’سعودی عرب اور اٹلی گرین ٹیکنالوجیز میں شراکت دار بن سکتے ہیں: خالد الفالح
سعودی عبرب خطے میں پائیدار سفر کی قیادت کر رہا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نے میلان میں سعودی اطالوی سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ دونوں ممالک ایک بہتر مستقبل کی تعمیر کے لیے ایک دوسرے کی طاقت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘۔
عرب نیوز کے مطابق خالد الفالح نے اطالوی فرموں کو مملکت میں آنے اور کام کرنے کی دعوت دی۔
انہوں نے کہا کہ ’ اٹلی واضح طور پر عالمی سطح پر سرفہرست 10 معیشتوں میں شامل ہے۔ وہ مملکت میں سرمایہ کار کے طور پر صرف ٹاپ 20 میں ہے اور ہماری دو طرفہ نان آئل تجارت کی مالیت محض 1.3 بلین یوروز کے برابر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنی شراکت کی مکمل صلاحیت تک پہنچنے سے بہت دور ہیں‘۔
خالد الفالح کے مطابق ’سعودی عرب اور اٹلی کو اقوام متحدہ کے درمیان سٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مشترکہ سرمایہ کاری کے پیمانے اور معیار کو بڑھانے پر خصوصی توجہ دینی چاہیے‘۔
توانائی کے شعبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب اور اٹلی گرین ٹیکنالوجیز میں شراکت دار بن سکتے ہیں کیونکہ مملکت خطے میں پائیدار سفر کی قیادت کر رہی ہے‘۔
سعودی وزیر نے کہا کہ ’ توانائی اور پائیداری کے حوالے سے بشمول ڈیکاربونائزڈ ہائیڈروجن بلیو اور گرین کے لیے مملکت ایک مثالی پارٹنر ہے‘۔
خالد الفالح نے کہا کہ ’ایکوا پاور اور ایئر پروڈکٹس کے ذریعے نیوم میں ہمارا گرین ہائیڈروجن پراجیکٹ اب تک دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ آرامکو کے پاس بلیو ہائیڈروجن کی مصنوعات اور برآمدات کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ بڑا پروگرام ہے‘۔
خالد الفالح نے سعودی عرب کے عالمی سیاحتی مقام بننے کے مقصد کو دہراتے ہوئے کہا کہ مملکت 2030 تک 100 ملین سیاحوں کو راغب کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس صحیح پیشکشیں ہیں جن میں العلا، ریڈ سی پراجیکٹ اور قدیہ تفریحی پارک شامل ہیں‘۔
سعودی وزیر نے کہا کہ ’ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیے 250 بلین یورو سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہو گی اور ہم اس جگہ میں آپ سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں‘۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اٹلی اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کے لیے مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔