Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ، اب تک کیا معلوم ہو سکا؟

ماہرین کے مطابق سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافہ تشویش کا باعث نہیں ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے چین میں سانس کی بیماریوں اور نمونیا کے کیسز میں اضافے سے متعلق مزید معلومات کی درخواست کے بعد اس معاملے پر عالمی توجہ مرکوز ہو گئی ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق تائیوان نے عمر رسیدہ افراد، نوجوانوں اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں کو چین کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
تاہم عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کسی قسم کے غیر معمولی پیتھوجنز کی شناخت نہیں ہوئی لہٰذا عالمی سطح پر کسی قسم کے ممکنہ خطرے کے شواہد نہیں ملے۔
دنیا کے دوسرے بڑے آبادی والے ملک چین میں سانس کی بیماری سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں کورونا سے متعلق تمام تر پابندیاں اٹھانے کے بعد چین میں یہ پہلی سردیاں ہیں اور اسی دوران بچوں میں سانس لینے کی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
سوشل میڈیا پر بھی متاثرہ بچوں کی تصاویر پوسٹ کی گئی ہیں جنہیں ہسپتال میں ڈرپ لگائی جا رہی ہیں جبکہ شمال مغربی شہر شیان سے بھی ایسی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جن میں ہسپتالوں میں رش لگا ہوا ہے اور صحت کے نظام پر ممکنہ دباؤ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے 13 نومبر کو نیوز کانفرنس میں بتایا تھا کہ سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے تاہم مزید تفصیل نہیں فراہم کی گئی تھی۔
ڈبلیو ایچ او نے روئٹرز کو بتایا کہ ’چین کے محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ موجودہ کیسز کی تعداد اتنی نہیں ہے جو کورونا کی عالمی وبا سے پہلے عام طور پر موسم سرما میں ہوتی تھی۔‘
ڈیٹا کے مطابق کیسز میں اضافے کی وجہ کورونا پابندیوں کا اٹھایا جانا اور ’مائیکو پلازمہ نمونیا‘ نامی پیتھوجن کا پھیلاؤ ہے جو ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے اور مئی سے بچوں کو متاثر کر رہا ہے۔
جبکہ زکام کی قسم کا ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس اکتوبر سے پھیلا ہوا ہے۔

کورونا کی پابندیاں مکمل اٹھنے کے بعد سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

’مائیکو پلازمہ نمونیا‘ نامی پیتھوجن کے حوالے سے ایک یہ تشویش بھی پائی جاتی ہے کہ دوسرے ممالک میں بھی اس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کی کوویڈ 19 پر ٹیکنیکل لیڈ ماریہ کرخوفے نے صحافیوں کو بتایا کہ ’مائیکو پلازمہ نمونیا‘ ایسی بیماری نہیں ہے جس پر عالمی ادارہ صحت رپورٹ کرے اگرچہ گزشتہ چند ماہ سے اس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا لیکن اب کم ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم اپنے کلینکس کے نیٹ ورک کے ذریعے اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور بہتر جانکاری حاصل کرنے کے لیے چین میں ڈاکٹروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ اینٹی بائیوٹیک کے خلاف مزاحمت کو سمجھا جا سکے جو مغربی پیسیفک اور جنوب مشرقی ایشیائی خطے میں ایک مسئلہ ہے۔‘
ماریہ کرخوفے نے مزید کہا کہ کیسز میں اضافہ متوقع تھا، عام طور پر دنیا بھر میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
چین میں ڈاکٹر اور دیگر ممالک میں ماہرین اس بیماری اور چین میں صورتحال سے متعلق زیادہ پریشان نہیں ہیں۔ کورونا کی عالمی وبا سے متعلق پابندیوں کے خاتمے کے بعد دیگر ممالک میں بھی سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
ریفل میڈیکل گروپ بیجنگ میں بچوں کے ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر سیسل برائین کے مطابق ’جو کیسز سامنے آ رہے ہیں، ان کے متعلق اب تک کچھ بھی غیرمعمولی نہیں ہے۔ یہ وہی کھانسی، زکام اور بخار ہے لیکن اچھی بات یہ ہے کہ اس کا علاج ممکن ہے۔‘

شیئر: