عرب ممالک سے آئے رائیڈرز مالاکنڈ میں ایک جانب منڈلی جمائے ہوئے تھے۔ کچھ ہی دیر میں یورپ سے آنے والے سیاح بھی ان کے ساتھ آ ملے۔ کچھ سیاح عربی اور کچھ انگریزی میں بات چیت کر رہے تھے۔
سیاحوں کے اردگرد مقامی لوگ اور بچے جمع ہو گئے جو ان کی اجنبی زبان سمجھنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ایک دو سیاح تو ٹوٹی پھوٹی اُردو میں بات کرنے کی کوشش بھی کر رہے تھے۔ وہ مالاکنڈ کی جادوئی وادیوں اور برف پوش پہاڑوں کے سحر میں کھو گئے تھے اور اس وجہ سے سفر کی تھکان بھی بھول گئے تھے۔
یہ سیاح راستے میں کچھ مشکلات کا شکار بھی ہوئے تھے، سڑکوں کی خستہ حالی، سکیورٹی کے خدشات اور ایک ضلع سے دوسرے ضلع کی حدود میں داخل ہونے کے لیے اجازت نامے کے حصول نے ان کی مشکلات میں غیرمعمولی اضافہ کیا تھا، مگر وہ مطمئن تھے کیوںکہ ان کا یہ سفر یادگار رہا تھا اور وہ دوبارہ پاکستان کے شمالی علاقوں کا رُخ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
مزید پڑھیں
-
سعودی شہری نے چھوٹی نرسری کو ریزوٹ میں کیسے تبدیل کیا؟Node ID: 784371
-
وہ مشکلات جو پاکستان میں سیاحت کے فروغ میں رکاوٹ ہیںNode ID: 789041
صوبہ خیبرپختونخوا کے محکمہ سیاحت کے مطابق رواں سال صرف مارچ سے اب تک دو ہزار 88 غیر ملکی سیاحوں نے خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقامات کا رخ کر چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ سیاح مالاکنڈ ڈویژن کے علاقوں میں آئے۔
پاکستان آنے والے غیرملکی سیاحوں میں اب بائیک رائیڈرز بھی شامل ہونے لگے ہیں اور صرف ایک سال کے دوران مختلف ممالک کے 15 سے زیادہ رائیڈرز نے مالاکنڈ ڈویژن کا رُخ کیا۔
یہ غیر ملکی سیاح گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کی سیاحت کے بعد مالاکنڈ کے فطری حسن کو دیکھنے آئے تھے۔
مالاکنڈ خلیجی ممالک کے سیاحوں کا پسندیدہ مقام
رواں سال مالاکنڈ کی سیاحت کے لیے آنے والے سات سیاحوں کا تعلق عرب ممالک سے تھا جن میں سعودی عرب، عمان اور قطر کے بائیک رائیڈرز شامل ہیں۔
سوات رائیڈز کلب کے صدر ارشد نقیب نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عمان سے رواں سال ان کے رائیڈرز کلب کے ارکان سوات آئے تھے جنہوں نے سوات، گبین جبہ، شاہی باغ اور دیگر پرفضا مقامات کی سیاحت کی۔‘
انہوں نے بتایا کہ سعودی بایئکرز نے بھی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گلگت بلتستان کی سیاحت کے بعد سوات کا رُخ کیا۔
غیرملکی بایئک رائیڈرز کو شمالی علاقے کیسے لگے؟
سوات رائیڈرز کلب کے صدر ارشد نقیب کا کہنا تھا کہ ’عرب ممالک کے سیاح مالاکنڈ بالخصوص سوات کے فطری حسن سے بہت زیادہ متاثر ہوئے۔ ان میں سے ایک رائیڈر تو دو بار سوات کا چکر لگا چکے ہیں اور آئندہ بھی اپنے کلب کے دیگر ارکان کے ساتھ پاکستان آنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘

عمان سے آئے ظاہر نامی رائیڈر نے اپنی ویڈیو میں سوات سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سوات جیسی سحرانگیز اور پرسکون جگہ میں نے نہیں دیکھی جس نے مجھے اپنا دیوانہ بنا لیا ہے۔‘
احمد کا تعلق مسقط سے ہے، انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنی اَپ لوڈ کی گئی ویڈیو میں سوات کے بارے میں لکھا کہ ’سوات کے راستوں میں بائیک چلا کر ایک نیا اور خوشگوار تجربہ ہوا۔‘
ارشد نقیب نے بتایا کہ ’سعودی عرب سے البلیلی نامی رائیڈر بھی دو ماہ پہلے سوات آئے تھے جن کے ہمراہ دیگر بایئکرز بھی تھے۔ انہوں نے سوات کو دنیا کا خوبصورت ترین علاقہ قرار دیا تھا۔‘
مالاکنڈ غیرملکی بائیک رائیڈرز کی پسندیدہ جگہ کیوں؟
سوات بائیک رائیڈرز کلب کے مطابق عرب رائیڈرز کو پاکستان آنے کی دعوت دی گئی تھی جسے انہوں نے خوش دلی سے قبول کیا۔ تاہم ان میں سے بیشتر سیاح دوسری بار بھی سوات آنے کے خواہش مند ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’خلیجی سیاح ہر نئی جگہ کو ایکسپلور کرنا چاہتے ہیں، اس وجہ سے ہی اس بار انہوں نے مالاکنڈ کا انتخاب کیا تھا۔‘
مقامی ٹور گائیڈ مظہر نبی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’سپین، اٹلی اور برطانیہ کے بائیک رائیڈرز بھی سیاحت کی غرض سے پاکستان کے شمالی علاقوں کا رُخ کرتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ان غیرملکی بائیکرز میں سے بیشتر معروف وی لاگرز بھی تھے جنہوں نے اپنے سفر کی ویڈیوز بناکر دنیا کو دکھائیں۔
