Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عراق: ’کل یہاں خوشیاں تھیں، آج ہم لاشیں دفنا رہے ہیں‘

آتشبازی سے لگنے والی آگ کے شعلوں نے چھت کی سجاوٹ کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔ فوٹو روئٹرز
عراق کے شادی ہال میں لگنے والی ہولناک آگ کے بعد عملے کے 9 افراد کو گرفتار کر لیا گیاہے اور ہال کے چار مالکان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو گئے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق شمالی عراق  کے صوبے نینویٰ  کے ضلع حمدانیہ  کے الھیثم ہال میں شادی کی تقریب کے دوران  آتشزدگی کے باعث 100 سے زائد افراد ہلاک اور 150 سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔
صوبہ نینویٰ کے نائب گورنر حسن العلاف نے بتایا ہے کہ 113 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
آگ بجھانے والا عملہ شادی ہال کی جلی ہوئی عمارت کے ملبے تلے سے باقیات کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
تقریب میں ہلاک شدگان کے سوگوار لواحقین قریبی شہر موصل کے مردہ خانے کے باہر غم کی تصویر بنے کھڑے ہیں۔
مردہ  خانے کے باہر اپنی 27 سالہ بیٹی رعنا یعقوب اور تین کمسن نواسوں کی لاشوں کے انتظار میں وہاں موجود مریم قادر نے اپنی کیفیات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شادی ہمارے لیے بڑا سانحہ بن گیا۔
حادثہ میں محفوظ رہنے والوں نے بتایا ہے کہ شادی کی تقریب کا آغاز ہو چکا تھا اور تقریباً ایک گھنٹہ بعد تقریب میں ہونے والی آتشبازی سے آگ کے شعلوں نے چھت کی سجاوٹ کو لپیٹ میں لے لیا۔

صوبہ کے نائب گورنر نے 113 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ فوٹو عرب نیوز

تقریب میں شریک 34 سالہ عماد یوہانہ نے بتایا کہ جب میں نے آگ کے شعلوں کو بڑھکتے ہوئے دیکھا تو انتہائی تیزی سے ہال سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گیا لیکن جو اندر پھنس گئے انہیں آگ نے موقع نہیں دیا۔
مردہ خانے کے باہر ایک اور خاتون نے بتایا کہ اس سانحہ میں ، میں نے اپنی بیٹی، اس کے شوہر اور ان کے تین سالہ بچے کو کھو دیا ہے وہ سب جل گئے اور اب میرا دل جل رہا ہے۔
تقریب میں شریک ایک شخص یوسف نے بتایا کہ میرے ہاتھ اور چہرے پر زخم آئے ، آگ لگتے ہی بجلی منقطع ہو گئی اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا، میں 3 سالہ پوتے کا ہاتھ تھامے کھڑا تھا اور اسے اٹھا کر جلدی سے باہر لپکا جب کہ میری اہلیہ بشریٰ منصور باہر نہیں نکل سکی۔

 موصل کے مردہ خانے کے باہر لواحقین غم کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

آگ کے شعلوں سے محفوظ رہنے والوں نے بتایا ہے کہ شادی ہال میں ایمرجنسی کی صورت میں محفوظ رہنے کے ناقص انتظامات تھے جب کہ وہاں آگ بجھانے کے آلات اور باہر نکلنے کا ایمرجنسی راستہ نظر نہیں آ رہا تھا۔
حمدانیہ ضلع جسے قراقوش کے نام بھی جانا جاتا ہے میں کئی ٹرک سوگوار لواحقین سمیت میتوں کو لے کر قبرستان کی طرف جاتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
سیکڑوں سوگوار سسکیاں لیتے ہوئے اپنے پیاروں کے تابوت کندھوں پر اٹھائے ہوئے تھے، قراقوش شہر کے زیادہ تر رہائشی مسیحی ہیں۔
عراق کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ شادی ہال کے چار مالکان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے گئے ہیں اور حادثے کی مزید تحقیق جاری ہے۔

شیئر: