خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں مشران نے اتمانزئی جرگے کے فیصلوں پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔
فیصلے کے مطابق اب تک دو گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے جبکہ ایک گاڑی نذرِ آتش اور لاکھوں روپے بطور جرمانہ وصول کیے جا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں
-
شمالی وزیرستان میں لڑکیوں کے دو سکولوں کو بموں سے اڑا دیا گیاNode ID: 766621
-
شمالی وزیرستان میں پولیو ٹیم پر حملہ، ایک پولیس اہلکار ہلاکNode ID: 768941
دو ستمبر کو میر علی میں قتل کے واقعہ میں ملوث ملزم کے گھر اور گاڑی کو نذرِ آتش کیا گیا جن کی ویڈیوز بھی بنائی گئیں اور ملزم پر 50 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اسی طرح دو روز قبل ایک اور قتل کے ملزم کا نیا گھر مسمار کر کے اس پر 40 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
پولیس کی تحریری رپورٹ
شمالی ویزستان پولیس کی جانب سے اس واقعہ پر ڈی آئی جی پولیس کو رپورٹ ارسال کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’دو ستمبر کو میر علی میں قتل کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد جرگے نے ملزم کے گھر کو جلانے کا اعلان کیا۔ تین ستمبر کو مشتعل افراد نے ملزم کے گھر کو آگ لگانے کی کوشش کی مگر پولیس نے موقع پر پہنچ کر مشتعل ہجوم سے کامیاب مذاکرات کر کے گھر کو نذرِ آتش ہونے سے بچایا تاہم علامتی طور پر دو ٹائر جلائے گئے۔‘
پولیس نے اپنی رپورٹ میں حکام بالا کو آگاہ کیا کہ ’اتمانزئی جرگہ دیگر ملزمان کے گھروں کو آگ لگانے کا اعلان کر چکا ہے۔‘
قومی جرگے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
اتمانزئی جرگہ شمالی وزیرستان کے دو بڑے قبائل داوڑ اور وزیر کے مشران پر مشتمل ہے جو ضلع میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر بلایا گیا تھا۔ اس جرگے میں دونوں قبائل کے 40 اثر رسوخ والے ملکان سمیت تاجر اور علما شامل ہیں۔
میران شاہ پریس کلب کے صدر اور سینیئر صحافی صفدر داوڑ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اتمانزئی قومی جرگے نے امن کو بحال کرنے کے لیے فیصلے کیے کیونکہ شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بڑھ گئے تھے۔ سرکاری افسران سمیت متعدد شہری قتل کیے گئے جس میں ذاتی دشمنی کے واقعات زیادہ ہیں۔‘
اتمانزئی جرگے کے فیصلوں کا حتمی اعلان چار اگست کو کیا گیا۔
صفدر داوڑ کے مطابق سیاست سے بالاتر ہو کر مختلف قوموں کا غیرسیاسی اتفاق رائے ہوا جو 10 سے زائد نکات پر مبنی ہے۔

جرگے کے اہم نکات
جرگے کے فیصلوں کا اعلان تحریری صورت میں سٹامپ پیپر پر لکھ کر کیا گیا جس میں سب سے پہلا مطالبہ امن کا کیا گیا۔ قومی جرگے کے علاہ کوئی جرگہ حکومت سے مذاکرات نہیں کرے گا۔ ایک بھائی غلط بھائی کا ساتھ نہیں دے گا جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ عائد ہو گا۔
فیصلہ ہوا کہ اتمانزئی کے مختلف قبائل یا لوگوں کے درمیان جھگڑے/ معاملات وغیرہ حل کرنے کی کوشش کی جائے گی تاہم آج کے بعد نئی لڑائیاں، جھگڑے، معاملات پر پابندی ہو گی۔
وزیرستان، بکاخیل اور جانی خیل کے حدود کے اندر قتل کی بنیاد پر بدلے نہیں لیے جائیں گے اور بدلہ لینے کی صورت میں 50 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہو گا اور گھر بھی مسمار ہو گا۔
جرگے کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کرنے والے کو بھی سزا دی جائے گی۔
’جرگے کے فیصلے غیرآئینی ہیں‘
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے میر علی کے ایک رہائشی نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’اتمانزئی جرگے کے تمام فیصلے غیرآئینی ہیں، مگر حکومت سمیت سب خاموش ہیں۔ ڈر کے مارے کوئی آواز اٹھانے کو تیار نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ جرگے کے فیصلوں پر تنقید کرنے والے کو جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی رٹ کو قائم کرے ورنہ یہ حالات خانہ جنگی کی طرف جائیں گے۔
’قتل کے ملزم کو سزا دینا قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کام ہے مگر جرگہ اپنے فیصلے کو عائد کر کے ملزم کے گھر کو مسمار کر کے اس کے گھر والوں کو بھی سزا دے رہا ہے جو ناانصافی ہے۔‘
اتمانزئی جرگہ مشران سے مذاکرات جاری
ضلعی انتظامیہ شمالی وزیرستان اور جرگہ مشران کے درمیان کچھ روز قبل مذاکرات کا تیسرا دور منعقد ہوا جس میں ڈپٹی کمشنر، عسکری حکام اور اتمانزئی جرگے کے عمائدین شریک ہوئے۔
