Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اگر میں اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا ہوں تو مجھے کون سے لڈو مل گئے: شہباز شریف

سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر انہیں اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھا جاتا ہے تو انہیں اس سے کچھ حاصل نہیں ہوا، بلکہ انہیں گرفتاریوں اور جیل کا سامنا کرنا پڑا۔
جمعے کو لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اگر میں اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا ہوں تو مجھے کون سے لڈو مل گئے۔ جب نواز شریف کو گرفتار کیا تو میں بھی گرفتار ہوا۔ پرویز مشرف نے مجھے اٹک جیل میں ڈالا۔ پھر لانڈھی جیل بھیجا گیا اور نواز شریف کے ساتھ جلاوطن ہوا۔‘
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ ’میاں نواز شریف 21 اکتوبر کو آ رہے ہیں اور مینار پاکستان میں خطاب کریں گے۔ ان کی واپسی میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔ قانونی ماہرین نے انہیں گو ہیڈ دیا ہے۔‘
نواز شریف کی پاکستان واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف معاشی پلان 21 اکتوبر کو بتائیں گے۔ یہ وہ پروگرام ہے جس سے پاکستان تیزی سے آگے بڑھے گا۔‘
اپنی گذشتہ حکومت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری 16 ماہ کی مخلوط حکومت میں چیلنجز ملے۔ مہنگائی پچھلی حکومت سے ٹرانسفر ہوئی۔ آئی ایم ایف کا بڑا چیلنج تھا۔ ہم سے پہلی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے انکار کر دیا۔ ریاست کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
’ہم چاہتے تو عدام اعتماد کی تحریک کے بعد سیاست کو بچانے کے لیے ریاست کو ڈبو سکتے تھے، لیکن ہمارا خیال تھا کہ سیاست کی جگہ ریاست بچ جائے۔ ہم ہر میدان میں کامیاب نہیں ہوئے، لیکن ہم نے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ اگر پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو کیا صورت ہوتی۔ سری لنکا سے بھی برا حال ہوتا۔‘
شہباز شریف نے کہا کہ ’ 2017 میں نواز شریف کو سازش کے ذریعے پانامہ کیس میں اقامہ کی وجہ سے سزا دلوائی گئی۔ وہاں سے ترقی کے سفر پر ضرب لگائی گئی، ایک ماڈل کو آگے لانے کے لیے۔ دھاندلی سے الیکشن جیتا گیا۔ نواز شریف کے آنے کے بعد ترقی اور خوشحالی کے سفر کو وہیں سے شروع کریں گے جہاں اسے ختم کیا گیا۔‘

شیئر: