Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سسرال سے محبت، یورپی شہری نے ’کیلاشی زبان‘ میں گانا لکھ دیا 

گلوکار حسن کے مطابق کیلاش بینڈ ایک سال قبل بنایا گیا تھا جس میں دو خواتین اور 5 میل سنگر ہیں۔
الیگسینڈر ایک یورپی شہری ہیں مگر وادیٔ کیلاش سے محبت ان کے جسم و جاں میں دوڑ رہی ہے کیوں کہ ان کی اہلیہ کا تعلق بھی اسی دلفریب وادی سے ہے جس میں ہزاروں سال سے کالاش قبیلہ آباد ہے جو اپنی منفرد رسومات کے باعث دنیا بھر میں مقبول ہے۔
الیگسینڈر نے اس محبت کا اظہار کیلاشی زبان میں شاعری کرکے  کیا تو ان کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا اور ایک مقامی بینڈ نے ان کے لکھے گیت کو جب سات سروں کا آہنگ دیا تو اس کی گونج آسمان کو چھوتے پہاڑوں سے دور اُفق کے اس پار بھی سنی گئی۔
صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چترال کے معروف کیلاش بینڈ کے دو مقامی گلوکاروں حسن شاہ اور زرمینہ کیلاش نے اس گیت کو گایا ہے۔
کیلاش بینڈ کے گلوکار حسن شاہ کے مطابق الیگسینڈر کی خواہش تھی کہ کیلاشی زبان میں ان کے تخیلات بیان کیے جائیں اسی لیے ہمارے بینڈ نے ان کے اس گیت کو انہیں ٹریبیوٹ پیش کرنے کے لیے گایا ہے۔
حسن نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’اس شاعری میں محبوب سے ملاقات اور ہجر کے لمحات کا ذکر کیا گیا ہے۔ گیت میں مقامی موسیقی کے آلات جیسے چترالی ستار، پیانو اور ڈھول کا ساز بھی استعمال کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ گیت الیگسینڈر کو بہت پسند آیا ہے اور انہوں نے ہمارے بینڈ کے لیے تعریفی پیغام بھی ارسال کیا ہے۔‘
گلوکار حسن کے مطابق کیلاش بینڈ ایک سال قبل بنایا گیا تھا جس میں دو خواتین اور 5 میل سنگر موجود ہیں۔

یورپی شہری الیگسینڈر کون ہے؟

کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے محکمۂ آثار قدیمہ کے افسر سید گل کالاش نے بتایا کہ ’ یورپی شہری الیگسینڈر نے سنہ 2013 میں کراکھال گاؤں میں کیلاشی خاتون شمیم بی بی سے شادی کی۔ الیگسینڈر کو وادی کیلاش کے لوگوں سے دلی لگاؤ ہے۔ وہ شادی کے بعد وقتا فوقتا اپنے سسرال یعنی کیلاش آتے رہتے ہیں اور اکثر اوقات ہماری مذہبی رسومات میں بھی شرکت کرتے ہیں۔‘

سید  گل کیلاش کے مطابق گانا سن کر اچھا لگا  کیونکہ پہلی بار کسی غیر ملکی نے کیلاشی زبان میں گیت لکھا ہے۔
سید گل نے مزید کہا کہ ’الیگسینڈر کا تعلق اگرچہ مسیڈونیا سے ہے مگر وہ پچھلے کئی برسوں سے خاندان سمیت جرمنی میں مقیم ہیں۔‘

الیگسینڈر نے کیلاشی زبان کیسے سیکھی؟

وادیٔ کیلاش کے سماجی ورکر عجب کیلاش کا کہنا تھا کہ ’ الیگسینڈر نے کیلاشی تہذیب اور رسم و رواج پر کافی تحقیق کی ہے۔ انہوں نے کیلاشی زبان کی متعدد کتابیں پڑھی ہیں تاہم ان کی اہلیہ شمیم کیلاش بھی اپنے شوہر کو کیلاشی زبان سیکھنے میں مدد کرتی رہتی ہیں۔‘
انہوں نے  الیگسینڈر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری زبان کو فروغ دینے کے لیے ایسی مزید شاعری کی جانی چاہیے۔‘

وادیٔ کیلاش کے سماجی ورکر عجب کیلاش کا کہنا تھا کہ ’ الیگسینڈر نے کیلاشی تہذیب اور رسم و رواج پر کافی تحقیق کی ہے۔ (فوٹو: فیس بک)

ان کا کہنا تھا کہ ’نئے گانے کو کیلاش قبیلے کے تمام ارکان نے بہت سراہا ہے اور آج کل اس کے بول ہر کسی کی زبان پر  ہیں۔‘
کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والی دو گلوکاروں اریانا اور امرینہ سال 2018 میں کوک سٹوڈیو کے لیے مشہور گانا ’پاریک‘ گا چکی ہیں۔
خیال رہے کہ ضلع چترال کی وادیٔ کیلاش میں ہزاروں سال سے کیلاش قوم بستی ہے جو سکندر اعظم (الیگزینڈر دی گریٹ) کی نسل سمجھی جاتی ہے۔ کیلاش قبیلہ اپنے منفرد رسم و رواج کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے۔

شیئر: