Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیب سیاستدانوں اور عام شہریوں کے خلاف گمنام درخواستیں نہیں لے گا: چیئرمین

نیب تنقید کی زد میں رہا ہے کہ گمنام درخواستوں پر انکوائریاں شروع کی جاتی ہیں جس میں درخواست دینے والا نام تک نہیں ہوتا۔ (فوٹو: اے پی پی)
چیئرمین نیب نذیر احمد بٹ نے پیر کے روز پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں صوبے کی ٹاپ بیورو کریسی کے ساتھ کئی گھنٹے گزارے اور ان کی سوالات کے جواب دیے۔
اس دوران انہوں نے افسران کو یقین دلایا کہ کسی بھی سرکاری افسر کے خلاف کسی بھی خفیہ درخواست پر تحقیقات نہیں کی جائیں گی۔ اور نہ ان کا میڈیا ٹرائل کیا جائے گا۔
پنجاب کی افسر شاہی کے ساتھ یہ ملاقات پنجاب سول سیکرٹریٹ میں چیف سیکرٹری کی موجودگی میں ہوئی۔ جس کے بعد ایک نیا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا کہ کسی بھی افسر کے خلاف آنے والی درخواست پہلے چیف چیف سیکرٹری کو بھیجی جائے گی اور ایک کمیٹی ایسی درخواست کی صحت سے متعلق فیصلہ کرے گی۔
خیال رہے کہ ماضی میں نیب نے متعدد سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے خلاف آنے والی گمنام درخواستوں پر تحقیقات کا آغاز کیا اور بعد ازاں ریفرنس بھی دائر کیے جو ابھی بھی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
تو کا اب صرف سرکاری افسران کے خلاف ہی صرف گمنام درخواستیں نہیں لی جائیں گی یا یہ سہولت سیاست  دانوں اور عام شہریوں کو بھی دستیاب ہو گی؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے نیب لاہور کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا ’چیئرمین نیب نے سرکاری افسروں سے متعلق بیان اس لیے دیا کہ ان کی گفتگو جو کہ ایک انٹرایکشن کی صورت میں تھی اور ان کے مخاطب سرکاری افسران تھے۔ تاہم یہ پالیسی اب سب کے لیے لیے ہے اور یہ ادارہ جاتی پالیسی ہے۔ چاہے کوئی سیاستدان ہو یا کوئی کاروباری شخصیت جس کسی نے بھی نیب میں درخواست دی اسے اپنی شناخت ظاہر کرنا ہو گی تبھی اس درخواست کو وصول کیا جائے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ ادارہ جاتی فیصلہ ہے اور یہ یکساں طور پر سب پر لاگو ہوگا اس سے صرف سرکاری افسران ہی مستفید نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نیب اس حوالے سے تنقید کی زد میں رہا ہے کہ گمنام درخواستوں پر انکوائریاں شروع کی جاتی ہیں جس میں درخواست دینے والا نام تک نہیں ہوتا۔
ایسے میں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ایسی بہت سی گمنام درخواستوں پر نیب نے ریفرنس بنائے اب ان کا مستقبل کیا ہوگا؟
نیب ترجمان نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک پرانے معاملات کا تعلق ہے تو اس میں نیب نے ایسی آنے والی درخواستوں کے بعد جو خود تحقیقات کیں اور ثبوت اکھٹے کر کے ریفرنس بنائے ان کا فیصلہ اب عدالتیں ہی کریں گی۔ لیکن اب اس راستے کا خاتمہ کر دیا گیا ہے جس میں درخواست گزار گمنام ہوتے ہیں اور انہی درخواستوں کی بنیاد پر میڈیا ٹرائل بھی شروع کر دیا جاتا ہے۔ نیب میں اب ایسا نہیں ہو گا۔‘
سول سیکرٹریٹ میں ہونے والے طویل اجلاس میں جب چیئرمین نیب سے پوچھا گیا کہ احد چیمہ اور دیگر سرکاری افسران کے خلاف جو مقدمات بنائے گئے اور میڈیا ٹرائل کیا گیا تو اب اس کا کیا ہو گا۔
تو چئیرمین نیب نزیر احمد بٹ کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ایک کیس ابھی عدالت میں چل رہا ہے اس کا فیصلہ اگر ان کے حق میں آتا ہے تو وہ ان کے گھر جا کر ان سے اپنے ادارے کی جانب سے معذرت کریں گے۔

شیئر: