Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ روم میں 438 تارکین وطن کو بچالیا گیا

رواں سال دو ہزار سے زائد افراد اس کوشش میں ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ فوٹو گیٹی امیج
فرانس کی این جی او تنظیم ایس او ایس میڈیٹیرین نے بتایا ہے کہ لیبیا اور تیونس کے ساحلوں سے دور بین الاقوامی پانیوں میں پھنسے ہوئے 438 تارکین وطن کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق ریسکیو شپ اوشین وائکنگ نے گزشتہ دو دنوں میں بحیرہ روم میں مصیبت زدہ تارکین کے بچاؤ میں مدد کی ہے۔
این جی او نے بتایا ہے کہ وسطی بحیرہ روم جو تارکین وطن کے لیے دنیا کی سب سے خطرناک سمندری گزرگاہ ہے وہاں سے جمعرات کو تین کشتیوں سے 23 مختلف قومیتوں کے 272 افراد کو نکالا گیا ہے۔
بحیرہ روم کے فرانسیسی علاقے مارسیل کی سمندری حدود سے محفوظ مقام پر منتقل کئے جانے والے تارکین میں 32 نابالغ افراد جن میں 9 چھوٹے بچے اور 5 افراد شامل تھے۔
تنظیم نے بتایا ہے کہ  ریسکیو آپریشن میں جمعہ کے روز متعدد کشتیوں پر مصیبت میں مبتلا مزید 166 تارکین وطن کو بچا لیا گیا۔
تیونس اور لیمپیڈوسا کے درمیان سمندری علاقے میں کشتیوں کی تلاش اور بچاؤ کی اس مہم میں اطالوی کوسٹ گارڈز نے بھی مدد کی ہے۔

سمندر میں پھنسے 438 تارکین فی الحال جہاز پر موجود ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

شمالی افریقہ سے سمندری راستے غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے بہت سے تارکین وطن کے لیے تیونس سے صرف 90 میل دور چھوٹا سا اطالوی جزیرہ لیمپیڈوسا پہلا پڑاؤ ہے۔
سمندر میں پھنسے 438 تارکین فی الحال جہاز پر موجود ہیں اور اطالوی حکام نے تارکین وطن کو اتارنے کے لیے اوشین وائکنگ ریسکیو شپ کو دور دراز کی بندرگاہ پر جانے کا حکم دیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق رواں سال اب تک کم از کم دو ہزار سے زائد افراد وسطی بحیرہ روم  پار کرنے کی کوشش میں ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔

تارکین وطن کے لیے اطالوی جزیرہ لیمپیڈوسا پہلا پڑاؤ ہوتا ہے۔  فوٹو گیٹی امیج

گذشتہ سال اس سمندری گزرگاہ کو عبور کرنے کی کوشش میں 1417 افراد کی ہلاکت یا گمشدگی کے اعداد وشمار سامنے آئے تھے۔
جون میں مغربی بحیرہ روم میں کشتی ڈوبنے سے کم از کم 82 افراد کی جانیں چلی گئی تھیں جو اس علاقے میں تارکین وطن کے حوالے سے انتہائی افسوسناک واقعات میں سے ایک تھا۔

شیئر: