Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ورلڈ کپ میں تماشائیوں کی عدم دلچسپی، کیا ون ڈے فارمیٹ دم توڑ رہا ہے؟

ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں تماشائیوں کی تعداد خاصی کم تھی تاہم رواں برس اسی سٹیڈیم میں کھیلے گئی آئی پی ایل فائنل میں ایک لاکھ تماشائی موجود تھے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں جاری آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں جہاں دس ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دے رہی ہیں وہیں ورلڈ کپ کے شروع ہونے سے لے کر اب تک اس میگا ایونٹ کو کئی مسائل بھی درپیش ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ورلڈ کپ کے میچوں کے لیے سٹیڈیمز میں تماشائیوں کی عدم دلچسپی، ورلڈ کپ سے قبل شیڈول میں کی گئی کئی تبدیلیاں اور دھرم شالہ سٹیڈیم کی ناقص آؤٹ فیلڈ نے جہاں کرکٹ ورلڈ کپ پر سوالیہ نشان اٹھائے ہیں وہیں ون ڈے فارمیٹ بھی دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے۔
برق رفتار ٹی20 کرکٹ کی غیر معمولی مقبولیت کے بعد ون ڈے کرکٹ کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور ورلڈ کپ کے آغاز میں پیش آنے والے مسائل بھی اِسی بات کی وکالت کر رہے ہیں۔
ابھی ٹورنامنٹ کو شروع ہوئے ایک ہفتہ نہیں ہوا کہ سٹیڈیم میں خالی کرسیاں اس وقت ایک بڑا موضوع بحث بن چکی ہیں۔
ایسا شاید اس وجہ سے بھی ممکن ہے ایونٹ کے آغاز میں میزبان ٹیم انڈیا کا کوئی میچ نہیں رکھا گیا تھا تاہم اتوار کو چنئی میں کھیلے گئے انڈیا اور آسٹریلیا کے میچ کے دوران بھی ہاؤس فُل نہیں تھا۔
اس حوالے سے انڈین صحافی اور لکھاری راجدیپ سردیسائی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا تھا کہ ’ورلڈ کپ میں انڈیا کا پہلا میچ ہے اور کرکٹ کے لیے پاگل پن کے شکار چنئی شہر میں کافی کرسیاں خالی ہیں۔‘
 
صرف یہ ہی نہیں بلکہ احمدآباد میں واقع دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں صرف 47 ہزار شائقین نے حاضری لگائی جبکہ اس سٹیڈیم کی گنجائش 1 لاکھ 32 ہزار ہے۔
اسی سٹیڈیم میں رواں برس کھیلے گئے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے فائنل میں لگ بھگ ایک لاکھ تماشائیوں نے شرکت کی تھی۔
سٹیڈیم میں کراؤڈ کا نہ ہونا اس ورلڈ کپ کے لیے سوالیہ نشان کھڑے کر رہا ہے اور یہ ہو بھی ایسے ملک میں رہا ہے جہاں 2011 کے بعد پہلی مرتبہ ون ڈے ورلڈ کپ کو منعقد کیا گیا ہے۔

فوٹو: اے ایف پی

اس کے علاوہ شیڈول کو تاخیر سے جاری کرنے اور اُس میں کئی تبدیلیاں کرنے کے باعث ورلڈ کپ کے میچوں کے لیے ٹکٹوں کا اجراء بھی تاخیر سے ہوا جس میں بڑی بد انتظامیاں دیکھی گئیں۔
اس ورلڈ کپ کا شیڈول میگا ایونٹ سے 100 دن پہلے جاری کیا گیا تھا جبکہ 2019 میں انگلینڈ اور ویلز میں کھیلے گئے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا شیڈول ایونٹ کے شروع ہونے سے ایک سال پہلے جاری کیا گیا تھا۔
صرف یہ ہی نہیں بلکہ ایک مرتبہ شیڈول کے ریلیز ہونے کے بعد اُسے کئی مرتبہ تبدیل کیا گیا جس کے تحت تقریبا 9 میچوں کی تاریخیں تبدیل ہوئیں جس میں پاکستان اور انڈیا کا ہائی وولٹیج میچ بھی شامل تھا جبکہ دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کے تین میچوں کی تاریخیں تبدیل ہوئیں۔

ورلڈ کپ کے لیے دھرم شالہ کا کرکٹ سٹیڈیم۔ (فوٹو: گیٹی امیجز)

اسی طرح ورلڈ کپ میں انڈیا کے علاوہ باقی ٹیموں کے میچوں کے لیے ٹکٹوں کی سیل 25 اگست سے شروع ہوئی اور انڈیا کے میچوں کے لیے ٹکٹ 31 اگست کے بعد سے فروخت کے لیے پیش کیے گئے۔
دوسری جانب ریاست ہماچل پردیش کے شہر دھرم شالہ کے سٹیڈیم کی ناقص آؤٹ فیلڈ پر بھی انتظامیہ کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔
دھرم شالہ میں میگا ایونٹ کا پہلا میچ بنگلہ دیش اور افغانستان کے درمیان کھیلا گیا تھا جس میں آوٹ فیلڈ غیر معیاری نظر آئی اور اسی وجہ سے کھلاڑیوں کو دورانِ فیلڈ کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔

برق رفتار ٹی20 کرکٹ کے باعث ون ڈے فارمیٹ دم توڑتا نظر آ رہا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اس سٹیڈیم میں دوسرا میچ انگلینڈ اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا گیا جس سے قبل انگلش کپتان جوز بٹلر نے آؤٹ فیلڈ کو ’ناقص‘ قرار دیتے ہوئے اپنے خدشات کا اظہار کیا جبکہ افغان کوچ جوناتھن ٹروٹ نے بھی انگلش کھلاڑیوں سے رابطہ کر کے انہیں فیلڈنگ کے دوران محتاط رہنے کی تلقین کی۔
آئی سی سی نے دھرم شالہ کی آؤٹ فیلڈ کو ’ایوریج‘ یعنی اوسط درجے کا تو قرار دیا تاہم اسے کھیلنے کے قابل بھی سمجھا۔
اسی سلسلے میں انگلش فاسٹ بولر سیم کَرن نے بھی بیان دیا کہ میچ کے بعد کھلاڑی اس بات پر کافی مسرت میں تھے کہ میچ کے دوران کوئی بھی کھلاڑی زخمی نہیں ہوا۔

شیئر: