Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

زمان خان کا ڈیبیو اور اعصاب شکن مقابلہ، ’آپ نے ہمارے دل جیت لیے‘

جمعرات کو کولمبو میں کھیلے گئے ایشیا کپ کے اعصاب شکن مقابلے میں سری لنکا نے پاکستان کو دو وکٹوں سے ہرا کر ٹورنامنٹ کے فائنل میں جگہ بنا لی۔
اس اعصاب شکن مقابلے میں جہاں کئی دلچسپ موڑ آئے وہیں پاکستان کی جانب سے ون ڈے کرکٹ میں ڈیبیو کرنے والے فاسٹ بولر زمان خان نے  شائقینِ کرکٹ کے دل جیت لیے۔
زمان خان پاکستان کو میچ تو نہ جتوا سکے لیکن وہ آخری گیند تک اپنی ٹیم کے لیے لڑتے رہے۔
زمان خان کا قومی کرکٹ ٹیم کے لیے ڈیبیو بھی اتفاقیہ ہوا۔ انہیں نسیم شاہ کے انجرڈ ہونے کے بعد ایشیا کپ کے باقی میچوں کے لیے پاکستان سے سری لنکا بلایا گیا تھا۔
سری لنکا کے خلاف اہم ترین میچ میں انہوں نے 6 اوورز میں کوئی وکٹ حاصل کیے بغیر 39 رنز دیے۔
جب سری لنکا کو آخری اوور میں 8 رن درکار تھے تو کپتان بابر اعظم نے زمان خان کو اوور دینے کا فیصلہ کیا لیکن ناقص فیلڈنگ کے باعث پاکستان کو ہار مل گئی۔
میچ کے اختتام پر زمان خان اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ پائے اور رو پڑے جس کے بعد شاہین شاہ آفریدی سمیت ٹیم کے باقی کھلاڑیوں نے انہیں حوصلہ دیا۔
اسی سلسلے میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر زمان خان کے بارے میں کرکٹ کے دلدادہ افراد تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔
کرکٹ کی ویب سائٹ کرک ٹریکر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’زمان خان، آپ نے ہمارے دل جیت لیے ہیں۔‘
 
عنبرین نے اس سلسلے میں لکھا کہ ’زمان خان رو کیوں رہے ہیں؟ یہ حقیقی ہیرو ہیں۔ ایک شاندار بولر ہیں، وہ پی ایس ایل میں بھی شاندار رہے ہیں۔‘
 
روحا ندیم نے فاسٹ بولر کی تعریف کرتے ہوئے ٹویٹ کی کہ ’اگر اپنے پہلے انٹرنیشنل اوور میں زمان خان ایسے بولنگ کر سکتے ہیں تو سوچیں جب انہیں کھیل کا تجربہ ہوگا تو وہ کیسے بولنگ کریں گے۔‘
 
عبداللہ لکھتے ہیں کہ ’ہمیں زمان کی صورت میں ہیرا مل گیا ہے۔‘
 
دوسری جانب سوشل میڈیا پر یہ بحث بھی دیکھنے میں آ رہی ہے کہ جب زمان خان نے میچ کی آخری گیند کروائی تو نان سٹرائیکر اینڈ پر موجود سری لنکن بیٹر متھیشا پتھیرانا زمان کے گیند کروانے سے پہلے ہی کریز سے باہر تھے۔
اگر وہاں زمان انہیں رن آؤٹ یعنی منکڈ کر دیتے تو سری لنکا میچ ہار جاتا کیونکہ آخری بیٹر مہیش تھیکشانا انجری کے باعث بیٹنگ نہ کرنے آتے۔
اس بارے میں معروف کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’کیا ایسا نہیں ہو سکتا تھا کہ زمان خان بولر کے اینڈ پر رَن آؤٹ (منکڈ) کے بارے میں محتاط رہتے، پتھیرانا کریز سے باہر تھے۔‘
 
احتشام الحق نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ’میچ کو غیر اخلاقی طریقے (منکڈ کر کے آؤٹ کرنے) سے جیتنے سے بہتر ہے کہ آپ عزت سے میچ ہار جائیں۔‘
 
نبراز رمضان نے تبصرہ کیا کہ ’یوں تو منکڈ قانون کے مطابق ہے لیکن زمان خان نے نان سٹرائیکر اینڈ پر کھلاڑی کو منکڈ نہ کرنا بہتر سمجھا۔ ہار کو عزت پر فوقیت دی۔ نوجوان بولر نے شاندار کام کیا۔‘
 
 

شیئر: