’غزہ کو امداد کی فراہمی میں رکاوٹ جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے‘
’غزہ کو امداد کی فراہمی میں رکاوٹ جنگی جرم قرار دیا جا سکتا ہے‘
پیر 30 اکتوبر 2023 10:45
غزہ کے محاصرے کے بعد امدادی سامان پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے چیف پراسیکیوٹر نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کے اقدام کو جرم قرار دیا جا سکتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو قاہرہ میں انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جنیوا کنونشنز کے ذریعے فراہم کردہ امدای سامان میں رکاوٹ ڈالنا عدالتی دائرہ اختیار میں جرم فرض سمجھا جا سکتا ہے۔‘
چیف پراسیکیوٹر کریم خان مصر کی رفح راہداری کے دورے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے ضروریات سے بھرے ٹرک پھنسے ہوئے ہیں جو غزہ میں داخل نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سامان بلاتاخیر غزہ کے شہریوں تک پہنچنا چاہیے۔
رفح وہ واحد راہداری ہے جس کے ذریعے بین الاقوامی امداد حماس کے زیرانتطام غزہ میں داخل ہو سکتا ہے۔
سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ کا مکمل محاصرہ کیا ہوا ہے اور شدید بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں 14 سو اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے اور 230 کو یرغمال بنایا گیا۔
حماس کے زیرانتظام وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملوں میں آٹھ ہزار سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے۔
21 اکتوبر کو رفح راہداری کے ذریعے محدود امدادی سامان کی ترسیل شروع ہو گئی تھی جس کے بعد کُل 117 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو چکے ہیں۔ محاصرے سے قبل تقریباً پانچ سو امدادی ٹرک روزانہ غزہ میں داخل ہوتے تھے۔
کریم خان نے کہا کہ وہ اسرائیل پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ’غزہ میں شہریوں کو بنیادی خوراک اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے مزید تاخیر کے بغیر کوششیں ہونی چاہییں جو دکھائی بھی دیں۔‘
اتوار کو اقوام متحدہ کے امدادی مراکز اور گوداموں پر دھاوے کے بعد فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) نے کہا تھا کہ تین ہفتوں سے جاری جنگ اور سخت محاصرے کے بعد سول نظم و نسق ٹوٹ رہا ہے اور یہ تشویشناک علامت ہے۔
کریم خان نے مزید کہا کہ ان کا دفتر ’فلسطین کی سرزمین پر ہونے والے جرائم اور کسی بھی قسم کے جرم کے ارتکاب کے بارے میں تحقیقات کر رہا ہے، چاہے وہ اسرائیل اور فلسطین کی جانب سے ہو یا یہ فلسطین کی سرزمین پر کی گئی ہو یا فلسطین سے اسرائیل میں کی گئی کارروائیاں ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس میں غزہ اور مغربی کنارے میں حالیہ واقعات بھی شامل ہیں۔
کریم خان کے مطابق وہ 1967 سے اسرائیل کے زیرِ قبضہ علاقوں میں فلسطینی شہریوں کے خلاف آبادکاروں کے حملوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر بھی فکر مند ہیں۔
انہوں یرغمال بنائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کے بارے میں کہا کہ یہ جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔
’یرغمال بنائے جانے والے اسرائیلی شہریوں کی فوری رہائی اور ان کی محفوظ واپسی کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ 2002 میں قائم ہوئی تھی۔ یہ عالمی سطح پر واحد ادارہ ہے جو دنیا میں نسل کشی، جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سمیت بدترین جرائم کی تحقیقات کرتا ہے۔