Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روزانہ 5 لاکھ لیٹر سے زائد ایرانی تیل کی سمگلنگ کا الزام، لیویز افسر برطرف 

ایک زمباد گاڑی میں 8 سے 12 بیرل یا پھر 1200 سے 1900 لیٹر ایرانی پٹرول یا ڈیزل لایا جا سکتا ہے (فوٹو: سکرین گریب)
ایرانی سرحد سے متصل بلوچستان کے ضلع کیچ میں گریڈ 14 کے لیویز افسر کو کروڑوں روپے کی بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور ایرانی  کی سمگلنگ کے الزام میں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق برطرف لیویز افسر نے ایک سال سے زائد عرصے تک ایران کی سرحد سے روزانہ 400 سے 600 ایرانی تیل سے بھری گاڑیوں کو رشوت لے کر پاکستان میں داخلے کی اجازت دی اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔
ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کیچ میں تعینات بلوچستان لیویز فورس کے رسالدار سماعیل خالق کو فرائض میں غفلت، غیرذمہ دارانہ رویہ برتنے، بغیر اجازت بیرون ملک کے دورے کرنے، منی لانڈرنگ، سرکاری زمینوں پر قبضے، کرپشن اور سمگلنگ میں ملوث ہونے کے شواہد سامنے آنے پر برطرف کیا گیا۔
برطرفی کے سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ شواہد کی موجودگی میں ملزم کے خلاف مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔ اس لیے انہیں بلوچستان لیویز فورس ایکٹ 2010 کی شق 12 کے تحت برطرف کیا جاتا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ’نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے سمگلنگ میں ملوث افسران کے خلاف کارروائی کے احکامات کے بعد ضلعی انتظامیہ نے مختلف افسران کے خلاف تحقیقات شروع کر رکھی تھی جس میں لیویز رسالدار سماعیل خالق کے خلاف بڑے پیمانے پر کرپشن اور سرحد پر ایرانی تیل کی سمگلنگ میں ملوث ہونے کے شواہد ملے۔
انہوں نے بتایا کہ لیویز رسالدار کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا اور تین دن کی مہلت دی گئی مگر اس نے اپنے حق میں کوئی صفائی پیش کی اور نہ نوٹس کا جواب دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم  بیرون ملک موجود ہیں انہیں واپس لانے اور ان کے خلاف منی لانڈرنگ اور غیرقانونی سرگرمیوں ملوث ہونے پر قانونی کارروائی کے لیے وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے رابطہ کیا جا رہا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ، کسٹم، پولیس، لیویز اور محکمہ ریونیو کے مزید افسران اور اہلکاروں کے خلاف سمگلنگ اور غیرقانونی سرگرمیوں کی تحقیقات جاری ہیں۔

14 ماہ تک روزانہ پانچ سے سات لاکھ لیٹر تیل پاکستان لایا جاتا رہا

21 ستمبر کو جاری کیے گئے شوکاز نوٹس میں لیویز افسر پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 2021 سے اب تک مجاز حکام کی اجازت کے بغیر چار مختلف پاسپورٹس پر تھائی لینڈ اومان، ترکی اور دبئی کے متعدد دورے کیے۔
ملزم پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے کیچ کے علاقے عبدوئی کراسنگ پوائنٹ سے 14 ماہ تک روزانہ 400 سے 600 ایرانی ساختہ زمباد گاڑیوں کو غیرقانونی طور پر پاکستان میں داخل ہونے دیا جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔
یاد رہے کہ ایک زمباد گاڑی میں 8 سے 12 بیرل یا پھر 1200 سے 1900 لیٹر ایرانی پٹرول یا ڈیزل لایا جا سکتا ہے۔ اس حساب سے 14 ماہ تک روزانہ پانچ سے سات لاکھ لیٹر تیل پاکستان لایا جاتا رہا۔

لالہ رشید بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ایرانی تیل سے بھری گاڑیاں اب بھی روزانہ آتی ہیں‘ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

ملزم پر سرکاری افسران کے تبادلے رکوانے کے لیے 50 کروڑ روپے خرچ کرنے، 200 ایکڑ سرکاری زمین غیرقانونی طریقے سے اپنے اور مختلف رشتہ داروں کے نام پر منتقل کرنے، مختلف کارروائیوں میں ضبط کی گئی ہزاروں کلو گرام منشیات مال خانے سے نکال کر فروخت کر کے اس کی جگہ جعلی منشیات رکھنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر ذاتی رنجش کی بناء پر سب کچھ کر رہے ہیں:  لالہ رشید بلوچ

سماعیل خالق کیچ سے تعلق رکھنے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی اور سابق مشیر وزیراعلیٰ لالہ رشید بلوچ کے بھتیجے ہیں۔ کوشش کے باوجود ان سے رابطہ نہیں ہوسکا تاہم سابق رکن بلوچستان اسمبلی لالہ رشید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے اپنے بھتیجے پر لگنے والے الزامات کی تردید کی۔
 ان کا کہنا تھا کہ ’ڈپٹی کمشنر ذاتی رنجش کی بناء پر سب کچھ کر رہے ہیں۔ سماعیل خالق رسالدار میجر تھے۔ ان کے پاس اتنے اختیارات تھے ہی نہیں۔ وہ ایرانی سرحد کی بجائے لیویز ہیڈ کوارٹر میں تعینات تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مسقط عمان میں ان کے رشتہ دار رہتے ہیں۔ سماعیل خالق سابق ڈپٹی کمشنر سے رخصت لے کر اپنی فیملی سے ملنے مسقط گئے۔ اس دوران ڈپٹی کمشنر نے ان کے خلاف کارروائی کی۔‘
لالہ رشید بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ایرانی تیل سے بھری گاڑیاں اب بھی روزانہ آتی ہیں اور انہیں ایف سی کے ساتھ رجسٹریشن کرانے کے بعد باقاعدہ سرکاری طور پر آنے جانے کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ اجازت کسی نچلی سطح کے لیویز افسر نے نہیں بلکہ ایف سی اور ڈپٹی کمشنر نے خود دے رکھی ہے۔‘
ان کا دعویٰ تھا کہ ’موجودہ ڈپٹی کمشنر خود سرکاری زمینوں پر قبضے اور سمگلنگ میں ملوث ہیں۔‘
 

شیئر: