Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس دوبارہ کُھل گیا، 10 اکتوبر کو طلب

احتساب عدالت نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو 10 اکتوبر کو طلب کر لیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کا ریفرنس دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ 
منگل کو احتساب عدالت نے سمن جاری کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو 10 اکتوبر کو طلب کر لیا ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے طلبی کے احکامات جاری کیے ہیں۔ 
نیب آرڈیننس کے بعد احتساب عدالت نے نومبر 2022 میں اسحاق ڈار کے خلاف کیس بند کر دیا تھا۔ اسحاق ڈار کے خلاف کیس کا ریکارڈ احتساب عدالت میں ہی موجود تھا۔ 
جس وقت اس ریفرنس پر کارروائی روکی گئی، اس وقت عدالت نے وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی تین درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا ہوا تھا۔ ان میں پہلی درخواست میں حاضری سے مستقل استثنا کی استدعا کی تھی، جبکہ دوسری درخواست میں اثاثہ جات کی ڈی اٹیچمنٹ اور تیسری درخواست میں بریت کی استدعا کی گئی تھی۔ 
عدالت نے ان درخواستوں پر فیصلہ سنانا تھا تاہم نیب آرڈینینس میں ترمیم کے بعد عدالت نے کارروائی روک دی تھی۔  
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت یہ کیس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں رہا۔

نواز شریف سمیت دیگر رہنماؤں کے کیسز ایک مرتبہ پھر کھل گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کی درخواست پر 28 جولائی 2017 کو سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف 3 اور اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔  
نیب کی اسحاق ڈار کے خلاف آمدنی میں اضافے کی تحقیقات
نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدنی میں اضافے کے علاوہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ، ہارٹ سٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹن پلیس، کیونٹ سولین لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سیکیورٹیز لمیٹڈ، کومبر انکارپوریشن اور کیپیٹل ایف زیڈ ای سمیت 16 اثاثہ جات کی تفتیش کی۔ 
اس کے بعد ان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے الزام میں احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا گیا۔ 
اسحاق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس میں دفعہ 14 سی لگائی گئی تھی۔ یہ دفعہ آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے جس کی تصدیق ہونے کے بعد 14 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ 
اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنس میں نیب نے الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے اپنے نام پر یا ان پر انحصار کرنے والے افراد کے نام پر اثاثے اور مالی فوائد حاصل کر رکھے ہیں جن کی مالیت 83 کروڑ 16 لاکھ 78 ہزار روپے ہے۔ 
ریفرنس میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ ان کے اثاثے معلوم ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔
عدالت نے 14 نومبر 2017 کو ریفرنس کے حوالے سے اسحاق ڈار کے بیٹے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ 
عدالت نے اسحاق ڈار کو مذکورہ کیس میں ٹرائل میں پیش ہونے سے ناکامی پر 11 دسمبر 2017 کو مفرور قرار دے دیا تھا۔ 
گزشتہ سال اسحاق ڈار نے خود کو عدالت کے سامنے سرنڈر کیا تھا۔ ضمانت منظور ہونے کے بعد اسحاق دار ایک بار پھر وزیر خزانہ بن گئے تھے۔  

ٹرائل میں پیش نہ ہونے پر عدالت نے اسحاق ڈار کو مفرور قرار دے دیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

کون سے سیاسی رہنما چیف جسٹس کے آخری ’شارٹ اینڈ سویٹ‘ فیصلے کی زد میں
سیاسی مبصرین اور قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ نیب ترامیم سے جن اہم سیاسی شخصیات کو فائدہ پہنچا تھا، اب ان کے خلاف مقدمات دوبارہ کُھل سکتے ہیں۔ 
ان شخصیات میں سابق صدر آصف زرداری، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی، شاہد خاقان عباسی، نواز شریف، شہباز شریف، راجہ پرویز اشرف، سابق رکن قومی اسمبلی فرزانہ راجہ، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سابق وزیراعلٰی حمزہ شہباز سمیت کئی نمایاں سیاسی رہنما شامل ہیں۔ 
نیب قانون میں ترامیم کے بعد نیب کی جانب سے 137 صفحات پر مبنی ایک فہرست جاری کی گئی تھی جس میں ان تمام شخصیات کا ذکر تھا جنہیں ترامیم سے ریلیف ملا۔ 

شیئر: