Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اقوام متحدہ کی افغان شہریوں کے ’اندراج میں مدد کی پیشکش‘

کراچی سے کئی افغان خاندان افغانستان کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو ایچ سی آر) اور انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے پاکستان کو افغان شہریوں کے اندراج اور مزید قیام سے متعلق طریقہ کار تیار کرنے کے لیے مدد کی پیشکش کی ہے۔
سنیچر کو اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ پاکستان سے افغان شہریوں کو زبردستی نکالنے سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہو سکتی ہیں۔
پاکستان کی نگراں حکومت نے غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کو یکم نومبر کی مہلت دی ہے جس کے بعد ان کو زبردستی ملک سے نکالا جائے گا۔ نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا تھا کہ یکم نومبر کے بعد پاکستان میں داخلے کی اجازت صرف ویزے اور پاسپورٹ کی بنیاد پر دی جائے گی۔
یہ اعلان پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں اضافے کے بعد سامنے آیا تھا۔ حکومت پاکستان کا یہ فیصلہ افغان شہریوں کے لیے دھچکا ہے۔
اقوام متحدہ کے دونوں اداروں کے ایک مشترکہ پریس ریلیز کے مطابق ’یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم کا پاکستان کے ساتھ دیرینہ اور مضبوط تعاون ہے اور افغان شہریوں کا اندراج کرنے اور ان کا انتظام کرنے کے لیے ایک جامع اور پائیدار میکانزم میں مدد کرنے کے لیے تیار ہیں بشمول ان لوگوں کے لیے بھی جنہیں بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔‘
کابل پر طالبان کے کنٹرول حاصل کرنے سے پہلے پاکستان میں 15 لاکھ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین موجود تھے جبکہ دس لاکھ سے زیادہ غیرقانونی طور پر مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ کے اداروں کا کہنا ہے کہ افغانستان انسانی بحران کا شکار ہے اور وہاں خواتین اور لڑکیوں سمیت انسانی حقوق کے متعدد چیلنجز بھی ہیں۔  

برسوں سے افغان شہری پاکستان کے مختلف شہروں میں مقیم ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اداروں کے مطابق پاکستان سے نکالے جانے پر ان تمام لوگوں کے لیے سنگین مشکلات ہوں گے جنہیں افغانستان چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا اور واپسی پر ان کو تحفظ کے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم نے تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ ’وہ افغان شہریوں کی زبردستی وطن واپسی کو معطل کریں اور ان کی واپسی محفوظ اور باوقار طریقے سے یقینی بنائیں۔‘
پاکستان کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کو ملک سے ایک ماہ کے اندر نکلنے کی ڈیڈلائن پر ردعمل میں افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستان میں افغان مہاجرین کے ساتھ ’ناروا سلوک‘ کو ناقابل قبول قرار دیا تھا۔
’پاکستان میں افغان مہاجرین کے سلسلے میں اپنے لائحہ عمل پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔

شیئر: