Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اتراکھنڈ کی سرنگ میں پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے فوجی ساز و سامان منگوا لیا گیا

پھنسے ہوئے مزدوروں کی اہل خانہ سے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کے ذریعے بات کروائی جا رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈیا کی شمالی ریاست اتراکھنڈ کے اترکاشی ٹنل میں دو ہفتوں سے پھنسے41 مزدوروں کو نکالنے کی ناکام کوششوں کے بعد انڈین فوج خصوصی ساز و سامان کے ساتھ پہنچ گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ریسکیو حکام نے بتایا کہ زمین میں کھدائی کر کے 57 میٹر طویل پائپ گزارنے میں ناکام ہونے پر پلازما کٹر منگوایا گیا ہے۔
اس سے قبل انجینیئرز نے طاقت ور مشینوں کے ذریعے زمین میں کھدائی کر کے مزدوروں تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن ابھی نو میٹر کھودنا باقی تھا کہ مشین بڑے پتھروں، ملبے اور زمین میں دبی تعمیراتی گاڑی سے ٹکڑا کر ٹوٹ گئی۔
پلازما کٹر کے ذریعے زمین میں ڈرلنگ کرنے والی بڑی مشین اور رکاوٹ بننے والے لوہے کے ملبے کو ہٹایا جائے گا، جس کے بعد ہاتھوں سے کھدائی کی جائے گی۔
ایئر فورس کے مطابق دفاعی ٹیکنالوجی پر تحقیق کرنے والے ادارے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹل آرگنائزیشن سے پلازما کٹر منگوایا گیا ہے۔
اتراکھنڈ کے وزیر اعلٰی پشکار سنگھ دھامی نے اتوار کو ایک پھنسے ہوئے مزدور کے گھر جا کر اہل خانہ سے ملاقات کی اور ریسکیو کوششوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔
وزیر اعلٰی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’ہم پوری طاقت کے ساتھ تام مزدوروں کو باحفاظت نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
منگل کو پہلی مرتبہ مزدوروں کو ایک ویڈیو میں زندہ دیکھا گیا تھا۔
ایک پائپ سے مزدوروں تک کیمرا پہنچایا گیا جس کے ذریعے انہیں کھانا اور پانی بھی فراہم کیا جاتا رہا ہے اور ہوا کا گزر بھی یہیں سے ہوتا ہے۔
ان مزدوروں کی ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کے ذریعے اپنی فیملی کے ساتھ بات بھی کروائی گئی ہے جو زیادہ تر غریب طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

گزشتہ دو ہفتوں سے مزدوروں کو باحفاظت نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ڈرلنگ مشینوں کے بار بار خراب ہونے اور ملبہ گرنے کے باعث مزدوروں کو نکالنے کی کوششیں انتہائی سست روی کا شکار ہیں۔
متاثرہ فیملیز کے لیے بھی یہ وقت اتنا ہی تکلیف دہ ہے جنہیں یہ امتحان ختم ہوتے ہوئے نظر نہیں آ رہا۔
پھنسے ہوئے مزدور وشوا جیت کے بھائی اندرا جیت نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رونے والی کیفیت تھی جب بھائی نے پوچھا کہ ابھی تک کیوں پھنسے ہوئے ہیں۔
ریاست جھارکھنڈ سے تعلق رکھنے والے اوم کمار کا کہنا ہے کہ ان کے تین کزنز سرنگ میں پھنسے ہوئے ہیں۔
’اگر کسی طرح سے وہ نکل آئے، ان کی جان بچ گئی اور گھر واپس آ گئے تو آئندہ کبھی بھی سرنگ کے اندر کام نہیں کریں گے۔‘
سینیئر ریسکیو اہلکار اور ریٹائرڈ فوجی جنرل سید عطا حسین نے ’تحمل‘ کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی مشکل آپریشن جاری ہے۔
’جب پہاڑوں میں کام کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کسی قسم کی بھی پیش گوئی نہیں کر سکتے۔ یہ صورتحال ایسی ہی ہے جیسے جنگ ہو رہی ہو۔‘

شیئر: