Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کی مدد، امریکہ کا غیرملکی بینکوں پر پابندی کا عندیہ

واشنگٹن میں امریکی محکمہ خزانہ کی عمارت۔ فائل فوٹو: اے پی
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ ان غیرملکی بینکوں پر پابندیاں عائد کرے گا جو یوکرین میں روس کی جنگ کی حمایت کرتے ہیں۔ اس کو ماسکو پر دباؤ ڈالنے کی ایک نئی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو اب مغرب کے بجائے چین سے روابط مستحکم کر چکا ہے۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر جو بائیڈن کے دستخط کردہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت امریکہ ان مالیاتی اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرے گا جو پہلے ہی روس کی دفاعی صنعت کو سپورٹ کرنے کے باعث پہلے ہی پابندیوں کی زد میں ہیں۔
صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم ایک غیر متزلزل پیغام دے رہے ہیں: جو بھی روس کی غیرقانونی جنگ کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے وہ امریکی مالیاتی نظام تک رسائی کھونے کے خطرے سے دوچار ہے۔‘
سلیوان نے کہا کہ نئی پابندیاں ’روس کی جنگی مشین اور اس کے اہل کاروں کے گرد گھیرے کو مزید سخت کرتی رہیں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ پہلے کے اقدامات نے روس کی فوج کو ’نمایاں طور پر کمزور‘ کیا ہے، جسے طویل عرصے سے دنیا کی سب سے طاقتور فوج کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور جس نے حالیہ مہینوں میں پابندیوں کے شکار شمالی کوریا اور ایران سے درآمدات پر انحصار کیا ہے۔‘
یوکرین کے خلاف جنگ کے آغاز کے بعد سے روس تیزی سے مغرب کے ساتھ رابطے کو کم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، اور ڈالر، یورو، پاؤنڈ سٹرلنگ اور جاپانی کرنسی ین میں لین دین سے کنارہ کش ہو رہا ہے۔
دریں اثنا چین کے سب سے بڑے بینکوں نے جنگ کے باعث روس سے مغربی اداروں کے باہر نکلنے کے بعد ماسکو کو اپنی کرنسی میں اربوں ڈالر مالیت کے قرضے فراہم کیے ہیں۔
امریکی سیکریٹری خزانہ جینیٹ ییلن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ’آج ہم روس کی جنگی مشین کے خلاف نئے اور سخت اقدامات کر رہے ہیں۔ ہماری پہلے سے عائد پابندیوں کے نتیجے میں روس نے اہم اشیا کی خریداری کو جاری رکھنے کے لیے تیسرے ملک کے ذریعے تیزی سے کچھ تجارتی اور مالیاتی بہاؤ منتقل کیا۔‘
نائب وزیر خزانہ والے اڈیمو نے کہا کہ چین، ترکی اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک کے بڑے بینکوں نے بڑی حد تک کوششیں کی ہیں کہ وہ امریکی پابندیوں سے بچیں، اور یہ کہ نئے اقدامات چھوٹے اداروں کو نشانہ بنائیں گے۔

امریکہ کے نائب سیکریٹری خزانہ نے کہا کہ روس چھوٹی کمپنیوں کے ذریعے ضروری اشیا حاصل کر رہا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے سی این بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ روس تیسرے ممالک کے ذریعے خریداری چھپانے کے لیے فرنٹ کمپنیاں بنا رہا ہے۔ ’وہ ان ممالک میں بڑی کمپنیوں کے ذریعے نہیں جا رہے۔ وہ مائیکرو الیکٹرانکس اور مشین ٹولز اور انجن کے پرزے جیسی چیزیں حاصل کرنے کے لیے چھوٹی فرموں سے سوے کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’لیکن ان تمام کمپنیوں کو اب بھی مالیاتی نظام کو استعمال کرنا ہے۔‘
روس کی معیشت دباؤ سے متاثر ہوئی ہے لیکن اب بھی ترقی کے راستے پر ہے۔ اکتوبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے پیش گوئی کی تھی کہ روسی معیشت 2024 میں 1.1 فیصد بڑھے گی۔
ایک اہم ہدف روس کی تیل کی برآمدات رہا ہے، جس میں مغربی طاقتیں 60 ڈالر فی بیرل سے زیادہ کی حد پر متفق نہیں ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے جمعرات کو کہا کہ اس کیپ نے ایک سال پہلے کے مقابلے جنوری اور نومبر کے درمیان تیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات سے روس کی ٹیکس آمدنی میں 32 فیصد کمی کی ہے۔

شیئر: