Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ پہنچنے والے ایک ہزار افغان پناہ گزینوں کے بے گھر ہونے کا خدشہ

پاکستان میں مزید تین ہزار دو سو افغان شہری برطانیہ کے ویزوں کے منتظر ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد برطانیہ چلنے جانے والے بہت پناہ گزینوں کے بے گھر ہو جانے کا خدشہ ہے۔
عرب نیوز نے برطانوی اخبار گارڈین کے حوالے سے بتایا  ہے کہ برطانیہ کے محکمہ داخلہ نے لگ بھگ ایک ہزار افغان پناہ گزینوں کو ہوٹل خالی کرنے کے لیے 15 دسمبر کی ڈیدلائن دی ہے۔
برطانیہ کی لوکل گورنمنٹ ایسوسی ایشن(ایل جی اے) کا کہنا ہے کہ جن افغان شہریوں نے افغانستان میں برطانیہ کے مفاد میں کام کیا، وہ بھی ہوٹل خالی کرنے کی حکم کے بعد گلیوں میں سونے پر مجبور ہو جائیں گے۔
اس کے علاوہ نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پانچ ہزار 200 سے زیادہ یوکرینی خاندان اس وقت ’بے گھر ہونے کی مد میں امداد‘ حاصل کر رہے ہیں۔
کونسل کے رہنماؤں نے جمعرات کو امیگریشن کے وزیر رابرٹ جینرک سے افغانوں اور یوکرینیوں کو رہائش فراہم کرنے کے لیے اضافی فنڈنگ کی اپیل کی لیکن کوئی اس بارے میں حکومت نے کوئی پیشکش نہیں کی۔
ایل جی اے کے چیئرمین شان ڈیوس نے دی گارڈین کو بتایا کہ ’کونسلز بے گھر ہونے والے افغان اور یوکرینی خاندانوں کی تعداد پر تشویش کا شکار ہو رہی ہیں۔ اس شرح میں ممکنہ طور پر بڑا اضافہ ہو سکتا ہے جب محکمہ داخلہ کی جانب سے پناہ گزینوں کی رہائش واپس لے لی جائے گی۔
2021 میں برطانیہ پہنچنے والے افغان مہاجرین کی حالت زار سے متعلق ایل جی اے کے ایک داخلی بریفنگ نوٹ کے مطابق ’کونسلز اس بات پر بہت زیادہ فکر مند ہیں کہ کچھ خاندان (جن میں سے بعض کمزور ہیں اور کچھ کو طبی مسائل درپیش ہیں) کے بے گھر ہو جانے کا خدشہ ہے۔

برطانیہ کے محکمہ داخلہ نے ایک ہزار افغان پناہ گزینوں کو ہوٹل خالی کرنے کے لیے 15 دسمبر کی ڈیدلائن دی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان میں نقل مکانی کے منتظر افغانوں کی آمد سے یہ بحران مزید بڑھ گیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پناہ گزینوں کو برطانوی وزارت دفاع کی سابقہ عمارتوں میں رکھا گیا تھا۔ تاہم کونسلوں کو شبہ ہے کہ کچھ کو ایسے ہوٹلوں میں دوبارہ رہائش دینا پڑے گی جنہیں حکومت پناہ کے متلاشیوں سے خالی رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پاکستان سے افغان مہاجرین کو لے کر پہلی پرواز جمعے کو برطانیہ پہنچی۔ پاکستان میں مزید تین ہزار دو سو افغان شہری برطانیہ کے ویزوں کے منتظر ہیں۔ یہ وہ افراد ہیں جنہوں نے برطانوی حکومت یا فوج کے لیے کام کیا ہے۔
ایل جی اے کے بریفنگ نوٹ میں مزید کہا گیا ’افغانستان کے وہ گھرانے جو 2021 کے انخلا میں برطانیہ نہیں آ سکے تھے لیکن وہ آباد کاری کی موجودہ سکیموں کے حصے کے طور پر یہاں آنے کے حقدار ہیں۔ آئندہ ہفتوں ان میں سے مزید کئی ہزار پناہ گزینوں کے برطانیہ آنے کا امکان ہے۔‘
سابق فوجیوں کے امور کے وزیر جانی مرسر نے اگست میں کہا تھا کہ اگر برطانوی حکومت کے لیے کام کرنے والے افغان بے گھر ہو جاتے تو وہ(جانی مرسر) ناکام شمار ہوں گے۔
ایک حکومتی ترجمان نے گارڈین کو بتایا کہ ’برطانیہ نے افغانستان کے لوگوں کے ساتھ ایک پرجوش اور فراخدلانہ عہد کیا ہے اور اب تک ہم تقریباً 24 ہزار 600 افراد کو محفوظ مقام پر لائے ہیں۔

شیئر: