پاکستان میں انتخابات کی تاریخ کے معاملے پر ایک عرصے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان اور صدر مملکت آمنے سامنے تھے۔ سابق حکومت نے صدر کے کردار کو محدود کرنے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا سہارا لے کر تاریخ کے تعین کا اختیار الیکشن کمیشن کو دے دیا تھا۔
لیکن سپریم کورٹ میں انتخابات کے حوالے سے گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ صدر مملکت 90 روز میں انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کر کے آئینی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ انھوں نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو صدر سے مشاورت کا پابند بنایا اور اتفاق رائے سے 8 فروری کی تاریخ طے پائی۔
اس سے یہ تاثر مضبوط ہوا کہ جو حلقے اس بات پر زور دے رہے تھے کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدر مملکت کا اختیار ہے وہ درست تھے، جبکہ حکومت کی الیکشن ایکٹ میں ترمیم غلط تھی۔ لیکن الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کے نوٹیفکیشن میں صدر کے ساتھ مشاورت اور الیکشن کی تاریخ دینے کے صدارتی اختیار کا کوئی ذکر موجود نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
-
عام انتخابات کی تاریخ سامنے آنے پر سیاسی جماعتیں کیا کہتی ہیں؟Node ID: 808656