Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کو جیل میں کیا سہولیات دی گئیں، حکومت کی سپریم کورٹ میں رپورٹ

رپورٹ کے مطابق عمران خان کی حفاظت کے لیے پنجاب کی مختلف جیلوں سے 53 اہلکاروں کو عارضی طور پر تعینات کیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)
وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جیل میں حالت زار کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔
اردو نیوز کو دستیاب رپورٹ کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی حالت زار سے متعلق وفاقی حکومت کی جانب سے سربمہر رپورٹ براہ راست چیف جسٹس پاکستان کے چیمبر میں جمع کرائی گئی۔
رپورٹ سپرینٹنڈنٹ اٹک جیل کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے جس کے مطابق اٹک جیل کا بلاک 2 انتہائی محفوظ قید خانہ سمجھا جاتا ہے جہاں عمران خان کو قید رکھا گیا ہے۔ وہ پورا بلاک خالی کروا کے انتہائی سخت سکیورٹی رکھی گئی ہے۔؎
بلاک 2 سے ملحقہ دیگر بیرکس اور بلاکس بھی خالی کروا لیے گئے ہیں۔ عمران خان کو جس سیل میں رکھا گیا وہ 9×11 فٹ کا ہے۔ اس کو وائٹ واش بھی کیا گیا ہے۔
قید خانے کا فرش مرمت کر کے چھت کا پنکھا بھی نصب کیا گیا ہے، جبکہ 18 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کے قید خانے کے واش روم کی توسیع کی گئی اور قید خانے کے واش روم کی دیواریں پانچ فٹ اونچی کر دی گئی ہیں۔
واش روم میں نیا کموڈ نصب کر کے دروازہ لگا دیا گیا ہے، جبکہ واش روم میں عمران خان کے لیے مسلم شاور، ٹشو سٹینڈ اور سٹیل کی ٹونٹی بھی نصب کر دی گئی ہے۔ واش روم کے باہر وضو کرنے کے لیے ایک واش بیسن اور ایک بڑا آئینہ بھی نصب کیا گیا ہے۔ واش روم کی دیواروں پر رنگ روغن بھی کیا گیا ہے۔ 
رپورٹ کے مطابق 13*44 فٹ کی راہدری میں چیئرمین پی ٹی آئی کو صبح شام چہل قدمی کی اجازت ہے۔ عمران خان کو جیل میں ایک درجہ بہتر کلاس بھی فراہم کر دی گئی ہے۔
عمران خان کو قید خانے میں پلنگ، میٹرس، چار تکیے، میز، کرسی، جائے نماز اور ایئر کولر بھی میسر ہے۔ عمران خان کو انگریزی ترجمے والے چار قرآن مجید اور اسلامی تاریخ پر لکھی 25 کتابیں بھی فراہم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ انھیں جیل میں 21 انچ کی ایل ای ڈی اور اخبار کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
عمران خان کے سیل اور واش روم کی صفائی کے لیے روزانہ دو گھنٹے تک ایک خاکروب بھی فراہم کیا جاتا ہے۔ صفائی کرنے والے کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ وہ عمران خان کے کپڑے بھی دھوئے، قید خانے کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق فنائل سے روزانہ صاف کیا جاتا ہے۔
عمران خان کی حفاظت کے لیے پنجاب کی مختلف جیلوں سے 53 اہلکاروں کو عارضی طور پر تعینات کیا گیا ہے اور جیل کی اندرونی سکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔ سکیورٹی کے لیے آٹھ گھنٹے کی تین شفٹوں پر اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور ہر شفٹ میں چار جیل افسران اسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ کی نگرانی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔
عمران خان کی سکیورٹی کے لیے تین سکیورٹی کیمرے بھی نصب کیے گئے ہیں۔ کیمرے نصب کرنے کا مقصد ڈیوٹی پر تعینات سٹاف کی نقل و حرکت کی نگرانی کرنا ہے۔ سکیورٹی کیمرے چیئرمین پی ٹی آئی کے قید خانے سے 12 سے 14 فٹ دور نصب کیے گئے ہیں اور نصب کردہ کیمروں سے عمران خان کی پرائیویسی متاثر نہیں ہوتی، کیونکہ سیل کے اندر کوئی کیمرہ نصب نہیں ہے اور دو سکیورٹی کیمرے بلاک سے باہر نصب کیے گئے ہیں۔

عمران خان کو جس سیل میں رکھا گیا ہے وہاں بجلی کی دو مختلف لائنوں کا کنکشن فراہم کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

بروقت رابطہ کاری کے لیے سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کو وائرلیس سیٹ فراہم کیے گئے ہیں۔ عمران خان کو جس سیل میں رکھا گیا ہے وہاں بجلی کی دو مختلف لائنوں کا کنکشن فراہم کیا گیا ہے جبکہ ان کے لیے 63 کلو وولٹ کا جنریٹر بھی دستیاب ہے۔
عمران خان کی اپنے اہلخانہ سے ملاقات کے لیے منگل دو سے تین بجے کا وقت مقرر کیا گیا ہے جبکہ اپنی وکلا ٹیم سے ملاقات کے لیے جمعرات دو سے تین بجے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان کو فراہم کی گئی سکیورٹی کی وجہ سے جیل کے روز مرہ کے امور متاثر ہو رہے ہیں، 7 اگست تا 23 اگست عمران خان کی اہلیہ ان سے تین بار ملاقات کر چکی ہے اور اس عرصے میں ان کی لیگل ٹیم بھی ان سے تین بار ملاقات کر چکی ہے۔
سابق وزیراعظم کے طبی معائنے کے لیے صبح، دوپہر اور شام پانچ رکنی میڈیکل ٹیم موجود ہے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کا روزانہ دن میں دو مرتبہ طبی معائنہ کیا جاتا ہے۔
عمران خان کو پیر کے دن ناشتے میں ڈبل روٹی، آملیٹ، دہی اور چائے دی جاتی ہے، دوپہر کے کھانے میں موسمی سبزی، روٹی، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے جبکہ رات کے کھانے میں چاول، دال، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے۔
منگل کے دن ناشتے میں ڈبل روٹی، آملیٹ، دہی اور چائے دی جاتی ہے، دوپہر کے وقت دال چنا، روٹی، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے جبکہ رات کے کھانے میں چاول، دال، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے۔
بدھ کے روز ناشتے میں ڈبل روٹی، آملیٹ، دہی اور چائے دی جاتی ہے، دوپہر کے وقت کھانے میں دال ماش، روٹی، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے جبکہ رات کے کھانے میں چاول، دال، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے۔
جمعرات کے روز ناشتے میں ڈبل روٹی، آملیٹ، دہی اور چائے دی جاتی ہے، دوپہر کے وقت دال چنا، روٹی، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے جبکہ رات کے کھانے میں چاول، دال، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے۔

سابق وزیراعظم کے لیے اسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ جیل اور ہیڈ وارڈن کی موجودگی میں کھانا پکایا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جمعے کے روز ناشتے میں ڈبل روٹی، آملیٹ، دہی اور چائے دی جاتی ہے، دوپہر کے کھانے میں سبزی، روٹی، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے جبکہ رات کے کھانے میں چاول، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے۔
ہفتے کے روز ناشتے میں ڈبل روٹی، آملیٹ، دہی اور چائے دی جاتی ہے، دوپہر کے کھانے میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سبزی، روٹی، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے جبکہ رات کے کھانے میں چاول، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے۔
اتوار کے روز ناشتے میں ڈبل روٹی، آملیٹ، دہی اور چائے دی جاتی ہے، دوپہر کے کھانے میں مکس دال، روٹی، دہی اور سلاد دیا جاتا ہے جبکہ رات کے کھانے میں چاول، دہی اور سلاد فراہم کیا جاتا ہے۔
پورے ہفتے کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کو موسمی پھل بھی کھانے کو دیے جاتے ہیں اور مطالبہ کرنے پر ہفتے میں دو بار دیسی مرغ کا گوشت فراہم کیا جاتا ہے جبکہ مطالبہ کرنے پر ہفتے میں ایک بار دیسی گھی میں پکا ہوا مٹن بھی دیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق عمران خان کو جیل کی سہولیات کی فراہمی کے لیے پراپرٹی اکاؤنٹ بھی فراہم کیا گیا ہے۔ پراپرٹی اکاؤنٹ میں ان کے رشتے دار یا ملازمین رقم جمع کروا سکتے ہیں۔
سابق وزیراعظم کے لیے اسسٹنٹ سپرینٹنڈنٹ جیل اور ہیڈ وارڈن کی موجودگی میں کھانا پکایا جاتا ہے۔ کھانا تیار ہونے کے بعد میڈیکل آفیسر اور ڈپٹی سپرینٹنڈنٹ جیل خود چیک کرتے ہیں۔ عمران خان کو کھانا فراہم کرنے سے قبل سخت چیکنگ کی جاتی ہے، جیل انتظامیہ ہائی پروفائل قیدی کے لیے ہر ممکنہ سہولیات فراہم کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں وفاقی حکومت سے چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل میں حالت زار بارے رپورٹ طلب کی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ اپنے شوہر کی گرتی صحت سے متعلق سپریم کورٹ میں بیان خلفی بھی جمع کرا چکی ہیں۔

شیئر: