Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور: جنوبی افریقی خاتون چار روز سے لاپتہ، ’بیکری کا کہہ کر گئی تھیں واپس نہیں لوٹیں‘

آمنہ منگل کی صبح گھر سے بازار سودا لانے کے لیے نکلی تھیں (فائل فوٹو: بشکریہ فیملی)
یہ عام سی ایک صبح تھی۔ بچے سکول اور کالج جا چکے تھے تو آمنہ نے بھی سوچا کہ وہ کیوں نہ بیکری سے کچھ سامان لے آئیں۔
آمنہ گھر کا سودا سلف یا کھانے پینے کی اشیا لینے عموماً بازار چلی جایا کرتی تھیں۔ چنانچہ منگل کی صبح جب وہ گھر سے باہر نکلیں تو کسی نے ان کے بازار جانے پر پریشانی یا تشویش کا اظہار نہیں کیا مگر منٹ گھنٹوں میں تبدیل ہوئے اور آمنہ کے بچے بھی سکول اور کالج سے گھر واپس آگئے مگر آمنہ گھر نہ لوٹیں جس پر خاندان والوں کا پریشان ہونا فطری تھا۔
آمنہ کی تلاش شروع ہو گئی۔ شہر کے ہسپتال اور ہر اس مقام پر ان کو تلاش کیا گیا جہاں وہ جا سکتی تھیں مگر چار روز گزر جانے کے باوجود ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
آمنہ کے خاندان نے مقامی پولیس سٹیشن میں ان کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروا دی ہے جس میں اغوا کا شبہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
جنوبی افریقہ کی شہری آمنہ کے پاکستانی شوہر گذشتہ سال وفات پا گئے تھے جس کے بعد وہ ہر ایک دو سال میں پاکستان آتی ہیں اور اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزارتی ہیں۔آمنہ رواں سال بھی اسی مقصد سے پاکستان آئی تھیں۔
وہ لاہور میں اپنے شوہر کے گھر میں روایتی خاتون کی طرح بڑھ چڑھ کر ہر کام میں حصہ لیتی ہیں مگر منگل کے روز جب وہ اپنے بچوں کے لیے بیکری کا سامان لینے بازار گئیں تو پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئیں اور چار دن گزر جانے کے باوجود اب تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
آمنہ کے شوہر کے گھر والے گذشتہ چار دنوں سے شہر بھر میں انہیں تلاش کر رہے ہیں لیکن ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
آمنہ کے دیور کے بیٹے محمد عظیم طارق نے رابطہ کرنے پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’میری چچی روزانہ گھر کے لیے سودا سلف لاتی ہیں، گھر کے قریب ہی بازار ہے جہاں سے ان کو گھر لوٹنے میں آسانی ہوتی ہے۔‘
’انہیں لاہور میں اس کے علاوہ کسی اور راستے کا علم نہیں ہے۔ منگل کے روز وہ گھر سے یہ کہہ کر نکلی تھیں کہ وہ بچوں کے لیے بیکری کا سامان لینے جا رہی ہیں لیکن وہ اب تک واپس لوٹ کر نہیں آئیں۔‘
محمد عظیم طارق کے مطابق ان کی چچی ساؤتھ افریقن شہری ہیں، ان کے مرحوم چچا ساؤتھ افریقہ میں ہارڈویئر کا کام کرتے تھے اور وہیں پر شادی کر لی تھی۔

آمنہ بیکری کا کہہ کر گھر سے گئی تھیں لیکن واپس نہیں لوٹیں (فائل فوٹو: بشکریہ فیملی)

’گذشتہ سال چچا انتقال کر گئے۔ ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں لاہور میں زیر تعلیم ہیں اور اپنے ددھیال کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔‘
محمد عظیم طارق نے بتایا کہ ان کی چچی کو اردو یا پنجابی کی کسی حد تک سمجھ تو آتی ہے لیکن چند الفاظ کے علاوہ زیادہ نہیں بول سکتیں۔
جب آمنہ صبح کے وقت گھر سے نکلیں تو ان کے بچے سکول اور کالج جا رہے تھے۔ چار گھنٹے گزرنے کے بعد بھی جب آمنہ گھر واپس نہیں لوٹیں تو ان کے گھر والوں کو فکر ہونے لگی۔  
محمد عظیم کے مطابق آمنہ کی بڑی بیٹی جب کالج سے واپس آئیں تو انہیں بھی اپنی والدہ کا علم نہیں تھا جس کے بعد باقاعدہ تلاش شروع کر دی۔
’گھر والوں نے چچی کو لاہور بھر کے ہسپتالوں اور رش والے مقامات پر تلاش کیا ہے لیکن ان کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔‘
انہوں نے کہا کہ 'ہم نے آمنہ چچی کے بیٹے حیدر کو اپنے کزن کے ساتھ موٹرسائیکل پر بھیجا جنہوں نے لاہور میں ہر جگہ ان کو تلاش کیا۔‘
محمد عظیم کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے بھی آمنہ کئی بار لاپتہ ہو چکی ہیں لیکن اکثر رات کے کسی پہر یا صبح واپس لوٹ آتی تھیں تاہم اس بار چار دن گزر جانے کے باجود واپسی نہیں ہوئی۔ 
آمنہ کے دیور محمد نواز بٹ نے تھانہ شاہدرہ ٹاؤن میں رپورٹ درج کروا دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آمنہ کا ذہنی توازن درست نہیں ہے اور انہیں شک ہے کہ آمنہ اغوا نہ ہو گئی ہوں۔
تھانہ شاہدرہ ٹاؤن پولیس کے مطابق خاتون کی تلاش جاری ہے اور کوئی سراغ ملنے پر فوری طور پر ان کے خاندان کو آگاہ کر دیا جائے گا۔

شیئر: