طیارے نے بحیرہ اسود کے اوپر نگرانی کرنے والے امریکی ڈرون کو مار گرایا تھا۔