Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈالر ریٹ میں مسلسل کمی،’بنیاد ٹھیک کیے بغیر یہ رجحان عارضی ہوگا‘ 

محمد سہیل مہنگائی کی وجہ تیل اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں گزشتہ چند ہفتوں سے روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے۔ 
پاکستان کے مرکزی بینک سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق بدھ کو انٹربینک میں ڈالر کا ریٹ گزشتہ کل کی نسبت کم ہو کر 293 روپے 88 پیسے ہو گیا۔ 
ایک دن قبل ڈالر کی قیمت 294 روپے 90 پیسے تھی جبکہ آج سے ایک ہفتہ قبل ڈالر انٹربینک میں 298 روپے 82 پیسے تھا۔ گویا ایک ہفتے میں ڈالر کی انٹربینک قدر میں تقریباً چھ روپے کی کمی ہوئی ہے۔ 
اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں گراوٹ کا رجحان جاری ہے اور یہ 296 روپے 15 پیسے پر پہنچ گیا ہے۔ 
رواں ماہ کے آغاز ہی سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ڈالر کی سمگلنگ اور گرے مارکیٹ میں کام کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جبکہ حکومت نے ایکسچینج کمپنیز میں بھی سادہ لباس میں اہلکار تعینات کیے ہیں۔ 
ان تیز رفتار اقدامات کے اثرات مارکیٹ میں واضح ہیں تاہم اشیائے صرف کی قیمتوں میں کسی قسم کی کمی نہیں دیکھی جا رہی اور ملک کے مختلف شہروں میں عوام کی جانب سے مہنگائی کے خلاف ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ 
یہ سوال بھی زیرِ گردش ہے کہ ‘ڈالر مافیا‘ کے خلاف جاری اس کریک ڈاؤن کے نتائج دیرپا ہوں گے یا پھر یہ سلسلہ ماضی کی طرح کچھ دورانیے کے بعد دم توڑ جائے گا؟ 
معاشی امور ہر نگاہ رکھنے والے ماہرین اور تجزیہ کاروں کی اکثریت ڈالر کی قیمت میں تسلسل کے ساتھ ہونے والی اس کمی کو عارضی قرار دیتے ہیں۔ ان کے خیال میں کچھ بنیادی کام کیے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ 

’بڑی وجہ حکومت کا کریک ڈاؤن‘ 

معاشی امور کے ماہر اور تجزیہ کار خرم حسین نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ڈالر کی قدر میں اس تیز رفتار کمی کی سب سے بڑی وجہ حکومت کا کریک ڈاؤن ہے جو اس وقت جاری ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’ڈالر کے ریٹ میں کمی کا رجحان پہلی بار نہیں دیکھا گیا۔ ٹھیک ایک سال قبل جب اسحاق ڈار آئے تھے تو آپ کو یاد ہو گا کہ انہوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ اس وقت کچھ وقت کے لیے ڈالر کا ریٹ گرا تھا لیکن اس کے بعد جو ہوا، وہ آپ جانتے ہیں۔‘ 
ڈالر کے ریٹ میں کمی لیکن مہنگائی برقرار؟ اس پر خرم حسین کا کہنا تھا کہ ’دیکھیے پیٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتوں میں تو مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اگر کرنسی کے ایکسپچینج ریٹس کو دیر تک قابو میں رکھا جائے تو ہی مہنگائی میں کسی قدر کمی ہو سکتی ہے۔‘ 

’ایک وجہ، ڈالر کی مانگ میں کمی‘ 

معاشی امور پر رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی و تجزیہ کار مہتاب حیدر کے خیال میں ’ڈالر کے ریٹ میں کمی کی وجہ سٹیٹ بینک کے ایکسچینج کمپنیوں سے متعلق ضوابط اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں ہیں۔‘ 

اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں گراوٹ کا رجحان جاری ہے اور یہ 296 روپے 15 پیسے پر پہنچ گیا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے بتایا کہ ’جب سے مارکیٹ میں کریک ڈاؤن شروع ہوا ہے تو ڈالر کی مانگ میں کمی ہوئی ہے۔ لوگ خوفزدہ ہو گئے ہیں اور یہی عنصر ڈالر کی قدر میں کمی کی بڑی وجہ ہے۔‘ 

’بنیاد ٹھیک کیے بغیر یہ عارضی رجحان ہے‘ 

اس رجحان کے عارضی ہونے یا برقرار رہنے سے متعلق مہتاب حیدر کا کہنا ہے کہ ’جب تک بنیادیں درست نہیں کی جاتیں، یہ کمی عارضی ہی رہے گی۔ اس کے لیے ملک کو اپنا ڈالر کا اِن فلو (ڈالر کی آمد) بہتر کرنا ہو گا۔ جہاں تک باہر جانے والے ڈالرز کا معاملہ ہے تو وہ ایک حد سے زیادہ ہمارے کنٹرول میں نہیں ہے۔ ہم درآمدات میں زیادہ کمی نہیں کر سکتے۔‘ 
ملک میں باہر سے ڈالر لانے کے طریقوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے لیے ایک یہ کہ برآمدات میں اضافہ کیا جائے اور دوسرا ترسیلاتِ زر میں اضافہ کرنا ہے۔ ایک چیز یہ بھی اہم ہے کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کو بہتر کیا جائے۔‘ 

’مہنگائی پر اثر دیر سے پڑتا ہے‘ 

مہنگائی میں کمی نہ ہونے کی وجہ بیان کرتے ہوئے مہتاب حیدر نے بتایا کہ ’یہ بات یاد رکھیں کہ درآمد شدہ اشیا کی قیمتوں میں ڈالر کا ریٹ گرنے سے فوری طور پر کمی نہیں ہوتی۔ اس کا اثر ایک ڈیڑھ ماہ تک ہی مارکیٹ میں نظر آتا ہے۔‘ 
’کاروباری افراد نے چیزیں پہلے سے منگوا کر رکھی ہوتی ہے۔ اب اگر آج ڈالر کا ریٹ کم ہو گیا تو پرانے ریٹ پر خریدی گئی اشیا فوراً کیسے سستی ہو سکتی ہیں؟‘ 

محمد سہیل کے مطابق روپے کی قدر میں استحکام کی وجہ حکومت اور سٹیٹ بینک کی انتظامی و دیگر کارروائیاں ہی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی) 

’ایک اور پہلو بھی ہے۔ یہ بالکل سامنے کی بات ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم ہوا ہے لیکن دوسری جانب بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی کا تعلق اس اضافے کے ساتھ بھی ہے۔‘ 
معاشی ماہر اور ٹاپ لائن سکیورٹیز کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) محمد سہیل نے اردو نیوز کے سوال کے جواب میں کہا کہ ’پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام کی وجہ حکومت اور سٹیٹ بینک کی انتظامی و دیگر کارروائیاں ہی ہیں۔‘ 

’تیل اور بجلی کی قیمت میں اضافہ مہنگائی کا سبب‘ 

انہوں نے ڈالر ذخیرہ اور سمگل کرنے والوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے بارے میں کہا کہ ’مختصر دورانیے کے لیے یہ اچھا اقدام ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے بیرونی کھاتے(ایکسٹرنل اکاؤنٹس) اور زرمبادلہ کے ذخائر ہی روپے کی حقیقی قدر کا تعین کریں گے۔‘ 
محمد سہیل مہنگائی کی وجہ تیل اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے کو قرار دیتے ہیں۔ ان کے مطابق ’اگر پاکستان روپے کی قدر چند ماہ تک مستحکم رہی تو مہنگائی میں کمی آنے کا امکان ہے۔‘ 

شیئر: