Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’بار بار ’مائی لارڈ‘ نہ کہیں‘، انڈیا میں جج وکیل پر برہم

2006 میں ایک قرارداد منظور ہوئی تھی کہ آئندہ کوئی وکیل جج کو ’مائی لارڈ‘ کہہ کر مخاطب نہیں کرے گا (فوٹو: این ڈی ٹی وی)
انڈیا کی سپریم کورٹ کے ایک جج نے سماعت کے دوران وکیل کی جانب سے بار بار ’مائی لارڈ‘ اور ’یوور لارڈشپ‘ کہنے پر ایک دلچسپ پیشکش کر دی۔
انڈین ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق ایک کیس کی سماعت کے دوران اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب جسٹس پی پی ایس نرسمہا دلائل کے بجائے چند الفاظ کی تکرار پر برہم دکھائی دینے لگے۔
وہ کیس کی سماعت کرنے والے بینچ کی سربراہی کر رہے تھے جس میں ان کے ساتھ جسٹس اے ایف بوپانا بھی شامل تھے۔
وکیل نے جب جج کو ’مائی لارڈ‘ اور ’یوور لارڈ شپ‘ کہا اور ہر جملے کے بعد دُہرانا شروع کیا تو ایک موقع پر جج نے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ ’اگر آپ یہ الفاظ دُہرانا بند کر دیں گے تو میں آپ کو اپنی آدھی تنخواہ دے دوں گا۔‘
اگرچہ عدالتوں میں وکیلوں کی جانب سے جج کو مخاطب کرتے ہوئے ایسے الفاظ کا بار بار استعمال انڈیا سمیت کئی ممالک میں ہوتا ہے تاہم ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو اس روایت کو نوآبادیاتی دور کی باقیات اور غلامی کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔
2006 میں بار کونسل انڈیا نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ آئندہ کوئی وکیل جج کو ’مائی لارڈ‘ یا ’یوور لارڈشپ‘ کہہ کر مخاطب نہیں کرے گا تاہم عدالتوں میں سماعت کے دوران اس پر کوئی خاص عملدرآمد دیکھنے میں نہیں آیا۔

شیئر: