Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کرہ ارض پر زندگیوں میں بہتری کی امیدیں ماند پڑ رہی ہیں: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق پائیدار ترقی کے اہداف خطرے میں ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اگلے ہفتے نیویارک میں ہونے والے عالمی رہنماؤں کے اجلاس میں 2030 تک انسانی زندگی میں بہتری کے اہم اہداف کا جائزہ لیا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اجلاس میں ایسے منصوبوں کا جائزہ لیا جائے گا جن کی وجہ سے بھوک، غربت اور دیگر بحران اب بھی برقرار ہیں۔

کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا

2015 میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے 17 ایسے اہداف مقرر کیے تھے جن کو 2030 تک پورا کیا جانا تھا۔ ان میں انتہائی غربت اور بھوک کا خاتمہ، پینے کے صاف پانی تک رسائی، صنفی مساوات اور سب کے لیے صحت کی سہولتوں کو یقینی بنانا جیسے اقدامات شامل تھے۔
جولائی میں شائع ہونے والی اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ’2030 کا ایجنڈا مشکل میں ہے۔‘
اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ’پائیدار ترقی کے اہداف خطرے میں ہیں۔‘
مسودے کے مطابق ان اہداف کو پورا کرنے کے لیے پیر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہو گا جس میں حکومتیں عوام، کرہ ارض، ترقی و خوشحالی، امن اور اشتراک کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کا عہد کریں گی تاکہ کسی کو بھی پیچھے نہ چھوڑا جا سکے۔

غربت اور بھوک

غربت اور بھوک کے خاتمے کے سلسلے میں پیشرفت سست رہی اور کچھ معاملات میں حالات 2015 کے مقابلے میں اب بھی بدتر ہیں۔
کورونا وائرس کی وبا نے انتہائی غربت سے نمٹنے کے لیے پیش رفت کو بھی روک دیا ہے۔

18 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس ہو گا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دنیا بھر میں 575 ملین لوگ 2030 میں بھی ایسے حالات میں رہ رہے ہوں گے جن میں زیادہ تر سب صحارا افریقہ میں ہیں۔
اور دنیا بھوک کی اُس سطح پر واپس آگئی ہے جو 2005 کے بعد سے نہیں دیکھی گئی۔
اس کے علاوہ ایک اعشاریہ ایک ارب افراد شہری علاقوں میں کچی آبادی جیسے حالات میں رہ رہے ہیں اور دو ارب سے زیادہ کو پانی کا صاف پانی میسر نہیں۔

قرض کا بوجھ

کورونا وائرس کی وبا سے لے کر یوکرین کی جنگ تک متعدد ممالک قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کے پاس بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ذرائع نہیں۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی ادارے (یو این ڈی پی) کے سربراہ اخیم سٹائنر کا کہنا ہے کہ ممالک جو ترقی ابھی چاہتے ہیں وہ حاصل کرنے کے قابل نہیں لیکن وہ صرف بحالی کا انتخاب ہی کر سکتے ہیں۔

قدرتی آفات نے بھی ترقیاتی اہداف کو نقصان پہنچایا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جامع تبدیلی کی ضروت

غربت سے نکلنا، تعلیم، پینے کے صاف پانی یا توانائی تک رسائی، بہتر صحت اور پُرامن زندگی گزارنا یہ تمام ترقیاتی اہداف بڑی حد تک ایک دوسرے پر منحصر ہیں۔
گلوبل وارمنگ اور شدید موسمی حالات کے کی وجہ سے آنے والے  قدرتی آفات نے بھی ترقیاتی اہداف کو نقصان پہنچایا ہے کیونکہ  قدرتی آفات نے فصلوں، بنیادی ڈھانچے اور معاش کو تباہ کر دیا ہے۔
اخیم سٹائنر کا کہنا ہے کہ تبدیلی جامع ہونی چاہیے۔

شیئر: