آئی ایم ایف کا کہنا ہے’ سعودی عرب میں ڈیجیٹل تبدیلی کی رفتار اچھی ہے۔ لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ کاروباری ماحول اور انتظامی امور میں اصلاحات ہورہی ہیں‘۔
’تیل کے ماسوا مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو مسلسل بڑھ رہی ہے اور افرادی قوت میں سرمایہ کاری قابل تعریف ہے‘۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے اقتصادی اور مالیاتی اصلاحات کی تکمیل اور سعودی وژن 2030 کے اہداف کے حصول کے لیے سعودی کوششوں کی تعریف کی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے’2022 کے دوران جی 20 گروپ کی معیشتوں میں سعودی معیشت کے فروغ کی رفتار زیادہ تیزی سے 8.7 فیصد کے تناسب سے شرح نمو ہورہی ہے‘۔
بیان میں کہا گیا کہ ’تیل کے ماسوا مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو، سعودی لوگوں میں بے روزگاری میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے جبکہ بے روزگاری 8 فیصد رہ گئی‘۔
لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کی شرح 2017 میں 18 فیصد تھی جو بڑھ کر 37 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ سعودی وژن 2030 کے مقرر کردہ ہدف سے 30 فیصد زیادہ ہوگئی ہے۔
آئی ایم ایف نے قومی معیشت میں خواتین کی حصہ داری بڑھانے کے حوالے سے سرکاری کوششوں کی تعریف کی۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے’مملکت نے افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے جو کام کیے وہ قابل تعریف ہیں، ان کا اثر مالیاتی معیشت پر بھی پڑا ہے‘۔
آئی ایم ایف کے بیان کا خیرمقدم
سعودی وزارت خزانہ نے قومی معیشت کی اصلاحات کے بارے میں عالمی مالیاتی فنڈ کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے اصلاحات جاری رکھنے سے متعلق سعودی عرب کی کوششوں پرعالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے تعریف پر خوشی کا اظہار کیا۔
الجدعان نے کہا کہ ’عالمی مالیاتی فنڈ کے بیان میں یہ جملہ اہم ہے کہ سعودی عرب کی مالیاتی پوزیشن مضبوط ہے‘۔