لیبیا میں تارکین وطن کی کشتی ڈوب گئی، 61 سے زائد ہلاک
تارکین وطن اٹلی کے راستے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ (فائل فوٹو: شٹر سٹاک)
عالمی ادارہ برائے مہاجرت (آئی او ایم) نے کہا ہے کہ لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے کے تازہ ترین واقعے میں تقریباً 61 تارکین وطن لاپتہ ہو گئے ہیں اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کی موت واقع ہو گئی ہے۔
اتوار کو آئی او ایم کی جانب سے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بھیجے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’خیال کیا جا رہا ہے کہ تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد کی موت بلند لہروں کی وجہ سے ہوئی ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ کشتی لیبیا کے شمال مغربی ساحلی علاقے زوارہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں تقریباً 86 تارکین وطن سوار تھے۔
لیبیا اور تیونس ان تارکین وطن کے لیے روانگی کے اہم مقامات ہیں جو اٹلی کے راستے یورپ پہنچنے کی امید میں خطرناک سمندری سفر کا خطرہ مول لیتے ہیں۔
آئی او ایم کے دفتر نے کہا ہے کہ اس حادثے میں زیادہ تر متاثرین کا تعلق نائیجیریا، گمبیا اور دیگر افریقی ممالک سے ہے۔ اس میں خواتین اور بچے بھی سوار تھے۔
آئی او ایم کے مطابق 25 افراد کو بچا کر لیبیا کے حراستی مرکز منتقل کر دیا گیا ہے۔
آئی او ایم کی ایک ٹیم نے زندہ بچ جانے والے افراد کو طبی امداد فراہم کی اور کہا ہے کہ وہ اچھی حالت میں ہیں۔
آئی او ایم کے ترجمان فلیویو دی جکومو نے ایکس پر ایک بیان میں کہا تھا کہ رواں برس وسطی بحیرہ روم میں دو ہزار 250 تارکین وطن ہلاک ہوئے۔
14 جون کو ماہی گیری کی ایک کشتی ’ایڈریانہ‘ یونان کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں ڈوب گئی تھی۔ اس میں 750 افراد سوار تھے۔ زندہ بچ جانے والے افراد کے مطابق کشتی میں شامی، پاکستانی اور مصری شہری سوار تھے۔
اس میں صرف 108 افراد زندہ بچ گئے تھے اور 82 کی لاشیں نکالی گئیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے مطابق رواں برس تیونس اور لیبیا کے ذریعے ایک لاکھ 53 ہزار سے زیاہ تارکین وطن اٹلی پہنچے۔