Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ کو ڈرون اڈے دینے کی پیشکش، جان اچکزئی کا بیان سوشل میڈیا پر موضوع بحث

بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے امریکہ کو افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی اڈے دینے کی پیشکش کی تجویز دی ہے۔ تاہم صوبائی وزیر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنا یہ بیان چند گھنٹے بعد ہی ڈیلیٹ کردیا۔
صوبائی نگراں وزیراطلاعات کی جانب سے یہ بیان ڈیرہ اسماعیل خان میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر حملے کے بعد سامنے آیا تھا جس میں 23 اہلکار جان کی بازی ہار گئے تھے۔
پاکستانی حکومت نے اس بابت پاکستان میں افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے حملے پر احتجاج بھی ریکارڈ کرایا اور افغان حکومت سے حملے کے مرتکب افراد کے خلاف تحقیقات اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
اس حملے کی ذمہ داری تحریک جہاد پاکستان نامی مسلح تنظیم نے قبول کی تھی۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پرحذف شدہ پوسٹ میں جان اچکزئی نے لکھا تھا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کے دہشت گرد حملے نے پاکستان کی قومی سلامتی کی تمام ریڈ لائنز کو عبور کرلیا ہے۔ طالبان حکومت کو ڈیمارچ جاری کرنا ناکافی ہے ۔انہوں نے مزید سخت اقدامات کرنے پر زور دیا تھا۔
صوبائی وزیر نے ملک میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سات نکاتی اقدامات تجویز کیے تھے۔ انہوں نے لکھا تھا کہ ’ہمیں افغانستان میں جوابی حملوں پر غور کرنا چاہیے اس کے علاوہ خصوصی ہدفی آپریشنز، فضائی حملے، افغانستان کے ساتھ سرحد کی بندش، تمام افغان مہاجرین کی واپسی اور اسلام آباد میں افغان طالبان مخالف سیاسی اجتماع کے انعقاد پر بھی غور کرنا چاہیے ۔‘
انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’آخر میں امریکا کو ڈرون اڈوں کی پیشکش کریں تاکہ افغانستان میں القاعدہ اور دیگر عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔‘
صوبائی وزیر نے اپنا یہ بیان تو ڈیلیٹ کردیا تاہم انہوں نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں ایک صحافی نے اس بابت سوال کیا تو انہوں نے ’نوکمنٹس‘ کہہ کر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
پریس کانفرنس ختم ہونے کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں جان اچکزئی نے پوسٹ ڈیلیٹ کرنے کی وجہ غیرملکی دباؤ بتائی۔ تاہم انہوں نے مزید وضاحت نہیں کی۔

جان اچکزئی نے اس پریس کانفرنس میں کہا کہ   پاکستان تمام شہدا کے خون کے ایک ایک قطرے کا بدلہ لے گا۔ دہشتگردی میں ملوث تمام عناصر، تنظیموں اور ان کے سہولت کاروں کو عبرت کا نشان بنادیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طالبان کی انتظامیہ ان کارروائیوں کی براہ راست ذمہ دار ہے، انہیں اپنی پوزیشن واضح کرنا ہوگی ،طالبان اپنی غیر ذمہ داری سے دنیا میں اپنا تشخص خراب کررہے ہیں۔
امریکہ کو ڈرون اڈے دینے کی پیشکش سے متعلق پوسٹ حذف کرنے کے باوجودجان اچکزئی کا یہ بیان نہ صرف پاکستانی بلکہ افغان اور دیگر غیرملکی میڈیا میں بھی شائع ہواہے اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی اس پر بحث کی جارہی ہے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے صحافی عدنان عامر نے ایکس پر لکھا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اور دفتر خارجہ  جان اچکزئی کو خارجہ امور پر تبصرہ کرنے سے روکیں جو ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔‘
حمید اللہ وزیر نے کہا کہ ’جان اچکزئی کس طرح امریکہ کو ڈرون اڈے دینے کی پیشکش کرسکتے ہیں۔ انہیں برطرف اور ان سے وضاحت لینی چاہیے ۔ وہ امریکی مفادات کے حصول کے لیے پاکستان کو دوبارہ آگ میں کیسے جھونک سکتا ہے۔‘
پی ایچ ڈی سکالر عبدالرحمان نے لکھا کہ افغانستان کے اندر حملے احمقانہ اور خطرناک ترین تجویز ہے۔ اس  تجویز پر کبھی امکان کے طور پر بھی غور نہیں ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر محمد زوہیب نے لکھا کہ جان اچکزئی نے صحیح نکات اٹھائے ہیں۔ میں آخری (امریکہ کو ڈرون اڈے دینے کی) تجویز کے علاوہ سب سے متفق ہوں۔
حنا صفدر نے سابق وزیراعظم عمران خان کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کہانی ایبسلوٹلی ناٹ سے ہی شروع ہوئی تھی جب ایک وزیراعظم عمران خان نے امریکاکو پاکستان میں فوجی اڈے دینے کے ایک سوال پر جواب دیا تھا۔ کبھی نہ بھولیں۔‘
بعض صارفین نے اسے صوبائی وزیر کی ذاتی رائے  قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے حکومت کا سرکاری بیان نہ سمجھا جائے۔

شیئر: