Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اس ڈراؤنے خواب سے بہتر موت آجاتی،‘ انڈیا میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہلاکتیں

ہماچل پردیش میں 24 جون سے شروع ہونے والی بارشوں اور لینڈسلائیڈنگ سے 238 افراد ہلاک ہوچکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
’اس ڈراؤنے خواب سے گزرنے سے تو بہتر تھا کہ موت آجاتی کیونکہ اب نہ کوئی سر چھپانے کی جگہ ہے اور نہ ہی رونے کے لیے کندھا۔‘
یہ کہنا ہے پرومیلا نامی خاتون کا جن کا شملہ میں ہونے والی لینڈسلائیڈنگ کے باعث گھر تباہ ہوگیا تھا۔
رواں ہفتے 23 اگست کو انڈین ریاست ہماچل پردیش میں لینڈسلائیڈنگ کے سبب کئی علاقوں میں متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئی تھیں۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) کو اپنی کہانی سناتے ہوئے پرومیلا کا کہنا تھا کہ ’میں اپنی 75 برس کی والدہ کے ساتھ رہتی ہوں جو کینسر کی مریضہ ہیں اور 2016 سے زیرِعلاج ہیں۔ میں ایک دُکان پر سیلز گرل تھی لیکن وہ نوکری بھی گذشتہ ہفتے چلی گئی کیونکہ علاقے میں گاہکوں نے آنا بند کردیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں جمعرات کو ہسپتال میں سوئی تھی کیونکہ سر جھکانے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔‘
لینڈسلائیڈنگ کے باعث اپنا گھر کھونے والی ایک اور خاتون ثمن کا کہنا ہے کہ ’ہم اپنا سامان بھی نہیں سمیٹ سکے اور جو کپڑے ہی پہن کر بھاگے جو گھر گرتے وقت ہم نے پہنے ہوئے تھے۔‘
ثمن لوگوں کے گھروں میں کام کرکے پیسے کمایا کرتی تھیں اور اب اُن کے پاس اپنے بیٹے کی سکول فیس دینے کے بھی پیسے نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے کھانا ایک گُردوارے پر کھایا اور اپنے رشتہ داروں کے گھر پر پناہ لیے ہوئے ہیں اور اب تک ہمیں حکومت سے کسی بھی طریقے کی مدد نہیں ملی۔‘
ہماچل پردیش میں 24 جون سے شروع ہونے والی بارشوں اور لینڈسلائیڈنگ کے سبب اب تک 238 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 40 سے زائد اب بھی لاپتہ ہیں۔

شیئر: