ریٹائرمنٹ کے بعد ’قانونی رکاوٹ توڑنے‘ پر جنرل باجوہ اور جنرل فیض کو نوٹس جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریٹائرمنٹ کے بعد ’قانونی رکاوٹ توڑنے اور مختلف واقعات کو غلط اور من گھڑت طریقے سے بیان کرنے‘ کے الزام کے کیس میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
پیر کو راولپنڈی کے شہری عاطف علی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے تحریری حکم جاری کر دیا۔
عدالت نے عاطف علی کی درخواست پر تحریری حکم میں کہا ہے کہ ’درخواست گزار کے مطابق ایف آئی اے کو مقدمہ اندراج درخواست کے بعد بار بار استدعا کی، پیمرا کو بھی پابندی کی استدعا کی لیکن کوئی ایکشن نہیں ہوا۔‘
عدالت نے سابق آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے علاوہ صحافی جاوید چوھدری، شاہد میتلا، پیمرا اور پریس ایسوسی ایشن آف پاکستان کو بھی نوٹس جاری کر دیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا ایف آئی اے کو حکم دیا جائے کہ جنرل باجوہ، جنرل فیض حمید، صحافی جاوید چوھدری اور شاہد میتلا کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کرے۔
راولپنڈی کے رہائشی نے ’اپنی پٹیشن میں غلط اور من گھڑت طریقے سے مختلف ایونٹس کو ظاہر کر کے جنرل باجوہ اور جنرل فیض نے ریٹائرمنٹ کے بعد موجود قانونی و اخلاقی رکاوٹ عبور کی اس پر وہ سنگین جرم کے مرتکب ٹھہرے ہیں۔ کرمنل ایکٹ جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کی ملی بھگت سے ہوا۔‘
درخواست گزار نے صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا کے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کے آرٹیکلز پٹیشن کا حصہ بنائے ہیں۔
’توجہ حاصل کرنے کے لیے صحافت کی آڑ میں آرٹیکلز سے ریاستی ادارے کی نیگیٹیو تصویر پیش کی گئی اور ان واقعات کے تناظر میں جاری مہم عوام اور ریاستی اداروں کے درمیان عدم اعتماد پیدا کرنے کی کوشش ہے۔‘
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ایف آئی اے کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دے اور پیمرا کو پابندی لگانے کا حکم دے۔