کراچی میں ماں اور بیٹے نے ڈکیتی کی کوشش کیسے ناکام بنائی؟
کراچی میں ماں اور بیٹے نے ڈکیتی کی کوشش کیسے ناکام بنائی؟
جمعہ 18 اگست 2023 17:17
زین علی -اردو نیوز، کراچی
کراچی پولیس کے دعوؤں کے باوجود شہر میں لُوٹ مار اور راہزنی کی وارداتیں کم نہیں ہو رہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یہ کسی فلم کا منظر نہیں بلکہ کراچی کے راشد منہاس روڈ پر ایک خاتون اور اس کے بیٹے نے موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں کی ڈکیتی کی کوشش نہ صرف ناکام بنائی بلکہ ایک ڈاکو اب پولیس کی تحویل میں بھی ہے۔
یہ ایک ایسے شہر میں ہوا جہاں رواں سال 31 جولائی تک 50 سے زیادہ شہری ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر مارے جا چکے ہیں جب کہ ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں پر قابو پانا کراچی پولیس کے لیے دردِسر بنا ہوا ہے۔
کراچی ضلع وسطی کے رہائشی محمد عمران نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اس واقعہ کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں اپنے دوست کے ساتھ راشد منہاس روڈ سے گزر رہا تھا کہ ایک خاتون کو موٹرسائیکل سوار شخص سے پستول چھینتے دیکھا۔
’خاتون کے ساتھ موجود نوجوان نے اسی لمحے ایک ڈاکو کو پاؤں مار کر زمین پر گرا دیا اور اسے پکڑ کر شور مچانا شروع کر دیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’مجھ سمیت سڑک سے گزرنے والے دیگر راہ گیر بھی وہاں رُک گئے تو معلوم ہوا کہ زمین پر گرا شخص اسلحہ کے زور پر خاندان سے لُوٹ مار کر رہا تھا.
’اسی دوران خاتون نے اس سے پستول چھین لیا اور ایک ڈاکو کو پکڑ لیا جب کہ اس کا ساتھی فرار ہو گیا۔‘
محمد عمران نے بتایا کہ ’شہریوں نے پکڑے گئے ڈکیت پر تشدد بھی کیا جسے بعدازاں پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔‘
اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر ڈکیتی کو ناکام بنانے والی خاتون نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے معذرت کرلی۔
انہوں نے فقط یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ ’محنت کی کمائی یونہی کسی کو کیسے دے دیتے۔ اس وقت جو ذہن میں آیا کر دیا، اس بارے میں مزید بات نہیں کرسکتے۔‘
کراچی فیڈرل بی انڈسٹریل ایریا پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او انصار بٹ نے اُردو نیوز کے رابطہ کرنے پر واقعہ کی تفصیل بتائی۔
ان کے مطابق ’جمعہ کی صبح چار بجے کے قریب راشد منہاس روڈ پر شہریوں نے ایک ڈکیت کو پکڑا جو ایک فیملی سے لُوٹ مار کی کوشش کر رہا تھا۔‘
’جائے وقوعہ پر موجود راہ گیروں نے 15 پر کال کر کے ڈاکو پکڑے جانے کی اطلاع دی جس پر پولیس وہاں پہنچ گئی اور ملزم کو حراست میں لے لیا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’گرفتار ملزم نشے کا عادی ہے اور اس کے مجرمانہ ریکارڈ کی جانچ بھی کی جا رہی ہے۔‘
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ کراچی پولیس کے دعوؤں کے باوجود شہر میں لُوٹ مار اور راہزنی کی وارداتیں کم نہیں ہو رہیں۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق ’رواں سال اب تک 52 ہزار سے زیادہ ڈکیتی و راہزنی کی وارداتیں رپورٹ ہوئی ہیں جب کہ یکم جنوری سے 31 جولائی تک شہریوں سے 16 ہزار 207 موبائل فون چھین لیے گئے۔
’اسی عرصے کے دوران 50 سے زائد شہریوں کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر قتل کیا گیا جب کہ سینکڑوں شہری زخمی بھی ہوئے۔‘