Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کے نئے ای ایس ایچ او کیسے کام کرتے ہیں؟

لاہور پولیس اور سیف سٹی اتھارٹیز کے اشتراک سے 25 تربیت یافتہ ای ایس ایچ اوز کا تقرر کیا گیا ہے۔
پاکستان کے پولیس کے نظام میں ایس ایچ او کا عہدہ ایسا ہے جسے ہر خاص و عام جانتا ہے۔ ایس ایچ او یا سٹیشن ہاؤس آفیسر اس افسر کو کہا جاتا ہے جو ایک تھانے کا سربراہ ہوتا ہے۔ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں حال ہی میں ایک نئی اصطلاح ای– ایس ایچ او متعارف کروائی گئی ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنی گئی۔
لاہور پولیس اور سیف سٹی اتھارٹیز کے اشتراک سے 25 ایسے تربیت یافتہ افسران کو ای ایس ایچ کا عہدہ دیا گیا ہے جو ٹیکنالوجی کو بہت اچھی طرح استعمال کر کے سیف سٹی کیمروں کی مدد سے جرائم کی روک تھام کے لیے کام کر رہے ہیں۔
منیجنگ ڈائریکٹر سیف سٹی اتھارٹی محمد کامران خان نے اردو نیوز کو ای ایس ایچ اوز کی اصطلاح سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ’ای ایس ایچ او بنیادی طور پر ایک تصور ہے جسے ہم نے لاہور کے ایس ایس پی آپریشن کے ساتھ مل کر ترتیب دیا ہے۔ شہر کے 25 ایسے تھانے شناخت کیے گئے جہاں پر جرائم کی شرح زیادہ ہے۔ ان تھانوں کو جدید کیمروں سے مانیٹرنگ کرنے کے لیے 25 تربیت یافتہ نوجوانوں کو ذمہ داری دی ہے جو لمحہ بہ لمحہ ان علاقوں کو الیکٹرانکلی دیکھ رہے ہیں۔‘
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ ’جو پولیس اہلکار تھانوں میں اور گشت پر مامور ہیں ان کو ایک مضبوط آن لائن بیک اپ ادھر سے فراہم کیا گیا ہے۔ ان 25 تھانوں میں وہ تمام تکنیک استعمال کی جائیں گی جو ٹیکنالوجی کی مدد سے جرائم کی روک تھام کے لئے کی جاسکتی۔ ‘
خیال رہے کے لاہور میں  86 پولیس سٹیشنز ہیں۔ جبکہ جرائم کی شرح کے لحاظ سے ٹاپ 25 تھانوں میں ای-ایس ایچ او لگائے گئے ہیں۔

پنجاب پولیس جرائم کے خاتمے اور پولیسنگ کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہی ہے۔ (فوٹو: پنجاب پولیس)

قانونی طور پر اس پوسٹ کی کیا حیثیت ہو گی اور کیا یہ تھانے کے کام میں مداخلت کر سکتے ہیں؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی نے کہا کہ ’یہ اس طرح سے قانونی پوسٹ نہیں ہے جیسے ایک تھانے کے ایس ایچ او کی ہوتی ہے۔  یہ آپ سمجھ لیں کہ مانیٹرنگ آفیسرز کا حوصلہ بڑھانے اور ان کی اہمیت کو بڑھانے کے لئے بندوبستی پوسٹ ہے۔ یہ تھانے کے عملے کے ساتھ ملکر کام کریں گے اور انہیں گائیڈ کریں گے۔‘
’آپ یوں سمجھ لیں کہ اگر کوئی واردات جو کیمرے میں نظر آ گئی ہے تو اس کو ای۔ ایس ایچ او فوری اپنے تھانے کو آگاہ کرے گا اور بغیر وقت کے ضیاع کے پولیس حرکت میں آئے گی۔ یہ مساوی نظام نہیں ہے بلکہ پہلے سے موجود نظام کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ہے۔‘
لاہور پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر ای ایس ایچ او منصوبہ 25 تھانوں کے پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر کام کرے گا۔ تاہم اس کی افادیت کو دیکھتے ہوئے تمام 86 تھانوں تک اس کو پھیلایا جائے گا۔ تھانوں کے انتظامی معاملات پہلے سے موجود ایس ایچ او ہی دیکھیں گے۔ جبکہ کوارڈینیش اور نفری کو ایمرجنسی متحرک کرنے یا جرائم کی پیشگی اور جلد اطلاعات کے نظام کو موثر کرنے کے لیے ای- ایس ایچ او کام کریں گے۔

شیئر: