Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی امداد کیسے غزہ میں فلسطینیوں کی مشکلات کم کر رہی ہے؟

ڈاکٹر الربیعہ نے کہا کہ اسرائیل بمشکل 140 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے دے رہا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
کے ایس ریلیف کے سربراہ ڈاکٹرعبداللہ الربیعہ نے کہا ہے کہ غزہ کے لیے سعودی حکومت اور عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر امداد عرب دنیا کی فلسطینیوں کی مدد کے عزم کا اظہار ہے۔  
ڈاکٹرعبداللہ الربیعہ نے عرب نیوز کے پروگرام ’فرینکلی سپیکنگ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا جس بڑے پیمانے پر سعودی امداد دے رہے ہیں اس کی کوئی بھی نفی نہیں کر سکتا کیونکہ ’ساہم‘ ویب سائیٹ پر پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان اوائل اکتوبر میں جنگ شروع ہونے سے پہلے بھی غربت اور خوراک کی کمی کا شکار غزہ کی پٹی میں انسانی اور ترقیاتی امداد کی اشد ضرورت تھی۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیل بمباری کا آغاز سات اکتوبر کو اس وقت ہوا جب حماس نے اسرائیل میں گھس کر حملہ کیا اور سینکڑوں اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا۔
عزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 15 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں جن کی غالب اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری کی وجہ سے وہاں کی ابتر ہوتی صورتحال کے پیش نظر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے دو نومبر کو ’ساہم‘ پر غزہ کے لیے امداد جمع کرنے کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا۔
اس مہم میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے تین کروڑ ریال اور ولی عہد محمد بن سلمان نے دو کروڑ ریال کے عطیات دیے۔   
غزہ کے لیے سعودی عرب کی تاریخ کی سب سے بڑی اور تیز ترین امدادی مہم ایک ایسے وقت میں چلی جب بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ عرب دنیا کو غزہ کی کوئی پروا نہیں۔
ڈاکٹرعبداللہ الربیعہ نے ’فرینکلی سپیکنگ‘ کے کیٹی جینسن کو بتایا کہ ہماری امدادی مہم ابھی تک جاری ہے۔

ڈاکٹر الربیعہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے لوگوں کو روزانہ 400 ٹرک امداد کی ضرورت ہے (فوٹو: ایس پی اے)

’ہم دس لاکھ ڈونرز سے تجاوز کر چکے ہیں جس سے لوگوں کے ردعمل اور غزہ میں انسانی اور سویلین آبادی کی صورتحال کے بارے میں لوگوں کے جذبے کا اظہار ہوتا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں کے اندر عطیات مزید بڑھ جائیں گی۔ تاریخی امداد میں اجناس کی شکل میں دی جانے والی امداد شامل نہیں ہے۔
ڈاکٹر ربیعہ کا کہنا تھا کہ ’ہمارے بزنس مینوں نے ایمبولینسز، طبی آلات، خوراک، بچوں کے لیے دودھ کی امداد دی جو کہ ساہم ویٹ سائیٹ کے ذریعے دی جانے والی کیش امداد میں شامل نہیں۔‘
سعودی عرب سے امداد کی پہلی کھیپ پورٹ سعید پر 25 نومبر کو پہنچی جس میں ایک ہزار ٹن خوراک، طبی امداد، گھر بنانے کا سامان شامل تھا۔ تیسرا جہاز سعودی امداد لے کر جدہ اسلامک پورٹ سے گذشتہ سنیچر کو روانہ ہوا جس میں خواراک کے 300 بڑے کنٹینرز، طبی امداد اور گھر بنانے کے لیے سامان شامل تھے۔
سعودی عرب سے امداد لے کر پہلی پرواز 9 نومبر کو مصر کے العریش ایئر پورٹ روانہ ہوئی۔ یکم دسمبر تک کے ایس ریلیف نے غزہ کے لیے 24 پروازیں چلائیں جن کے ذریعے 31 ٹن خوراک پہنچائی گئی۔
ڈاکٹر الربیعہ نے غزہ امداد پہنچانے سے قبل اسرائیل کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کی مذمت کی۔
ڈاکٹر الربیعہ، جنہوں نے حال ہی میں مصر کے العریش ایئرپورٹ اور رفح کراسنگ کا دورہ کیا ہے، نے کہا کہ صورتحال بہت زیادہ مشکل ہے۔

غزہ مہم میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے تین کروڑ ریال اور ولی عہد محمد بن سلمان نے دو کروڑ ریال کے عطیات دیے۔ (فوٹو: عرب نیوز)  

انہوں نے کہا کہ امدادی ٹرکوں کو اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے کلیئر کرنے کے لیے 50 کلومیٹر تک لے جانا پڑتا ہے پھر وہاں سے 50 کلومیٹر طے کرکے واپس لانا پڑتا ہے۔
’ایک ٹرک کو کلیئر کروانے میں کئی دن لگتے ہیں اور اس کے بعد ان کو رفح کراسنگ سے چیک کراکے بھیجنا پڑتا ہے۔ یہ بذات خود ایک بڑا چیلینج ہے۔ اس پراسیس سے امداد ان لوگوں تک پہنچنے میں بہت زیادہ ٹائم لگتا ہے جن کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔‘
ڈاکٹر الربیعہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے لوگوں کو روزانہ 400 ٹرک امداد کی ضرورت ہے لیکن اس کے باوجود اسرائیل بمشکل 140 ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے دے رہا ہے۔
’یہ رکاوٹین لوگوں کے لیے  زندگی اور موت کا مسئلہ بن رہی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ انتہائی ضرور مند افراد جیسا کہ حاملہ خواتین، بچے، بزرگ اور زخمی افراد امداد کی فراہمی میں اتنی تاخیر برداشت نہیں کر سکتے۔

شیئر: