Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بائیکاٹ انڈو پاک میچ،‘ احمدآباد میں بڑے مقابلے سے قبل ماحول گرم کیوں؟

پاکستان اور انڈیا کا میچ سنیچر کو احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ورلڈ کپ میں انڈیا اور پاکستان کی ٹیمیں سنیچر کو احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں مدمقابل آئیں گی لیکن اس سے قبل سوشل میڈیا پر پاکستان کے خلاف سخت گیر مؤقف رکھنے والے انڈین صارفین اس میچ کا بائیکاٹ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
پاکستان اب تک ورلڈ کپ میں دو میچ کھیل چکا ہے اور یہ دونوں ہی میچ حیدرآباد میں کھیلے گئے تھے اور اس موقع پر پاکستانی ٹیم کے لیے گراؤنڈ میں کافی سپورٹ بھی نظر آئی۔
حیدرآباد میں لگنے والے ’جیتے گا بھئی، جیتے گا، پاکستان جیتے گا‘ کے نعروں نے پاکستانیوں کو بھی حیران کردیا تھا اور پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے بھی ٹیم کو سپورٹ کرنے پر شائقین کا شکریہ ادا کیا تھا۔
تاہم انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی کی ’ہوم سٹیٹ‘ کہلانے والی ریاست گجرات میں میچ سے قبل سوشل میڈیا خصوصاً ’ایکس‘ پر ’بائیکاٹ انڈو پاک میچ‘ ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے۔
قوم پرست انڈین صارفین اپنے کرکٹ بورڈ پر بھی تنقید کر رہے ہیں اور ’شیم آن بی سی سی آئی‘ اور ’بائیکاٹ بی سی سی آئی‘ جیسے ٹرینڈز بھی ’ایکس‘ پر چلتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
احمدآباد آمد کے موقع پر پاکستان کو ملنے والا ویلکم بھی کچھ صارفین کو بالکل نہیں بھایا۔
دیپک نامی صارف نے ایک ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’بی سی سی آئی (انڈین کرکٹ بورڈ) ایسا کیسے کر سکتا ہے؟
’جو بی سی سی آئی اور جے شاہ نے پاکستان کے اعزاز میں کیا ہے اُسے بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘
ان صارفین کی بہت بڑی تعداد پاکستان پر انڈیا میں دہشت گردی پھیلانے کا الزام بھی لگا رہی ہے۔
میجر پون کمار نامی صارف نے لکھا کہ ’پاکستانی ہمارے فوجیوں کو مارتے ہیں اور ہم انہیں بانہیں پھیلا کر خوش آمدید کہہ رہے ہیں؟‘

واضح رہے کہ پاکستان نئی دہلی کی جانب سے لگائے جانے والے الزامات کی متعدد بار تردید کر چکا ہے اور حکومت پاکستان کی جانب سے انڈیا پر بھی ایسے الزامات کئی بار لگائے جا چکے ہیں۔‘
ایک اور انڈین صارف نے ایسے ہی تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک کرکٹ میچ ہمارے فوجیوں کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ دشمن ہمیشہ دشمن ہی رہتا ہے۔‘

جہاں سوشل میڈیا پر پاکستان اور انڈیا کے میچ کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہیں صارفین کی بڑی تعداد کرکٹ اور سیاست کو علیحدہ رکھنے کی خواہاں بھی نظر آتی ہے۔
شاہویز نامی صارف لکھتے ہیں کہ ’میں سیاست پر بحث نہیں کرتا اور نہ پاکستان، انڈیا پروپیگنڈا کا حصہ بنتا ہوں، لیکن مجھے افسوس ہو رہا ہے بی سی سی آئی اور جے شاہ کے خلاف نفرت پر مبنی ٹرینڈز دیکھ کر۔ یہ کھیل میں نفرت کو کیوں لے کر آرہے ہیں؟‘
پاکستانی سوشل میڈیا صارف محمد صدام نے لکھا کہ ’میں ایک پاکستانی ہوں اور میں انڈین کرکٹ بورڈ کا پاکستانی ٹیم کا پُرتپاک طریقے سے استقبال کرنے پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’کرکٹ کو سیاست سے علیحدہ رکھنا چاہیے، جب انڈین کرکٹرز پاکستان آئیں گے تو ہم بھی اُن کا استقبال کریں گے۔‘

ڈاکٹر انکن انوپم نے لکھا کہ ’بائیکاٹ انڈو پاک میچ‘ ٹرینڈ چلانے کا کوئی فائدہ نہیں۔ انڈیا میں دائیں بازو کی سوچ رکھنے والوں کو سمجھنا چاہیے کہ کرکٹ انڈیا میں سیاست کو بھاری مارجن سے ہرا چکی ہے۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’اس سب کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا اور سٹیڈیم 1 لاکھ 30 ہزار لوگوں سے بھرا ہوا ہوگا اور ٹی وی پر میچ دیکھنے کے سارے ریکارڈ ٹوٹ جائیں گے۔‘

خیال رہے کہ احمدآباد میں میچ کے لیے انڈین حکام کی جانب سے سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران احمد آباد کے پولیس کمشنر گنانیندر سنگھ کا کہنا تھا کہ ’روایتی حریفوں کے میچ کے دوران سکیورٹی اور ٹریفک کے مسائل سے نمٹنے کے لیے شہر بھر میں 14 ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔‘
احمد آباد کے سنیئر پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کے علاوہ کچھ تھریٹس بھی (ای میل کے ذریعے) آرہی ہیں، اس کو بھی ہم مانیٹر کر رہے ہیں۔
گیانیندر سنگھ نے سکیورٹی کے انتظامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے این ڈی آر ایف (نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس) اور ایس ڈی آر ایف (سٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس) کی ٹیموں کی تعیناتی کے لیے بھی درخواست کی ہے وہ کیمیل بائیولوجیکل، ریڈیولوجیکل اور نیوکلیئر خطرات کو بھی ڈٹیکٹ کر سکتی ہیں۔‘
احمد آباد پولیس کے کمشنر کے مطابق انہیں میچ کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ’بم ڈسپوذل سکواڈ اور اینٹی ڈرون ٹیم بھی ہمیں ملیں گی۔

شیئر: