Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’معاشی بحران‘ پانچ لاکھ پاکستانیوں کے پاسپورٹ بدستور تاخیر کا شکار

پاکستان میں پاسپورٹ کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والا لیمینیشن کاغذ فرانس سے درآمد کیا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: فری پکس)
اسلام آباد کی ایک نجی یونیورسٹی کے طالب علم محمد علی کی خوشی کی انتہا نہیں تھی جب انڈر گریجویٹ امتحان پاس کرنے کے بعد انہیں اٹلی کی ایک یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویٹ سکالرشپ ملی۔
تاہم ان کی یہ خوشی عارضی ثابت ہوئی اور اس وقت مایوسی میں بدل گئی جب بروقت پاسپورٹ نہ ملنے کی وجہ سے وہ اٹلی نہ جا سکے اور ان کا تعلیمی سال ضائع ہو گیا۔
محمد علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ انہوں نے رواں سال اکتوبر کے آخر میں اٹلی جانا تھا اور ان کی پوسٹ گریجویٹ ڈگری کی باقاعدہ کلاسز شروع ہونا تھیں مگر پاسپورٹ نہ ملنے کے سبب وہ اٹلی نہ جا سکے۔ اس سے نہ صرف ان کا تعلیمی سال ضائع ہوا بلکہ انہیں سکالرشپ سے بھی محروم ہونا پڑا اور اب انہیں اگلے سال اس کے لیے دوبارہ درخواست دینا پڑے گی۔
محمد علی کے مطابق انہوں نے اگست میں پاسپورٹ کے لیے درخواست دی تھی لیکن انہیں یہ اب تک نہیں مل سکا۔
پاکستان میں پاسپورٹ فراہمی میں تاخیر کا بحران کافی شدید ہے اور صرف محمد علی ہی نہیں بلکہ لاکھوں دوسرے پاکستانی بھی اس بحران کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کر رہے ہیں۔
حکام کے مطابق ’لیمینیشن کاغذ کی عدم فراہمی کی وجہ سے بحران پیدا ہوا تھا اور تاخیر کے شکار پاسپورٹ 10 لاکھ تک پہنچ گئے تھے۔ اگرچہ اب بھی مشکلات برقرار ہیں تاہم اب تاخیر کا شکار ہونے والے پاسپورٹس کی تعداد کم و بیش پانچ لاکھ ہے۔‘

پاسپورٹ کے حصول کے لیے روزانہ 35 ہزار درخواستیں

پاسپورٹ آفس کے حکام کے مطابق 14 ستمبر کے بعد درخواست دینے والے کسی شہری کو پاسپورٹ جاری نہیں ہو سکا۔ اور اس وقت بھی ملک بھر میں 5 لاکھ لوگ پاسپورٹ کے اجرا کا انتظار کر رہے ہیں۔
پاسپورٹ آفس کے حکام نے بتایا کہ روزانہ کی بنیاد پر 25 ہزار تک پاسپورٹ جاری کیے جا رہے ہیں تاہم روزانہ 35 ہزار افراد کی جانب سے نئی درخواستیں بھی موصول ہو رہی ہیں۔
’اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے پاسپورٹ آفس کا عملہ ہفتہ اور اتوار کے روز بھی کام کر رہا ہے۔‘

لیمینشن پیپر کی درآمد کیوں رکی؟

پاکستان میں پاسپورٹ کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والا لیمینیشن کاغذ فرانس سے درآمد کیا جاتا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ معاشی مسائل کی وجہ سے اس کاغذ کو درآمد کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے پاسپورٹس کے اجرا میں غیر معمولی تاخیر ہو رہی ہے۔
مصطفیٰ جمال قاضی کے مطابق ’پاکستان کو ماضی قریب میں شدید معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑا اور اس وقت بھی ملک مشکل معاشی صورتحال سے ہی دوچار ہے۔ اگر کسی ملک میں معاشی صورتحال غیر معمولی ہو تو وہاں کے مختلف محکمے بھی اس معاشی بحران کی زد میں آ سکتے ہیں۔ پاکستان کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ کی کم ترین سطح پر تھے اور جس کی وجہ سے ہم بھی لیمینیشن پیپر درآمد نہ کر سکے۔‘ 

بروقت پاسپورٹ نہ ملنے کے باعث سینکڑوں طلبہ بیرون ملک تعلیمی سال کا آغاز نہ کر سکے۔ (فائل فوٹو: فری پکس)

پاسپورٹ بحران سے نمٹنے میں کیا غلطیاں ہوئیں؟

پاکستان کے ایک سابق ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ کے مطابق خراب معاشی صورتحال پاسپورٹ بحران کی وجہ ضرور بنی تاہم مناسب منصوبہ بندی کے ذریعے اس مسئلے سے بچا جا سکتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ عرصے میں پاکستان سے باہر جانے والے افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ صرف موجودہ سال کے پہلے چار ماہ کے دوران چار لاکھ سے زائد شہری بیرون ملک روزگار کے حصول یا تعلیم کے سلسلے میں گئے ہیں جس میں ذیادہ تعداد پڑھے لکھے افراد کی ہے۔ پاسپورٹ کی مانگ میں اس قدر اضافہ پاسپورٹ اور امیگریشن آفس کے لیے ایک امتحان تھا۔ اضافی بوجھ نے پاسپورٹ آفس کے لیے مسائل کھڑے کیے۔
سابق ڈی جی پاسپورٹ نے بتایا کہ بحران ظاہر ہونے پر اگر پاسپورٹ آفس اور وزارت داخلہ پاسپورٹ فراہم کرنے میں کچھ شرائط عائد کرتے تو مسائل سے بچا جا سکتا تھا۔
’اگر بہت ضروری مقصد یا ہنگامی صورتحال میں باہر جانے والے افراد کو پاسپورٹ فراہم کیا جاتا اور بچ جانے والے افراد کو ویٹنگ لسٹ پر رکھ دیا جاتا اور لیمینیشن کاغذ پر پاسپورٹ حکام، وزارت خزانہ یا سٹیٹ بینک مطلوبہ زرمبادلہ کی فراہمی کے معاملے پر مل بیٹھ کر سنجیدہ بات کرتے تو یہ مسئلہ حل ہو سکتا تھا۔‘

شیئر: