Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دھماکے سے 52 ہلاک، 50 افراد زخمی

پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بارہ ربیع الاول کے موقع پر جلوس کے لیے جمع ہونے والوں کے قریب ایک دھماکے میں کم از کم 52 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ 
خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے 52 ہلاکتوں کی حکام کے حوالے سے تصدیق کی ہے۔ بلوچستان حکومت نے صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے ضلع ہنگو کی ایک مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے میں پانچ افراد ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق مسجد میں 30 سے 40 کے لگ بھگ نمازی موجود تھے۔
بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ مستونگ دھماکے میں ’بدقسمتی سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ابھی تحقیقات ہو رہی ہیں اور پتہ چلے گا کہ یہ آئی ای ڈی بلاسٹ تھا یا پھر خودکش حملہ آور نے خود کو اُڑایا ہے۔
نگراں صوبائی وزیر داخلہ زبیر جمالی نے اے ایف پی کو بتایا کہ دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے اور زخمی بہت زیادہ ہیں جن میں سے 20 کی حالت نازک ہے۔
اس سے قبل نگراں وزیر اطلاعات نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر بیان میں کہا تھا کہ زخمیوں کی تعداد 40 تک ہے جبکہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد  میں اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے خون کے عطیات کی اپیل کی جبکہ کوئٹہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی جا چکی ہے۔
نجی نیوز چینلز کے مطابق جمعے کو مستونگ کی ضلعی انتظامیہ نے ایک بیان میں بتایا کہ دھماکے میں ایک ڈی ایس پی بھی جان سے گئے۔
ایس ایچ او مستونگ سٹی جاوید لہڑی کے مطابق دھماکہ الفلاح روڈ پر مسجد کے قریب ہوا۔ 
جان اچکزئی کے مطابق تمام قانون نافذ کرنے والے محکموں کے اہلکار اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی فورس اور ایمبولینس موقع پر موجود ہیں۔
نگراں صوبائی وزیر اطلاعات نے لکھا کہ ’بیرونی آشیرباد سے عناصر بلوچستان کا امن اور مذہبی ہم آہنگی کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ مستونگ میں دہشت گرد حملے کی پرزور مذمت کی جاتی ہے۔ ’اس حوالے سے مزید تفصیلات پریس کانفرنس میں بتائیں گے۔‘
جان اچکزئی نے کہا کہ وزیراعلٰی میر علی مردان نے واقعے کے پیچھے ماسٹر مائنڈ اور اس کے ساتھیوں کو قانون کے شکنجے میں لانے کے لیے سکیورٹی محکموں کو ہدایت جاری کی ہے۔ ’بلوچستان حکومت زخمی ہونے والے افراد کو مکمل علاج معالجے کی سہولت دے گی۔‘
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مستونگ میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اموات پر رنج و غم کو اظہار کیا ہے۔

ہنگو میں مسجد میں خودکش حملہ

خیبر پختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات خیبر بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے ہنگو دوابہ میں مسجد میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنگو میں پولیس کی بروقت کارروائی سے بھاری نقصان سے نمازی محفوظ رہے۔
’گاڑی میں سوار دو خودکش حملہ آور مسجد میں داخل ہونے کے لیے پہنچے تھے۔ ڈیوٹی پرموجود پولیس اہلکاروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں ایک حملہ آور مسجد سے باہر ہلاک کر دیا گیا۔‘
نگراں وزیر اطلاعات کے مطابق ’فائرنگ کے تبادلہ میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ فائرنگ کی آواز سن کر بیشتر نمازی مسجد سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ دوسرا خودکش حملہ آور مسجد میں گھسنے میں کامیاب ہوا۔ اگر بروقت حملہ آوروں کو نہ روکا جاتا تو جانی نقصان کا اندیشہ زیادہ تھا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک پانچ افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 12 افراد زخمی ہیں، زخمیوں کو طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے۔

شیئر: