یوکرین تنازع: اطالوی وزیراعظم نے پرینک کال میں ’سچ‘ بتا دیا
اطالوی وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’عالمی شراکت دار خاطرخواہ اقدامات نہیں کر رہے‘ (فوٹو: روئٹرز)
اٹلی کی وزیراعظم جارجیا میلونی نے روسی پرینکسٹرز کے ساتھ فون کال میں یوکرین کے تنازعے پر بین الاقوامی عدم توجہی اور نقل مکانی سے نمٹنے میں اٹلی کے ساتھ عدم تعاون کے حوالے سے گفتگو کی۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ستمبر کی 13 منٹ کی آڈیو کال بدھ کو روس کے کامیڈینز ووون اور لیکسس نے جاری کی ہے۔ یہ دونوں پرینکسٹرز مغربی سیاست دانوں اور مشہور شخصیات سے بےتکلّفانہ اور غیرمحتاط بیانات اُگلوانے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی کے دفتر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے افسوس ہے کہ ایک جعلساز نے خود کو افریقی یونین کمیشن کے سربراہ کے طور پر ظاہر کر کے اسے دھوکہ دیا۔
بیان کے مطابق یہ کال 18 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افریقی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں کے سلسلے میں ہوئی تھی۔
یوکرین میں روس کی جنگ کے بارے میں پوچھے جانے پر جارجیا میلونی نے انگریزی میں کہا کہ ’میں دیکھ رہی ہوں کہ عدم توجہی ہے، مجھے سچ کہنا ہے۔ ہم اس لمحے کے قریب ہیں جس میں ہر کوئی سمجھتا ہے کہ ہمیں نکلنے کا راستہ درکار ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ایسا راستہ تلاش کرنا ہے جو بین الاقوامی قانون کو متاثر کیے بغیر دونوں کے لیے قابل قبول ہو۔‘
بحیرہ روم کو عبور کرنے والے بہت سے تارکین وطن کے لیے پہلی بندرگاہ کے طور پر اٹلی کی پوزیشن کے حوالے سے اطالوی وزیراعظم نے افسوس کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی شراکت دار مدد کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کر رہے۔
’وہ سب اس بات پر متفق ہیں کہ صرف اٹلی کو ہی اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ یہ سوچنے کا ایک بہت ہی احمقانہ طریقہ ہے۔‘
پرینکسٹر لیکسس (الیکسی سٹولیاروف) نے روئٹرز کو بتایا کہ ’میلونی کم از کم ایسی شخصیت تھیں جو اپنی حقیقی رائے بتانے کے لیے تیار تھیں۔ بدقسمتی سے، اس کے برعکس بہت سے یورپی سیاست دان پروگرامڈ روبوٹ کی طرح برتاؤ کرتے ہیں اور ایسے نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہیں جو صرف ان کے اپنے حلقوں میں بیان کیے جاتے ہیں۔‘