Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا سے آئی انجو کا نیا نام اب فاطمہ، اپنے دوست نصراللہ سے نکاح

فیس بک پر دوستی کر کے 22 جولائی کو لاہور کے واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچنے والی انجو نامی انڈین خاتون کا پاکستانی نوجوان نصر اللہ کے ساتھ نکاح ہو گیا ہے اور اب ان کا نیا نام فاطمہ ہے۔
انجو اب خیبر پختونخوا کے ضلع دیر میں نصر اللہ کے گھر موجود ہیں۔ انجو نے نکاح سے قبل اسلام قبول کر لیا تھا۔ نصر اللہ کے دوست نومی خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’انجو نے کلمہ پڑھ کر سلام قبول کر لیا ہے۔ میڈیا پر چل رہا ہے کہ انجو ہندو ہے، لیکن وہ ہندو نہیں بلکہ مسیحی ہیں اور نکاح سے پہلے انہیں گھر پر کلمہ پڑھایا گیا جس کے بعد ان کا نیا نام فاطمہ رکھا گیا۔‘  
نکاح کے بعد انجو کو پولیس کی نگرانی میں عدالت سے گھر منتقل کیا گیا۔ مقامی صحافی نے اردو نیوز کو بتایا ’نصر اللہ نے اس پوری کارروائی کے دوران انجو کا ہاتھ تھام رکھا تھا۔ انجو نے برقعہ پہنا تھا۔ نصر اللہ نے ان کو خود گاڑی میں بٹھا کر گھر پہنچایا۔‘
 
نصر اللہ کی اسلام آباد میں رہائش
نصر اللہ اپر دیر کشو نامی گاؤں کے رہائشی ہیں اور وہ ان دنوں اسلام آباد میں ایک نجی میڈیکل کمپنی کے ساتھ ملازمت کر رہے تھے۔  ان کے قریبی دوست نے اردو نیوز کے ساتھ تفصیلی گفتگو میں بتایا کہ وہ طویل عرصے سے اسلام آباد میں ہی رہائش پزیر تھے۔ ’نصر اللہ اسلام آباد میں ایک نجی میڈیکل کمپنی کے ساتھ کام کرتے تھے۔‘
انجو پاکستان  کیسے پہنچیں؟
نصر اللہ اسلام آباد سے ہی انجو کے ساتھ رابطے میں تھے۔  ان کے دوستوں نے بتایا ہے کہ ان کی  کبھی کبھار نصر اللہ سے بات ہوتی تو وہ انہیں انجو کے بارے میں بتاتے تھے۔ ان کے قریبی دوست اعجاز ضیاء نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نصر اللہ نے اپنے دوستوں کو یہی بتایا ہے کہ وہ 2020 سے انجو کے ساتھ رابطے میں تھے۔ ان کا رابطہ فیس بک کے ذریعے ہوتا تھا۔ انجو نے نصر اللہ کو دعوت دی کہ آپ انڈیا آجائیں، لیکن انہوں نے بتایا کہ میرے لیے انڈیا آنا ممکن نہیں ہے، لہٰذا آپ پاکستان آجائیں۔‘
اعجاز ضیاء کے مطابق ’جب نصر اللہ نے انجو کو پاکستان آنے کی دعوت دی تو انجو نے دعوت قبول کرتے ہوئے دہلی میں پاکستانی سفارت خانے میں کاغذات جمع کرا دیے۔ ویزے اور کاغذی کارروائی میں ایک سال گزر گیا۔ جیسے ہی انجو کا ویزہ لگ گیا، وہ واہگہ کے راستے  پاکستان پہنچ گئیں۔‘
پاکستان میں انجو نصر اللہ سے کیسے ملیں؟
اعجاز ضیاء نے کہا کہ پاکستان پہنچنے کے بعد انجو نے نصر اللہ سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ وہ لاہور پہنچ چکی ہیں لہٰذا انہیں لینے کے لیے وہ لاہور آجائیں۔ نصر اللہ نے انجو کو اسلام آباد پہنچنے کا بتایا۔ اور جیسے ہی وہ اسلام آباد پہنچی تو نصر اللہ پہلے سے ہی وہاں موجود تھے، ملاقات کے بعد نصر اللہ نے انجو کو دیر لے جانے کا فیصلہ کیا اور یوں دونوں دیر کے لیے روانہ ہوگئے۔‘
پولیس کو اطلاع اور سکیورٹی انتظامات
دیر پہنچ کر نصر اللہ نے سب سے پہلے مقامی تھانے سے رابطہ کیا اور اطلاع دی کہ ان ساتھ ایک لڑکی انڈیا سے آئی ہے لہٰذا اس کی تصدیقی کارروائی مکمل کی جائے۔ پولیس کو اطلاع ملتے ہی دونوں کو پولیس نے طلب کیا اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے ان کا انٹرویو کر کے تمام کاغذی کارروائی مکمل کر کے ان کو سکیورٹی بھی دے دی۔

انجو اور نصراللہ مقامی سیاحتی مقامات کی سیر کرنے کے لیے نکل گئے (فوٹو: نومی خان)

’تم  میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو؟‘
کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد انجو اور نصر اللہ  نے دیر میں کچھ دن قیادم کا فیصلہ کیا اور مقامی سیاحتی مقامات کی سیر کرنے کے لیے نکل گئے۔
دوست کے مطابق نصر اللہ نے انجو سے کہا کہ ’کیا تم میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو، اگر میرے ساتھ رہنا چاہتی ہو تو تمہیں کوئی تکلیف نہیں ہوگی، اگر انڈیا واپس جانا ہے تو پھر بھی کوئی روک ٹوک نہیں ۔‘
اعجاز ضیاء نے کہا کہ ’تین دنوں تک انجو اس حوالے سے سوچتی رہی جس کے بعد اب دونوں کا نکاح ہوگیا ہے اور انجو، فاطمہ بن چکی ہیں۔‘
مقامی لوگوں کے ملے جلے تاثرات
اردو نیوز نے مقامی لوگوں سے انجو کی آمد کے بعد گاؤں کے ماحول کے حوالے دریافت کیا تو معلوم ہوا کہ اس وقت پورے گاؤں میں انجو اور نصر اللہ کی باتیں چل رہی ہیں۔
ایک مقامی شخص نے بتایا کہ ’نصر اللہ اب بڑا آدمی ہوگیا ہے۔ اس کے اردگرد ایلیٹ فورس کے اہلکار ہوتے ہیں اور کوئی بھی اس کے قریب نہیں جا سکتا۔‘

ایس ایچ او جاوید کے مطابق انجو کا تعلق دہلی سے ہے اور کاغذات کے مطابق وہ پہلے سے شادی شدہ بھی ہیں (فوٹو: نومی خان)

انجو کے پاس مقامی خوتین آرہی ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھ کر مختلف موضوعات پر باتیں کر رہی ہیں۔ نصر اللہ کے خاندان والے ایک طرف خوش ہیں تو دوسری طرف انہیں انجو  کے انڈیا واپس لوٹنے اور پھر پاکستان آنے کے حوالے سے شکوک و شبہات لاحق ہیں۔ 
دیر خاص پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او جاوید خان نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ انڈیا سے خاتون وزٹ ویزے پر پاکستان آئی جس کو وزارت داخلہ نے اپر دیر کے لیے 30 دن کا این او سی بھی جاری کیا۔ پولیس نے ان کی تمام دستاویزات کی تصدیق کے بعد اپر دیر میں قیام کی اجازت دی۔
ایس ایچ او جاوید نے مزید بتایا کہ انجو کا تعلق دہلی سے ہے اور کاغذات کے مطابق وہ پہلے سے شادی شدہ بھی ہیں۔

شیئر: