سکھ رہنما کے قتل کا الزام، مودی حکومت کا عالمی امیج متاثر ہو سکتا ہے؟
سکھ رہنما کے قتل کا الزام، مودی حکومت کا عالمی امیج متاثر ہو سکتا ہے؟
ہفتہ 2 دسمبر 2023 12:01
کینیڈا نے انڈیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات بھی معطل کر دیے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جب کینیڈا نے انڈیا پر اپنی سرزمین پر ایک شہری کو قتل کرنے کا الزام لگایا تو نئی دہلی نے ان الزامات کو ’مضحکہ خیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات منقطع ہو گئے اور سفارت کاروں کو بے دخل کر دیا گیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رواں ہفتے جب ایک انڈین شہری پر امریکہ میں ایک سکھ علیحدگی پسند رہنما کو قتل کرنے کی سازش کا الزام لگایا گیا تو تجزیہ کاروں نے نوٹ کیا کہ انڈیا کا اپنے سپر پاور اتحادی اور سب سے بڑے تجارتی شراکت دار کے بارے میں ردعمل ’بالکل مختلف‘ تھا۔
امریکی بیان کے بعد انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا کہ یہ ایک ’تشویش ناک معاملہ‘ ہے اور اس پر ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
ہندوستان ٹائمز نے اپنے اداریے میں لکھا کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ’اس کو کتنی سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔‘
تاہم نئی دہلی کے ’بالکل مختلف‘ اور ’زیادہ تعاون پر مبنی‘ ردعمل کے باوجود صحافی شوبھاجیت رائے نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ دونوں ملکوں کے اہم تعلقات پر ’اثرات مرتب‘ کرے گا۔
شوبھاجیت رائے نے انڈین ایکسپریس میں لکھا کہ ’امریکہ کے ساتھ سٹریٹیجک تعلقات کی گہرائی اسے کچھ تدبیروں کی گنجائش فراہم کرتی ہے لیکن نئی دہلی کے لیے صورتحال اتنی آسان بھی نہیں۔‘
رواں سال ستمبر میں جی20 سربراہی کانفرنس میں انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے عالمی توجہ حاصل کی تھی مگر کینیڈا میں سکھ رہنما کے قتل کے الزامات نے ان کی بیرون ملک امیج کو جلا بخشنے کی زبردست کوششوں کو دھچکہ لگایا ہے۔
کاروان میگزین کے ایگزیکٹیو ایڈیٹر ہرتوش سنگھ بال نے کہا کہ یہ واقعات مغربی ملکوں کو مودی کے ساتھ رابطوں میں زیادہ احتیاط کرنے کی جانب توجہ دلائیں گے۔
اُن کے مطابق الزامات کے نتیجے میں نئی دہلی کے ساتھ امریکہ و کینیڈا کی انٹیلی جنس شیئرنگ میں کمی آئے گی۔
ہرتوش سنگھ بال نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’انڈیا پر جس چیز کا الزام لگایا جاتا ہے وہ بدمعاشانہ رویہ ہے اور یہ اتحادیوں کو ایسی قیادت پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں کرے گا جو اس طرح کے کام کرتی ہو۔‘
واشنگٹن نے چین کے بڑھتے اثر و نفوذ کے سامنے انڈیا کو ایک اتحادی کے طور پر قبول کیا ہے لیکن اب قتل کی سازشوں کے الزامات سے تعلقات میں توازن بگڑنے کا خطرہ ہے۔
ولسن سینٹر میں ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کگلمین نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’امریکی حکام اب اس امکان سے نبرد آزما ہوں گے کہ اس کے اہم ترین سٹریٹیجک شراکت داروں میں سے ایک نے امریکی سرزمین پر ماورائے عدالت کارروائی کی کوشش کی۔‘
مائیکل کگلمین نے کہا کہ ’یہ ایک پریشان کن احساس ہے، اور یہ تادیر رہے گا۔‘
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے الزامات کے بعد انڈیا نے سخت ردعمل ظاہر کیا اور جواب میں کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزوں پر مختصر پابندی لگا کر اوٹاوا کو سفارت کاروں کو واپس بلانے پر مجبور کیا۔
کینیڈا نے انڈیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے مذاکرات بھی معطل کر دیے۔
کگلمین کے مطابق ‘کینیڈا اپنے الزامات کے ساتھ عوامی سطح پر چلا گیا تھا جبکہ امریکہ نے انہیں خاموشی اور نجی طور پر اٹھایا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کینیڈا کے الزامات کے ساتھ زیادہ ثبوت نہیں تھے جبکہ امریکہ نے ملزم پر فردِ جرم عائد کرنے سے قبل بہت زیادہ شواہد اکھٹے کیے اور تفصیلات سامنے لایا۔‘
مائیکل کگلمین نے جمعے کو عالمی موسمیاتی سربراہی اجلاس میں مودی کو گرمجوشی سے گلے لگانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’مودی نے اپنے امیج کو نقصان پہنچانے والے ممکنات کے باوجود بار بار ابھر کر سامنے آنے کی اہلیت دکھائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بالآخر تجارتی مواقع اور سٹریٹجک ضروریات زیادہ اہم ہوتی ہیں۔‘