Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’گلیمر گرل آف انڈین پالیٹکس‘ جن کی اندرا گاندھی سے کبھی نہ بنی

تارکیشوری سنہا 26 دسمبر 1926 کو بہار میں ایک زمیندار بھومیہار خاندان میں پیدا ہوئیں۔ (فوٹو: وکی میڈیا)
جب 1975 میں انڈیا کی مشہور فلم ’آندھی‘ ریلیز ہوئی تو لوگوں نے بیک زبان کہا کہ اداکار سنجیو کمار اور بنگالی اداکارہ سوچترا سین کی اداکاری پر مبنی یہ فلم انڈیا کی وزیراعظم اندرا گاندھی اور ان کے ناراض شوہر فیروز گاندھی پر مبنی ہے۔
’آندھی‘ فلم بنانے والے گلزار سے جب ایک بار اس بابت پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ یہ آدھا سچ ہو سکتا ہے کیونکہ یہ فلم تارکیشوری سنہا سے بھی تو مشابہت رکھتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ آپ اندرا گاندھی کی جگہ تارکیشوری سنہا کو اس کردار میں فٹ کر کے دیکھ سکتے ہیں اور یہ آپ کو ان کی زندگی پر مبنی نظر آئے گی۔
اگرچہ سچائی ان دونوں تاریخی شخصیتوں کے درمیان کہیں گم ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ اندرا گاندھی اور تارکیشوری سنہا میں ایک طرح کی مسابقت تھی اور شاید اسی وجہ سے اندرا گاندھی انھیں پسند نہیں کرتی تھیں۔
اس کی مزید وجوہات بھی ہو سکتی ہیں اور ان میں سے ایک تارکیشوری سنہا کا اندرا گاندھی کے شوہر فیروز گاندھی کے ساتھ کھلا معاشقہ بھی تھا اور وہ بھی ان دنوں جب میاں بیوی کے تعلقات بہت اچھے نہیں تھے۔
تارکیشوری سنہا پر نیویارک ٹائمز نے پانچ مارچ 1971 میں ایک مضمون شا‏ئع کیا تھا اور اس میں ان کی آواز کو شہد سے میٹھی آواز قرار دیا تھا اور یہ بھی لکھا تھا کہ اندرا گاندھی انھیں سخت ناپسند کرتی تھیں کیونکہ مسز گاندھی کے خیال میں ان کے شوہر اور تارکیشوری سنہا کے درمیان حد سے زیادہ قربتیں تھیں۔
اگرچہ تارکیشوری سنہا اندرا گاندھی سے عمر میں کم از کم چھ سال چھوٹی تھیں لیکن وہ ان سے پہلے انڈیا کی سیاست میں اپنے قدم جما چکی تھیں۔
کہا جاتا ہے کہ ابھی وہ کوئی 16 برس کی رہی ہوں گی کہ انھوں نے 1942 کی ’ہندوستان چھوڑو‘ تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور پھر کالج کے زمانے میں انھوں نے سٹوڈنٹ پالیٹکس بھی کی۔
انڈیا کے پہلے وزیراعظم اور اندرا گاندھی کے والد جواہر لعل نہرو جب آزادی کے بعد 1952 میں پٹنہ کے دورے پر گئے تو انھیں ایک باب کٹ بال والی اعلٰی تعلیم یافتہ پرجوش کانگریس کارکن نظر آئیں۔

تارکیشوری سنہا 26 دسمبر 1926 کو بہار کے نالندہ ضلعے میں پیدا ہوئیں۔ (فوٹو: انڈیا ہسٹری پک)

جواہر لعل نہرو اس 26 سالہ نوجوان خاتون کی صلاحیتوں سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انھوں نے انڈیا کے پہلے عام انتخابات میں انھیں کانگریس کے ٹکٹ پر پٹنہ ایسٹ کے انتخابی حلقے سے انتخاب لڑنے کے لیے کہا جسے تارکیشوری سنہا نے قبول کیا اور وہ پہلے جنرل انتخابات میں کامیاب ہو کر سب سے کم عمر رکنِ پارلیمان بنیں۔

ابتدائی زندگی

تارکیشوری سنہا 26 دسمبر 1926 کو بہار کے نالندہ ضلعے کے تلسی گڑھ گاؤں میں ایک زمیندار بھومیہار خاندان میں پیدا ہوئیں۔ انھوں نے بانکیپو گرلز کالج سے گریجویشن کیا۔ یہ کالج اب مگدھ مہیلا کالج کے نام سے مشہور ہے۔
وہ بہار سے کانگریس کی طلبہ یونین کی صدر بھی رہیں۔ اس کے بعد انھوں نے علم معاشیات میں لندن سکول آف اکنامکس سے ایم ایس کی ڈگری حاصل کی۔
نیویارک ٹائمز کے مضمون میں لکھا گیا ہے کہ مسز سنہا انگریزی اور ہندی دونوں روانی سے بولتی تھیں اور ان کو اردو کے 10 ہزار اشعار زبانی یاد تھے اور وہ ان کو بروقت استعمال کرنے کا ہنر اور شوق رکھتی تھیں۔
اخبار کے مطابق وہ اشعار کا استعمال اکثر اپنے مخالفین کو نشانہ بنانے کے لیے کرتی تھیں۔ وہ بحث و مباحثے میں طاق تھیں اور شاذ و نادر ہی کسی مباحثے میں وہ زیر ہوتی تھیں۔
ان کے ایک پرانے سیاسی دوست نے ایک بار کہا تھا کہ ’جن مردوں نے ان کے ساتھ زبانی بحث میں شرکت کرنے کی جسارت کی وہ منہ کی کھا کر  آئے۔‘
اخبار کے مطابق مسز سنہا کا کہنا تھا کہ ’کسی کو پارلیمنٹ میں بہت ہی مشکل ٹاسک ماسٹر ہونا چاہیے مسلسل بات کرنے کے قابل ہونا چاہیے اور بات کرنے کا طریقہ سیکھنا چاہیے۔‘
1952 کے انتخابات کے بعد وہ باڑھ کے انتخابی حلقے سے مسلسل تین بار رکن پارلیمان منتخب ہوئیں لیکن وزیراعظم لال بہادر شاستری کی اچانک موت کے بعد وہ وزارت عظمی کی لڑائی میں اندرا گاندھی کے بجائے مرارجی ڈیسائی کے حق میں نظر آئیں اور اس کی انھیں قیمت بھی چکانی پڑی۔
ہر چند کہ وہ واپس اندرا گاندھی کے خیمے میں آ گئیں اور اندرا گاندھی نے انھیں کئی مواقع دیے لیکن وہ پھر انتخابات میں کامیاب نہ ہو سکیں اور بالآخر انھوں نے سیاست کو خیرباد کہ دیا۔

تارکیشوری سنہا کو ان کے لائف سٹائل کی وجہ سے ’گلیمر گرل آف انڈین پالیٹکس‘ بھی کہا گیا۔ (فوٹو: وکی میڈیا)

کہا جاتا ہے کہ ان کے پاس ساڑھیوں کا ذخیرہ تھا اور ایک بار وہ جس ساڑھی کو پہن لیتیں اسے دوبارہ پھر نہیں پہنتی تھیں۔ ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اندرا گاندھی کی ان کی ساڑھیوں پر نظر رہتی تھی اور جب کسی پروگرام میں وہ جاتیں تو اندرا گاندھی اس پروگرام میں شرکت کرنے والے اپنے کسی قریبی سے پوچھتیں کہ اس دن انھوں نے کس قسم یا رنگ کی ساڑھی پہنی تھی۔
انھیں انڈیا کی سیاست میں کئی ناموں سے یاد کیا گیا اور وہ اخباروں کی زینت بنتی رہیں۔
کسی نے انھیں پہلی بار منتخب ہونے پر ’بے بی آف دی ہاؤس‘ لکھا تو ان کے لائف سٹائل کی وجہ سے انھیں ’گلیمر گرل آف انڈین پالیٹکس‘ بھی کہا گیا۔
ان کی حاضر جوابی اور بولنے کی قدرتی صلاحیت کی وجہ سے بہت جگہ انھیں ’بیوٹی ود برین‘ یعنی ’ذہین حسین‘ بھی کہا گیا۔
وہ اپنے عروج کے زمانے میں وزیر کابینہ بھی رہیں۔
انھوں نے چند ایک سماجی کام کیے جن میں اپنے علاقے میں ہسپتال کا قیام اہمیت کا حامل ہے۔ بہر حال اندرا گاندھی سے ٹکر لینے والی تارکیشوری سنہا  2007 میں 80 سال کی عمر میں دہلی میں انتقال کر گئیں۔

شیئر: