لاہور میں پولیس نے اپنی امریکن بیوی کو قتل کرنے کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کیا ہے جس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اُسے نائن الیون کے بعد امریکہ سے بےدخل کر دیا گیا تھا۔
لاہور کے تھانہ فیکٹری ایریا میں درج ایف آئی آر کے مطابق پولیس نے کاظم کمال خان نامی ملزم کو اُس وقت حراست میں لیا جب وہ قبرستان میں بیڈ شیٹ میں لپٹی غیرملکی خاتون کی لاش کو دفنانے کے لیے قبر کھود رہے تھے۔ لاہور کی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے کاظم کمال خان نامی ملزم کو حراست میں لیا ہے جنہوں نے اپنی امریکن بیوی کو مبینہ طور تشدد کے بعد قتل کیا ہے۔
مزید پڑھیں
تھانہ فیکٹری ایریا کے ایس ایچ او وجیہ الدین نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’پولیس کو ون فائیو پر اطلاع دی گئی کہ ایک شخص قبر کھود رہا ہے اور اس کی حرکتیں مشکوک ہیں۔ اسی وقت پولیس موقع پر پہنچی اور حالات کا جائزہ لیا۔‘
پولیس کے مطابق کاظم کمال نامی شخص نےموقع پر بیان دیا کہ ان کی بیوی کی اچانک موت واقع ہو گئی اور وہ تدفین کا خرچہ پورا نہیں کر سکتے تھے اس لیے خود دفنا رہے ہیں۔
ایس ایچ او کے مطابق ’پولیس نے جب میت کا معائنہ کیا تو اس پر تشدد کے واضح نشانات تھے جس کے بعد معاملے کی چھان بین کا فیصلہ کیا گیا اور اس شخص کو حراست میں لے کر لاش پوسٹ مارٹم اور فرانزک معائنے کے لیے بھجوا دی گئی۔‘
دورانِ تفتتیش ملزم نے بتایا کہ وہ امریکہ میں مقیم تھے اور نائن الیون کے بعد انہیں امریکہ سے ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا تاہم ان کی اہلیہ ڈیانا کرسٹوفر وہیں رہ گئیں۔ اُن کی ایک بیٹی بھی امریکہ میں مقیم ہیں۔
پولیس کے مطابق کاظم کمال نے اپنی اہلیہ کو پاکستان بہانے سے بُلایا کہ ان کی طبیعت ناساز ہے۔ 45 سالہ ڈیانا کرسٹوفر جب پاکستان آئیں تو دونوں میں تلخ کلامی ہوئی اور ملزم نے انہیں گلا دبا کر جان سے مار دیا۔
ملزم پولیس کی حراست میں ہے تاہم تفتیش کے حوالے سے پولیس نے چُپ سادھ رکھی ہے۔ امریکی خاتون کتنا عرصہ پہلے پاکستان آئیں، کیا وہ اس سے پہلے بھی اپنے شوہر کو ملنے پاکستان آ چکی ہیں اور ان کی موت کن حالات میں ہوئی، پولیس کی جانب سے ان سوالوں کے جواب شیئر نہیں کیے گئے۔
ترجمان ڈی آئی جی انویسٹیگیشن نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ ایک ہائی پرفائل کیس ہے اور اس سٹیج پر مزید کسی قسم کی کوئی معلومات شیئر نہیں کی جا سکتیں۔ جیسے ہی فرانزک اور اور دیگر رپورٹس آئیں گی تو میڈیا کو مزید تفصیل سے بھی آگاہ کر دیا جائے گا۔‘