Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر دو دن میں 7 روپے مہنگا، پاکستانی کرنسی کی قدر کیوں گر رہی ہے؟

امپورٹرز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی عدم دستیابی کی شکایت کر رہے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)
بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض کی قسط کی منظوری پر مستحکم ہونے والا پاکستانی روپے کی قدر ایک بار پھر تیزی سے گر رہی ہے۔
بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 294 روپے 93 پیسے اور اوپن مارکیٹ میں ایک امریکی ڈالر کی قیمت 304 روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ امپورٹرز کا کہنا ہے کہ ’310 روپے میں بھی ڈالر دستیاب نہیں۔‘
پاکستان کے بڑے شہر کراچی میں بچوں کی غذائی اشیا درآمد کرنے والے ایک امپورٹر شاہد قاسم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’درآمد کے لیے ایل سی (لیٹر آف کریڈٹ) کھلوانے کے لیے کئی روز سے ڈالر خریدنے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن مارکیٹ میں سرکاری ریٹ پر ڈالر دستیاب نہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ایکسچینج کمپنیز کہتی ہیں کہ مارکیٹ میں ڈالر کی کمی ہے لہٰذا فوری طور پر ڈالر کا انتظام نہیں ہو سکتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ مارکیٹ میں بروکرز کی صورت میں لوگ سرگرم ہیں جو ایک ڈالر کی قیمت 320 سے 325 روپے تک مانگ رہے ہیں۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق پاکستان میں رواں ہفتے نگران حکومت کی جانب سے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔
بدھ کو انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کاروبار کے آغاز سے ہی اضافہ دیکھا گیا۔ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 291 روپے کی سطح سے 294 روپے پر ٹریڈ ہوا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 304 روپے کی سطح پر ٹریڈ ہو رہا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی روپے کی قدر میں مسلسل کمی ملکی معیشت کے لیے اچھا اشارہ نہیں۔

نگراں حکومت کی جانب سے ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے گراوٹ دیکھی جا رہی ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)

’آئی ایم ایف سے قسط منظوری کے فوراً بعد روپے کی قدر میں جو بہتری دیکھی گئی تھی وہ زیادہ عرصہ نہیں چل سکی۔ 270 کی سطح پر جانے والا ڈالر اس وقت انٹربینک میں 294 اور اوپن مارکیٹ میں 304 روپے پر ٹریڈ کر رہا ہے جبکہ گرے مارکیٹ میں 230 سے 235 روپے تک ایک ڈالر کا ریٹ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ میں کمی اور بیرون ملک سے پاکستانیوں کے بھیجے گئے پیسوں میں کمی کی وجہ سے روپے پر دباؤ دیکھا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر قانونی طریقے سے کرنسی میں کاروبار کرنے والے بھی موقعے کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک سے ڈالر کی سمگلنگ اور گرے مارکیٹ میں کام کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
معاشی امور کے ماہر سمیع اللہ طارق کے مطابق بدھ کو پاکستانی روپے کی قدر میں مزید کمی دیکھی گئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملکی کرنسی کی بہتری کے لیے پاکستان کو آمدنی کی مد میں اضافہ کرنا ہوگا۔ ملک میں ڈالر کی قدر بڑھنے سے ہر چیز مہنگی ہوتی ہے اور اس کا بوجھ عوام کو اٹھانا پڑتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی کی زندگی آسان ہو سکے۔

شیئر: