Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے شمالی علاقے، خلیجی بائیکرز کا پسندیدہ مقام

عرب ممالک سے آئے رائیڈرز مالاکنڈ میں ایک جانب منڈلی جمائے ہوئے تھے۔ کچھ ہی دیر میں یورپ سے آنے والے سیاح بھی ان کے ساتھ آ ملے۔ کچھ سیاح عربی اور کچھ انگریزی میں بات چیت کر رہے تھے۔
سیاحوں کے اردگرد مقامی لوگ اور بچے جمع ہو گئے جو ان کی اجنبی زبان سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ایک دو سیاح تو ٹوٹی پھوٹی اُردو میں بات کرنے کی کوشش بھی کر رہے تھے۔ وہ مالاکنڈ کی جادوئی وادیوں اور برف پوش پہاڑوں کے سحر میں کھو گئے تھے اور اس وجہ سے سفر کی تھکان بھی بھول گئے تھے۔
یہ سیاح راستے میں کچھ مشکلات کا شکار بھی ہوئے تھے، سڑکوں کی خستہ حالی، سکیورٹی کے خدشات اور ایک ضلع سے دوسرے ضلع کی حدود میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کے حصول نے ان کی مشکلات میں غیرمعمولی اضافہ کیا تھا، مگر وہ مطمئن تھے کیوںکہ ان کا یہ سفر یادگار رہا تھا اور وہ دوبارہ پاکستان کے شمالی علاقوں کا رُخ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔  
صوبہ خیبرپختونخوا کے محکمہ سیاحت کے مطابق رواں سال صرف مارچ سے اب تک دو ہزار 88 غیر ملکی سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کر چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ سیاح مالاکنڈ ڈویژن کے علاقوں میں آئے۔
پاکستان آنے والے غیرملکی سیاحوں میں اب بائیک رائیڈرز بھی شامل ہونے لگے ہیں اور صرف ایک سال کے دوران مختلف ممالک کے 15 سے زیادہ رائیڈرز نے مالاکنڈ ڈویژن کا رُخ کیا۔
یہ غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کی سیاحت کے بعد مالاکنڈ کے فطری حسن کو دیکھنے آئے تھے۔
مالاکنڈ خلیجی ممالک کے سیاحوں کا پسندیدہ مقام
رواں سال مالاکنڈ کی سیاحت کے لیے آنے والے سات سیاحوں کا تعلق عرب ممالک سے تھا جن میں سعودی عرب، عمان اور قطر کے بائیک رائیڈرز شامل ہیں۔
سوات رائیڈز کلب کے صدر ارشد نقیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عمان سے رواں سال ان کے رائیڈرز کلب کے ارکان سوات آئے تھے جنہوں نے سوات، گبین جبہ، شاہی باغ اور دیگر پرفضا مقامات کی سیاحت کی۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی بایئکرز نے بھی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گلگت بلتستان کی سیاحت کے بعد سوات کا رُخ کیا۔
غیرملکی بایئک رائیڈرز کو شمالی علاقے کیسے لگے؟
سوات رائیڈرز کلب کے صدر ارشد نقیب کا کہنا تھا کہ ’عرب ممالک کے سیاح مالاکنڈ بالخصوص سوات کے فطری حسن سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔ ان میں سے ایک رائیڈر تو دو بار سوات کا چکر لگا چکے ہیں اور آئندہ بھی اپنے کلب کے دیگر ارکان کے ساتھ پاکستان آنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

عمان سے آئے ظاہر نامی رائیڈر نے کہا کہ ’سوات جیسی سحرانگیز اور پرسکون جگہ میں نے نہیں دیکھی جس نے مجھے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔‘ (فوٹو: سکرین گریب)

عمان سے آئے ظاہر نامی رائیڈر نے اپنی ویڈیو میں سوات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سوات جیسی سحرانگیز اور پرسکون جگہ میں نے نہیں دیکھی جس نے مجھے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔
احمد کا تعلق مسقط سے ہے، انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی اَپ لوڈ کی گئی ویڈیو میں سوات کے بارے میں لکھا کہ ’سوات کے راستوں میں بائیک چلا کر ایک نیا اور خوشگوار تجربہ ہوا۔
ارشد نقیب نے بتایا کہ ’سعودی عرب سے البلیلی نامی رائیڈر بھی دو ماہ پہلے سوات آئے تھے جن کے ہمراہ دیگر بایئکرز بھی تھے۔ انہوں نے سوات کو دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ قرار دیا تھا۔
مالاکنڈ غیرملکی بائیک رائیڈرز کی پسندیدہ جگہ کیوں؟
سوات بائیک رائیڈرز کلب کے مطابق عرب رائیڈرز کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی تھی جسے انہوں نے خوش دلی سے قبول کیا۔ تاہم ان میں سے بیشتر سیاح دوسری بار بھی سوات آنے کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’خلیجی سیاح ہر نئی جگہ کو ایکسپلور کرنا چاہتے ہیں، اس وجہ سے ہی اس بار انہوں نے مالاکنڈ کا انتخاب کیا تھا۔
مقامی ٹور گائیڈ مظہر نبی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سپین، اٹلی اور برطانیہ کے بائیک رائیڈرز بھی سیاحت کی غرض سے پاکستان کے شمالی علاقوں کا رُخ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان غیرملکی بائیکرز میں سے بیشتر معروف وی لاگرز بھی تھے جنہوں نے اپنے سفر کی ویڈیوز بناکر دنیا کو دکھائیں۔

سعد بن اویس نے کہا کہ ’مالاکنڈ، ہزارہ اور گلیات کے ہر سیاحتی مقام پر غیرملکی سیاحوں کے لیے سہولت سنٹرز قائم کیے گئے ہیں (فوٹو: چلو پاکستان)

ٹور گائیڈ مظہر نبی کا کہنا تھا کہ سڑکوں کی خستہ حالی کی وجہ سے بھی رائیڈرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ان کی حالت اگر بہتر ہو تو غیرملکی رائیڈرز کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
غیرملکی سیاحوں کی سہولت کے لیے اقدامات  
خیبرپختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس نے کہا کہ ’مالاکنڈ، ہزارہ اور گلیات کے ہر سیاحتی مقام کے داخلی راستے پر غیرملکی سیاحوں کی سہولت کے لیے سہولت سنٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں سیاحوں کو ہر قسم کی معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بائیکرز کی رہنمائی کے لیے ٹورازم پولیس کا رائیڈر سکواڈ ہمہ وقت فعال رہتا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کے اہل کار بھی مدد کے لیے موجود ہوتے ہیں۔‘
غیر ملکی سیاحوں کو عموماً کیا مشکلات پیش آتی ہیں؟
 غیر ملکی سیاحوں کو ہر ضلع میں داخلے کے لیے الگ سے این او سی لینا پڑتا ہے جس کے بغیر سفر نہیں کر سکتے۔ 
 گذشتہ روز چترال اور دیر جانے والے غیر ملکی سیاحوں کے پاس این او سی نہ ہونے کے باعث انہیں آگے نہیں جانے نہیں دیا گیا تھا جس کی ایک وجہ ان سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔

شیئر: