Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عثمان بزدار مطلوب نہیں،سابق وزیراعلیٰ نے نیب کو کیسے رام کیا ہوا ہے؟

عثمان بزدار کو نیب کا آخری نوٹس دو مہینے قبل جاری کیا گیا، تاہم وہ پیش نہیں ہوئے (فوٹو: اے پی پی)
پاکستان میں گذشتہ ایک دو روز سے سابق خاتون اول کی قریبی دوست سمجھی جانے والی فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے اثاثوں میں بے پناہ اضافے کی خبریں پاکستان کا تقریباً تمام میڈیا چلا رہا ہے۔ اچانک منظر عام پر آنے والی خبروں میں یہ الزام عائد کیے جا رہے ہیں کہ ان کے اثاثہ جات کی مالیت تحریک انصاف کے ساڑھے تین سالہ دورحکومت میں ہزاروں گنا بڑی ہے۔
پاکستان کے کئی ادارے فرحت شہزادی کے خلاف تحقیقات میں متحرک ہیں۔ سب سے پہلے پنجاب کے محکمہ اینٹی کرپشن نے ان کے خلاف فیصل آباد میں اربوں روپے مالیت کی زمین سستے داموں لینے کا مقدمہ درج کیا جسے پرویز الہی کی مختصر حکومت میں ختم کر دیا گیا۔
تاہم اب بھی ان کے خلاف ایف آئی اے اور نیب میں منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزمات کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ فرحت شہزادی کی گرفتاری کے لیے ایف آئی اے نے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔ ان کے بچوں کے نام بھی ای سی ایل میں ہیں اور وہ اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات کے خلاف عدالتوں میں اپنے وکلا کے ذریعے مقدمات کا سامنا بھی کر رہی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ فرحت شہزادی پر جو الزامات ہیں ان کا سرا سابق وزیر اعلٰی پنجاب عثمان بزدار کی طرف نکلتا ہے۔ لیکن چند ماہ قبل ان کی جانب سے اچانک کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے تحریک انصاف اور سیاست سے علیحدگی کے بیان کے بعد ایسے معلوم ہوتا ہے کہ وہ فرحت شہزادی کی طرح نیب کو اب مطلوب نہیں ہیں۔
قومی احتساب بیورو نے فرحت شہزادی کو گذشتہ ڈیڑھ سال میں چھ نوٹسز جاری کیے ہیں جن میں انہیں پیش ہو کر اپنے اوپر لگنے والے الزامات کا دفاع کرنے کے کا کہا گیا ہے جب کہ عثمان بزدار کو اب تک ایک درجن سے زائد نوٹسز جاری ہوچکے ہیں وہ صرف دوسرے نوٹس پر لاہور نیب کے دفتر میں پیش ہوئے ان کو آخری نوٹس دو مہینے قبل جاری کیا گیا، تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔
نیب کے مطابق فرحت شہزادی اور عثمان بزدار کے خلاف ہونے والی انکوائریز تفتیش کے مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔ ان تحقیقات سے منسلک ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’عثمان بزدار کے خلاف تحقیقات تو جاری ہیں لیکن ابھی ان کی گرفتاری کا فیصلہ نہیں ہوا۔ ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات ہیں۔ تاہم ان کی گرفتاری کی اجازت چیئرمین نیب دیں گے۔‘

عثمان بزدار کو نیب کی جانب سے اب تک ایک درجن سے زائد نوٹسز جاری ہوچکے ہیں (فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان)

خیال رہے کہ اس سے پہلے 2018 کے انتخابات سے قبل جب نیب ایسے ہی متحرک تھا اس وقت کئی سیاستدانوں کو محض اس بات پر گرفتار کیا گیا تھا کہ انہوں نے وقت پر نیب کے نوٹس کا جواب نہیں دیا۔ ان گرفتار ہونے والوں میں شہباز شریف اور مریم نواز بھی شامل ہیں۔
فرحت شہزادی کے وکیل ایڈووکیٹ اظہر صدیق کا کہنا ہے کہ ’یہ من گھڑت الزام ہیں کہ میری موکلہ نے عثمان بزدار کی حکومت کو استعمال کیا۔ ابھی ایک بھی مقدمہ سامنے نہیں آیا نہ ہی کوئی ثبوت رکھا گیا ہے۔ ایک مقدمہ تھا وہ بھی خارج ہوگیا۔ ہم نے نیب کو لیگل نوٹس جاری کردیا ہے کہ انہوں نے ہماری کلائنٹ کا ڈیٹا کیسے لیک کیا۔ جس کو ان کی ساکھ متاثر کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کا سب کچھ پہلے ہی ڈیکلئرڈ ہے، کچھ بھی چھپا ہوا نہیں ہے۔ ہم نے ایف بی آر اور ایف آئی اے کو بھی نوٹس دیے ہیں۔‘
دوسری طرف عثمان بزدار جو بظاہر اس طرح سے نیب کو مطلوب نہیں ہیں جیسے فرحت شہزادی۔ ان کے وکیل بیرسٹر مومن ملک کا کہنا ہے کہ وہ پوری طرح سے معاونت کر رہے ہیں، لیکن وہ اس بارے میں زیادہ معلومات نہیں دے سکتے۔
نیب کی حالیہ تاریخ میں عثمان بزدار شاید واحد سیاستدان بن گئے ہیں جن کو سب سے زیادہ نوٹسز جاری ہوئے ہیں اور خود بھی گوشہ نشین ہیں۔ تحریک انصاف کے سیکریٹری اطلاعات حسن رووف کا کہنا ہے کہ ’یہ سب کچھ انتقام کے تحت ہو رہا ہے۔ جو کوئی تحریک انصاف چھوڑنے کے لیے اغواہ برائے بیان کے لیے راضی ہو جاتا ہے اس کی جان بخشی ہو جاتی ہے۔ جو راضی نہیں ہوتے ان کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔‘

شیئر: