Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نگراں حکومت کو درپیش مالی مسائل، پنجاب پولیس کو پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا

حکام کے مطابق ’پنجاب بھر میں پولیس کے محکمے کو ایندھن کی شدید قِلت کا سامنا ہے‘ (فائل فوٹو: وِکی پیڈیا)
پاکستان میں اس وقت وفاق اور چاروں صوبوں میں نگراں حکومتیں قائم ہیں جو آئندہ عام انتخابات تک اپنا کام جاری رکھیں گی، تاہم پنجاب کی نگراں حکومت کی مدت سب سے زیادہ ہو چکی ہے۔
دس ماہ سے زائد عرصے سے قائم پنجاب کی نگراں حکومت تین تین ماہ کا بجٹ پاس کر کے صوبے کا نظم ونسق چلا رہی ہے کیونکہ آئینی طور پر پورے سال کا بجٹ دینا نگرانوں کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے۔
اس طویل بندوبستی نظام سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا محکمہ پولیس کا ہے۔ پنجاب بھر میں پولیس کے نظام کو ایندھن کی شدید قِلت کا سامنا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت کئی شہروں میں پولیس ایمرجنسی سروس بھی پیٹرول نہ ہونے کی وجہ سے متاثر ہے۔ شہر میں گشت کرنے والی ’پیرو‘ اور ’ڈولفن‘ فورس پیٹرول کی قلت کے باعث اپنے آپریشن مسدود کر چکی ہیں۔
ترجمان ڈولفن فورس کے مطابق ’یہ مسئلہ صرف لاہور پولیس یا ڈولفن کے ساتھ نہیں ہے بلکہ پنجاب بھر کا محکمہ پولیس اس وقت اسی صورت حال سے دوچار ہے۔‘
’ہمارے بھی آپریشن متاثر ہوئے ہیں، ہمارے جوان تین شفٹوں میں 24 گھنٹے سات دن کام کرتے ہیں، تاہم اب صرف انتہائی ضروری جگہوں پر رِسپانس دیا جا رہا ہے اور پیٹرولنگ کی جا رہی ہے۔‘
پنجاب پولیس کو درپیش ایندھن کی قلت اصل وجہ ایک اعلٰی پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتائی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پیٹرول کی موجودہ قلت کی کئی وجوہات ہیں جن میں سے ایک بڑی اور اہم وجہ نگراں حکومت ہے جو تین تین ماہ کا بجٹ جاری کر رہی ہے۔‘

 صوبے میں نہ صرف پنجاب پولیس بلکہ دیگر محکمے بھی مالی مسائل کا شکار ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’اس وجہ سے محکمے کے اخراجات پورے کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ دوسرا پولیس کے بجٹ میں ایندھن کے کوٹے کو کم بھی کر دیا گیا ہے جس کی وجہ تیل کی قیمتوں میں بے بہا اضافہ ہے۔‘
 پنجاب پولیس کے اعلٰی افسر نے مزید بتایا کہ ’رواں سہ ماہی کے دوران ایندھن کی مد میں صرف 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں اور یہ رقم آٹے میں نمک کے برابر ہے۔‘
صوبائی دارالحکومت لاہور میں پولیس کے 84 تھانے اور 1200 سے زائد گاڑیاں ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر فیلڈ میں موجودہ ہوتی ہیں۔
ماہر معیشت پروفیسر ڈاکٹر قیس اسلم کہتے ہیں کہ ’جب آپ نظام کو غیر قدرتی انداز سے چلاتے ہیں تو اس طرح کی صورت حال کا پیدا ہونا یقینی امر ہے۔‘
ان کے مطابق ’یہ صرف پولیس کے محکمے کا ہی مسئلہ نہیں بلکہ دیگر محکموں کی صورتِ حال اس سے زیادہ مختلف نہیں ہے۔‘

حکام کے مطابق ’پیٹرول کی قلت کے باعث ڈولفن فورس اپنے روزمرہ کے آپریشنز میں کمی کر چکی ہے‘ (فائل فوٹو: پنجاب پولیس فیس بُک)

’نگراں حکومتوں کی طوالت سے صورت حال اس لیے خراب ہوئی ہے کہ اِن کے پاس کسی بھی پالیسی یا فنڈ جاری کرنے کا اختیار اپنی مقررہ تین ماہ کی مدت سے زیادہ ہے ہی نہیں۔‘
ایندھن میں کمی کے باعث پیٹرولنگ پر مامور اہلکاروں کو اپنی ذاتی موٹرسائیکلیں استعمال کرنے کی ہدایت بھی کی جا رہی ہے، تاہم پولیس ترجمان اس امر کی تردید کر رہے ہیں۔
دوسری طرف پنجاب کی نگراں حکومت کے ترجمان اور نگراں صوبائی وزیرِ اطلاعات عامر میر سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

شیئر: