ضلع خیبر میں روسی سیاحوں کو ہراساں کرنے کا واقعہ، پولیس کی الزامات کی تردید
پولیس کے مطابق روسی جوڑے کا ویزا ایکسپائر ہو چکا تھا۔ فوٹو: بشکریہ نعیم آفریدی
صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں غیرملکی سیاحوں کو مبینہ ہراساں کرنے کا واقعہ پیش آیا ہے۔
روسی سیاح جوڑے نے الزام عائد کیا ہے کہ ’26 اگست کو انہیں جمرود میں پولیس کی جانب سے روکا گیا تھا اور خاتون کی تصویریں کھینچینے کی کوشش کی گئی، پولیس کے رویے کی وجہ سے خاتون سیاح رو پڑیں۔‘
تاہم پولیس حکام نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’بدتمیزی نہیں کی گئی بلکہ سفری دستاویزات طلب کیے تھے۔‘
بعدازاں ضلع خیبر پولیس نے ایک بیان میں کہا کہ واقعے کی مکمل چھان بین کے بعد معلوم ہوا ہے کہ غیرملکی سیاح جوڑے کو مہمانوں کی طرح ڈیل کیا گیا اور ان کو پھرپور سکیورٹی فراہم کر کے طورخم اور بعد میں پشاور منتقل کر دیا گیا۔
’خیبر پولیس نے قبائلی رسم و رواج کے مطابق انہیں عزت دی ہے جو پولیس کی ترجیحات میں شامل ہے۔ 26 اگست کو یہ غیرملکی جوڑا بغیر اطلاع کے افغانستان جا رہا تھا۔ وہ عام ٹیکسی میں جا رہے تھے اور ٹیکسی والے نے انہیں باب خیبر جمرود بازار اتارا۔ بازار میں ایک غیرملکی جوڑے کو دیکھ کر شہریوں کا ایک بڑا ہجوم ان کے اردگرد جمع ہو گیا۔‘
بیان کے مطابق ’ہجوم کو دیکھ کر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور ان سے ضروری کاغذات دکھانے کو کہا۔ غیرملکی جوڑا جس کا تعلق روس سے تھا اور ان کی انگریزی بھی کمزور تھی، پولیس اور وہ ایک دوسرے کی بات سمجھنے سے قاصر تھے۔ ہجوم کو منتشر کیا گیا تاہم وہ ہجوم کو دیکھ کر ڈر گئے تھے، باقی کسی نے کسی بھی طرح سے انہیں ہراساں کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔‘
’غیرملکی جوڑے کو ایک طرف کر دیا گیا، کچھ فاصلے پر وہ پیدل روانہ ہو گئے اور بعد میں پھر ٹیکسی میں روانہ ہو گئے۔ موجودہ سکیورٹی حالات کے پیش نظر انچارج جمرود پوسٹ بمعہ نفری ان کی سکیورٹی کی خاطر روانہ ہوئے اور طورخم تک ان کے ساتھ تھے۔‘
خیبر پولیس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ طورخم پہنچنے پر امیگریشن حکام نے ’ایکسپائر ویزہ اور دوسرے نامکمل کاغذات‘ کی وجہ سے ان کو افغانستان جانے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد دوبارہ پولیس سکیورٹی میں انہیں طورخم سے کارخانوں چیک پوسٹ تک پہنچایا گیا اور باقاعدہ پشاور پولیس کے حوالے کیا گیا۔ روزانہ کی بنیاد پر غیرملکی سیاح ضلع خیبر آتے اور جاتے ہیں جن کو پولیس سکیورٹی فراہم کرتی ہے، لہذا سوشل میڈیا پر ’جھوٹا پروپیگنڈا‘ کر کے اپنے علاقے، قبائل اور پولیس کو بدنام نہ کریں۔
قبل ازیں ترجمان ٹوارزم اتھارٹی سعد بن اویس کے مطابق خیبر پولیس نے سیاحوں کو واپس کر دیا تھا، پولیس کے مطابق سیاح افغانستان جاتا چاہتے تھے۔
ترجمان نے کہا تھا کہ واقعے کا نوٹس لے لیا گیا ہے اور سیکریٹری ٹوارزم نے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے تفصیلات مانگ لی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ معاملے کی تفتیش میں ایف آئی اے کو شامل کر لیا گیا ہے، پولیس کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
دوسری جانب ڈی پی او خیبر سلیم عباس نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے غیرملکی سیاحوں کے معاملے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
ڈی پی او کے مطابق غیرملکی سیاح کو پولیس سکیورٹی میں بحفاظت طورخم لے جایا گیا اور بعد میں بحفاظت واپس پشاورلایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ غیرملکی سیاح کا ویزا ایکسپائر ہو چکا جس کی وجہ سے ایف آئی اے نے ان کو سرحد پار جانے سے روکا۔
ڈی پی او سلیم عباس نے کہا کہ مہمانوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کیا گیا ہے۔