سعودی عرب قیادت کرے تو بھرپور اثر ہوتا ہے، ملائیشین وزیراعظم
سعودی عرب قیادت کرے تو بھرپور اثر ہوتا ہے، ملائیشین وزیراعظم
اتوار 22 اکتوبر 2023 8:43
انور ابراہیم نے کہا کہ سعودی ولی عہد کا بیان جذبات سے بھرپور اور بروقت ہے (فوٹو: عرب نیوز)
ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے غزہ کی صورتحال کو ’پاگل پن‘ قرار دیتے ہوئے تنبیہہ کی ہے کہ دنیا مغربی قیادت کی منافقت سے اندھی نہیں کیونکہ وہ بارہا اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنے میں ناکام رہی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض میں جی سی سی اور آسیان کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر عرب نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع نے بین الاقوامی سیاست میں تضاد اور منافقت کو بےنقاب کر دیا ہے، ایک طرف انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف انہی حقوق سے انکاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ اور جغرافیائی سیاست کا ایک اچھا طالب علم اس بات پر حیران نہیں ہو گا کہ بین الاقوامی سیاست کے میدان میں اتنا تضاد اور منافقت ہے۔
انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف تو روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کی جاتی ہے اور دوسری جانب اسرائیل جارحیت کے ساتھ فلسطینیوں کی جائز زمینوں پر قبضہ کرتا ہے تو اسے جان بوجھ کر نظر انداز کیا جاتا ہے۔
انور ابراہیم نے کہا کہ ’نہ صرف یہ بلکہ جارحیت کی حمایت اور دفاع کیا جاتا ہے۔ ہمیں جاگنا ہو گا اور اس منافقت کو دیکھنا چاہیے جو جاری نہیں رہ سکتی۔‘
سربراہی اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’ہم غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد پر غمگین ہیں جس کی قیمت معصوم شہری ادا کر رہے ہیں۔
ملائیشین وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آپ کے اور جی سی سی کے ساتھ ہیں‘ (فوٹو: ایس پی اے)
ولی عہد نے شہریوں کے خلاف فوجی آپریشن بند کرنے اور استحکام کی واپسی اور دیرپا امن کے حصول کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کے منصفانہ حل تک پہنچنے کو یقینی بناتا ہے۔
انور ابراہیم نے کہا کہ ’اس میں کوئی مبالغہ آرائی نہیں کہ سعودی ولی عہد کا یہ بیان جذبات سے بھرپور اور بروقت ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ایک عرب رہنما کے لیے غزہ کے بحران پر نہ صرف مضبوط بلکہ ایسا موقف اپنانا ضروری ہے جو انسانی بنیادوں پر مبنی ہو۔‘
انہوں نے ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم آپ کے اور جی سی سی کے ساتھ ہیں کیونکہ آپ جو کچھ دیکھتے ہیں اور جب آپ قیادت کریں گے تو اس کا زبردست اثر پڑے گا۔‘
وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ سعودی عرب اور جی سی سی کی جانب سے اس تنازعے کو ختم کرنے اور وسیع پیمانے پر جنگ کے خطرے کو روکنے کی کوششوں میں ملائیشیا ان کے ساتھ ہے۔
سعودی ولی عہد نے اپنے بیان میں بین الاقوامی انسانی قانون، خاص طور پر جنگ کے وقت شہری افراد کے تحفظ سے متعلق جنیوا کنونشن کے اُصولوں اور شقوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا تھا۔
ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع نے بین الاقوامی سیاست میں تضاد اور منافقت کو بےنقاب کر دیا ہے (فوٹو: ایس پی اے)
انہوں نے غزہ میں انسانی امداد، امدادی سامان، دیگر ضروریات اور سروسز کی ترسیل جاری رکھنے کا بھی کہا تھا۔
اپنے بیان میں سعودی علی عہد نے یرغمالیوں اور نظر بند کیے گئے شہریوں بالخصوص خواتین، بچوں، بیماروں اور بوڑھوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی پر زور دیا۔
سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم نے سعودی ولی عہد کی 1967 کی حدود میں تاریخی سرحدوں پر مبنی دو ریاستی حل دیکھنے کی خواہش کا اعادہ کیا۔
انہوں نے تمام اقوام پر زور دیا کہ وہ ایک دیرپا اور منصفانہ حل تلاش کرنے کے لیے اکٹھے ہو جائیں تاکہ صورت حال کو انسانی بحران بننے سے روکا جا سکے۔