سات سالہ عراقی بچے کا قتل، سوتیلی ماں کو پندرہ سال قید
بچے کا سر دیوار سے ٹکرایا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی (فوٹو: العربیہ)
عراقی عدالت نے سات سالہ بچے موسی ولا کو تشدد کرکے ہلاک کرنے والی سوتیلی ماں عذرا الجنابی کو پندرہ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
العربیہ نے عراقی خبررساں ادارے ’واع‘ کے حوالے سے بتایا کہ الکرخ فوجداری عدالت نے سزا سناتے ہوئے کہا کہ ’سوتیلی ماں نے سات سالہ بچے کو کچن کے سامان اور ہاتھ سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا‘۔
عدالت نے کہا ’ سوتیلی ماں نے بچے کا سر دیوار سے ٹکرایا جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی‘۔
یاد رہے کہ سوتیلی ماں نے سزا سنائے جانے سے قبل سات سالہ بچے کو زدوکوب کرنے کا اعتراف کیا تھا۔
محکمہ انسداد جرائم نے بچے کے قتل کے واقعہ کی مزید تفصیلات جاری کی ہیں۔
ایک ویڈیو کلپ میں سوتیلی ماں کو یہ اعتراف کرتے سنا جاسکتا ہے کہ ’اس نے بچے کو اتنی بار مارا کہ انہیں شمار نہیں کیا جاسکتا‘۔
’وہ مجھے ماما کہہ کر پکارتاتھا۔ اسے دیوار کی طرف دھکا دیا جو اتنا شدید تھا کہ کھڑکی کا شیشہ ٹوٹ کر بکھر گیا‘۔
بچے کے بھائی احمد نے بتایا ’ سوتیلی ماں نے میرے بھائی کی آنکھوں میں نمک بھر دیا اور اس کے ہاتھ انگیٹھی پر رکھے تھے۔ وہ ہمیشہ اس کے سر اور جسم کو نشانہ بناتی رہتی تھی‘۔
’سوتیلی ماں نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ ڈرامے بازی کررہا ہے اس وقت بھی میرے بھائی پر رحم نہیں کیا جبکہ وہ زندگی کی آخری سانسیں لے چکا تھا‘۔
واضح رہے کہ اس واقعہ نے پورے عراق کو ہلا کررکھ دیا تھا۔ سوشل میڈیا پر مہم چلائی جس میں سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
صارفین کا کہنا تھا کہ’ یہ بات کس قدر درد ناک ہے ایک بچہ جسے ماں کہہ کر بلاتا ہو وہ اسے موت کے حوالے کردے‘۔