انڈیا میں جاری آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں جہاں دس ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دے رہی ہیں وہیں ورلڈ کپ کے شروع ہونے سے لے کر اب تک اس میگا ایونٹ کو کئی مسائل بھی درپیش ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ورلڈ کپ کے میچوں کے لیے سٹیڈیمز میں تماشائیوں کی عدم دلچسپی، ورلڈ کپ سے قبل شیڈول میں کی گئی کئی تبدیلیاں اور دھرم شالہ سٹیڈیم کی ناقص آؤٹ فیلڈ نے جہاں کرکٹ ورلڈ کپ پر سوالیہ نشان اٹھائے ہیں وہیں ون ڈے فارمیٹ بھی دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے۔
برق رفتار ٹی20 کرکٹ کی غیر معمولی مقبولیت کے بعد ون ڈے کرکٹ کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور ورلڈ کپ کے آغاز میں پیش آنے والے مسائل بھی اِسی بات کی وکالت کر رہے ہیں۔
ابھی ٹورنامنٹ کو شروع ہوئے ایک ہفتہ نہیں ہوا کہ سٹیڈیم میں خالی کرسیاں اس وقت ایک بڑا موضوع بحث بن چکی ہیں۔
مزید پڑھیں
-
کرکٹ ورلڈ کپ میں تماشائیوں کے لیے مفت پانی کی بوتلیںNode ID: 801196
ایسا شاید اس وجہ سے بھی ممکن ہے ایونٹ کے آغاز میں میزبان ٹیم انڈیا کا کوئی میچ نہیں رکھا گیا تھا تاہم اتوار کو چنئی میں کھیلے گئے انڈیا اور آسٹریلیا کے میچ کے دوران بھی ہاؤس فُل نہیں تھا۔
اس حوالے سے انڈین صحافی اور لکھاری راجدیپ سردیسائی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا تھا کہ ’ورلڈ کپ میں انڈیا کا پہلا میچ ہے اور کرکٹ کے لیے پاگل پن کے شکار چنئی شہر میں کافی کرسیاں خالی ہیں۔‘
India’s first game in the World Cup and the Chennai stadium in a cricket crazy city has more than a few empty spaces. Any idea why? #WorldCup2023
— Rajdeep Sardesai (@sardesairajdeep) October 8, 2023
صرف یہ ہی نہیں بلکہ احمدآباد میں واقع دنیا کے سب سے بڑے کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں صرف 47 ہزار شائقین نے حاضری لگائی جبکہ اس سٹیڈیم کی گنجائش 1 لاکھ 32 ہزار ہے۔
اسی سٹیڈیم میں رواں برس کھیلے گئے انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے فائنل میں لگ بھگ ایک لاکھ تماشائیوں نے شرکت کی تھی۔
سٹیڈیم میں کراؤڈ کا نہ ہونا اس ورلڈ کپ کے لیے سوالیہ نشان کھڑے کر رہا ہے اور یہ ہو بھی ایسے ملک میں رہا ہے جہاں 2011 کے بعد پہلی مرتبہ ون ڈے ورلڈ کپ کو منعقد کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ شیڈول کو تاخیر سے جاری کرنے اور اُس میں کئی تبدیلیاں کرنے کے باعث ورلڈ کپ کے میچوں کے لیے ٹکٹوں کا اجراء بھی تاخیر سے ہوا جس میں بڑی بد انتظامیاں دیکھی گئیں۔
اس ورلڈ کپ کا شیڈول میگا ایونٹ سے 100 دن پہلے جاری کیا گیا تھا جبکہ 2019 میں انگلینڈ اور ویلز میں کھیلے گئے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کا شیڈول ایونٹ کے شروع ہونے سے ایک سال پہلے جاری کیا گیا تھا۔
صرف یہ ہی نہیں بلکہ ایک مرتبہ شیڈول کے ریلیز ہونے کے بعد اُسے کئی مرتبہ تبدیل کیا گیا جس کے تحت تقریبا 9 میچوں کی تاریخیں تبدیل ہوئیں جس میں پاکستان اور انڈیا کا ہائی وولٹیج میچ بھی شامل تھا جبکہ دفاعی چیمپیئن انگلینڈ کے تین میچوں کی تاریخیں تبدیل ہوئیں۔

اسی طرح ورلڈ کپ میں انڈیا کے علاوہ باقی ٹیموں کے میچوں کے لیے ٹکٹوں کی سیل 25 اگست سے شروع ہوئی اور انڈیا کے میچوں کے لیے ٹکٹ 31 اگست کے بعد سے فروخت کے لیے پیش کیے گئے۔
دوسری جانب ریاست ہماچل پردیش کے شہر دھرم شالہ کے سٹیڈیم کی ناقص آؤٹ فیلڈ پر بھی انتظامیہ کے لیے دردِ سر بنی ہوئی ہے۔
دھرم شالہ میں میگا ایونٹ کا پہلا میچ بنگلہ دیش اور افغانستان کے درمیان کھیلا گیا تھا جس میں آوٹ فیلڈ غیر معیاری نظر آئی اور اسی وجہ سے کھلاڑیوں کو دورانِ فیلڈ کوفت کا سامنا کرنا پڑا۔
