Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مہمانوں کو ناراض نہیں کر سکتے،‘ خیبر پولیس اہلکار کی روسی سیاحوں کی دعوت

یہ 27 اگست کا دن تھا جب سیاحت کے لیے پاکستان آیا روسی جوڑا ضلع خیبر سے طورخم بارڈر کی جانب جا رہا تھا۔ وہ پرجوش تھے کیونکہ اس علاقے میں ایک طویل عرصے تک حالات خراب رہے تھے۔
وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں کی دلکشی اور پختونوں کی مہمان نوازی کے باوجود اس علاقے میں دہشت کے ناگ نے اپنے پھن کیوں پھیلائے۔
وہ ان وادیوں کی خوبصورتی میں کھو جانا چاہتے تھے مگر اس وقت ان کے لیے مسائل پیدا ہو گئے جب پولیس نے ان کو آگے جانے سے روکا اور سفری دستاویزات طلب کیں جو ان کے پاس نہیں تھیں جس پر انہیں واپس جانے کے لیے کہا گیا۔
خیبر پولیس کا رویہ بھی غالباً ایسا نہیں تھا جو عموماً سیاحوں کے ساتھ رکھا جاتا ہے کیونکہ وہ آپ کے ملک کی کسی قسم کے معاوضے کے بغیر غیر رسمی سفارت کاری کے فرائض انجام دے رہے ہوتے ہیں۔
اور یہ بھی کہ ہم رواں برس دو ہزار غیر ملکی سیاحوں کے پاکستان آنے پر خوش ہیں تو متعلقہ اداروں کا سیاحوں کے ساتھ نامناسب رویہ اقوامِ عالم میں پاکستان کے تاثر کو مزید خراب کر سکتا ہوں کیونکہ ان کی ایک بڑی شکایت ان کو ہراساں کیا جانا بھی رہی ہے۔
تاہم ضلع خیبر کے پولیس اہلکار نے روسی سیاحوں کو مبینہ ہراساں کرنے کے معاملے پر روایتی انداز میں معذرت کی۔
روسی سیاح جوڑے نے الزام عائد کیا تھا کہ 26 اگست کو انہیں جمرود میں پولیس کی جانب سے روکا گیا اور خاتون کی تصویریں کھینچینے کی کوشش کی گئی، پولیس کے رویے کی وجہ سے خاتون سیاح رو پڑیں۔
تاہم پولیس حکام نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بدتمیزی نہیں کی گئی بلکہ سفری دستاویزات طلب کی تھیں۔
اس واقعے کے بعد جمرود پولیس کے اہلکار امین اکبر آفریدی نے روسی سیاحوں کو مقامی رسم ننواتے کے تحت اپنے گھر مدعو کیا اور دعوت و طعام میں دنبہ ذبح کر کے ان کے لیے پرتکلف ضیافت کا اہتمام کیا۔

ننواتے کی قبائلی رسم کے تحت روسی سیاحوں کی دعوت کی گئی۔ فوٹو: اردو نیوز

غیر ملکی سیاحوں کے لیے باربی کیو تیار کیا گیا اور روایتی موسیقی کا اہتمام بھی کیا۔ پولیس نے خاتون سیاح کو عزت بخشتے ہوئے روایتی چارد بھی پہنائی۔
محفل میں شریک مقامی صحافی احتشام خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ننواتے ایک قبائلی رسم ہے جس کا اہتمام ناراض شخص سے ازالے کے بدلے میں کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جمرود واقعے کے بعد ایک غلط تاثر پھیل گیا تھا، اسی لیے غیر ملکی مہمانوں کو دوبارہ آنے کی دعوت دی گئی تاکہ انہیں پتا چلے کہ ہم مہمانوں کی عزت کرنا جانتے ہیں۔
صحافی کا کہنا تھا کہ پولیس اور سیاحوں کے درمیان غلط فہمی کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوا تاہم ننواتے میں شریک ہوکر روسی سیاحوں نے پولیس کی معذرت قبول کر لی اور دعوت کو خوب انجوائے کیا۔
غیر ملکی سیاح پختون ثقافت اور مہمان نوازی دیکھ کر اپنے گلے شکوے بھول گئے اور انہوں نے ننواتے میں شریک تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔
روسی جوڑے نے کہا کہ ضلع خیبر کے عوام نہایت مہمان نواز لوگ ہیں، ہمیں ننواتے کا رواج بہت پسند آیا اب ہمیں کوئی شکایت نہیں۔
خاتون سیاح کا کہنا تھا کہ وہ سفری دستاویزات مکمل کر کے دوبارہ خیبر کی سیر پر آئیں گی۔ 
واضح رہے کہ پیر کو ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں پولیس نے سفری دستاویزات پورے نہ ہونے پر روسی جوڑے کو طورخم بارڈ کی جانب سفر سے روک دیا تھا، اجازت نہ ملنے پر خاتون سیاح نے پولیس کے سخت برتاؤ کی شکایت کی تھی۔

شیئر: