Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہراسانی کے خلاف احتجاج‘، سوات یونیورسٹی نے 16 طلبہ کو نکال دیا

یونیورسٹی نے طلبہ پر 30 ہزار جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ (فوٹو: سوات یونیورسٹی فیس بک)
صوبہ خیبرپختونخوا میں واقع یونیورسٹی آف سوات نے ’رولز کی خلاف ورزی‘ کرنے پر 16 طلبہ کو ایک سال کے لیے نکال دیا ہے جبکہ انہیں امتحان میں بیٹھنے کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔
جمعرات کو یونیورسٹی آف سوات کے اسسٹنٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ رولز کی خلاف ورزی کرنے پر یہ فیصلہ سنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سوات یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے مبینہ ہراسانی کی شکایت کے باعث کلاس کے باہر سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کی درخواست دی تھی جس پر وائس چانسلر نے اس طالب علم کے خلاف مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کروایا تھا۔
طلبہ نے اس گرفتاری کے خلاف 9 اگست کو احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔
ترجمان یونیورسٹی آف سوات محمد خیام نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مٹھی بھر طلبہ احتجاج کے نام پر کیمپس کے ماحول کو خراب کر رہے تھے، ایک کمیٹی بنائی گئی جس کی سفارش پر 16 طلبہ کے خلاف ایکشن لیا گیا۔‘
ترجمان نے مزید بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے طلبہ کو موقع دیا کہ ’اگر وہ حلفاً یقین دہانی کرائیں کہ دوبارہ ایسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گے تو ان کی سزا کو ختم کیا جا سکتا ہے۔‘
دوسری جانب یونیورسٹی سے نکالے گئے طالب علم ایمل رشید نے بتایا کہ ’پرامن احتجاج کیا تھا، نہ کسی کے خلاف نعرے لگائے نہ کسی کو نقصان پہنچایا لیکن اس کے باوجود ان کے خلاف سخت فیصلہ کیا گیا۔‘
ایمل رشید کا کہنا تھا کہ ’آج جمعے کو یونیورسٹی انتظامیہ سے دوبارہ مذاکرات ہوئے ہیں، امید ہے اس نوٹیفکیشن کو واپس لیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ 16 طلبہ کو یونیورسٹی سے نکالا لگایا جبکہ 27 سٹوڈنٹس کے اوپر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔

شیئر: