Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سال 2023: خیبر پختونخوا میں 23 خودکش حملے، ’70 فیصد واقعات میں افغان ملوث‘

دہشت گردی کے واقعات میں 184 پولیس اہلکار جان سے چلے گئے جبکہ 408 زخمی ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا رواں سال دہشت گردی کی وجہ سے فرنٹ لائن صوبہ رہا۔ صوبے میں گذشتہ برس کی نسبت 2023 میں دہشت گردی کے واقعات میں 30 فیصد اضافہ ہوا۔
رواں برس صوبے میں دہشت گردی کا پہلا بڑا واقعہ 30 جنوری کو پشاور پولیس لائن میں خودکش حملہ تھا جس میں 84 سے زائد پولیس اہلکار مارے گئے جبکہ 220 زخمی ہوئے۔
محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی عمران شاہد نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’گذشتہ ایک سال کے دوران خیبر پختونخوا میں 23 خودکش حملوں سمیت دہشت گردی کے 570 سے زائد واقعات پیش آئے۔‘
اس حملے کے بعد جہاں دہشت گردی کے واقعات میں مزید اضافہ ہوا تو وہیں محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں بھی تیزی نظر آئی۔ 
سال 2023 میں کتنے خودکش حملے ہوئے؟ 
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمران شاہد نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ایک سال میں خیبر پختونخوا میں 23 خودکش حملے ہوئے جن میں 70 فیصد واقعات میں افغان حملہ آور ملوث تھے۔‘
ان کے مطابق ’ان واقعات میں بہت کم پاکستانی شہری ملوث پائے گئے، ایسے کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ سے ابتدائی معلومات حاصل ہوجاتی ہیں۔‘ 
’تاہم افغان شہریوں کے ملوث ہونے کی وجہ سے تفتیش آگے بڑھتی ہے نہ ان کی تنظیم کے بارے میں پتا چلتا ہے، اس کے باوجود خودکش حملوں کے 60 سے زائد کیسز میں تفتیش مکمل کرلی گئی ہے۔‘ 
سال 2023 میں دہشت گردی کے کتنے واقعات ہوئے؟ 
سی ٹی ڈی کے مطابق ’صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک سال کے دوران دہشت گردی کے 570 واقعات ہوئے جن میں 184 پولیس اہلکار جان سے چلے گئے جبکہ 408 زخمی ہوئے۔‘

ڈی آئی جی عمران شاہد نے بتایا کہ ’خودکش حملوں کے 60 سے زائد کیسز میں تفتیش مکمل کر لی گئی ہے‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

پولیس پر رواں سال 243 حملے کیے گئے، سکیورٹی فورسز پر 209 حملے ہوئے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ’خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان، خیبر، بنوں، ٹانک جبکہ قبائلی اضلاع جن میں شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان اور باجوڑ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔‘
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ’رواں سال 2095 دہشت گردوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے جن میں سے 726 کو گرفتار کرلیا گیا۔‘
دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز میں کتنی کامیابی ملی؟ 
انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف 2024 آپریشنز کیے گئے جن میں 255 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا گیا جبکہ متعدد گرفتار کر لیے گئے۔ 
ڈی آئی جی عمران شاہد نے بتایا کہ ’دہشت گردی کے واقعات کی 1993 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، 98 دہشت گردوں کی ضمانت کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہیں جبکہ عدالتوں نے اِن کی حراست کی مدت 7 سے بڑھا کر 40 دن کردی ہے۔‘ 

سی ٹی ڈی کے مطابق ’رواں برس 2 ہزار 24 آپریشنز میں 255 شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا‘ (فائل فوٹو: کے پی پولیس)

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کہتے ہیں کہ ’خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع دہشت گردی کی وجہ سے حساس ہیں اور وہاں یہ خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔ الیکشن کے لیے ان علاقوں میں سکیورٹی میں اضافہ کرنا چاہیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بجٹ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے، حکومت کی جانب سے آپریشن کے لیے جدید اسلحہ اور آلات فراہم کیے گئے ہیں۔‘
بھتہ خوروں کے خلاف کارروائی 
سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ ’رواں سال بھتہ خوری کے واقعات میں مقدمات کے اندراج کی وجہ سے میں اضافہ دیکھنے میں آیا جن میں بیشتر کیسز کو حل کرلیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’بھتہ خوری کے مختلف واقعات میں 50 ہزار سے 4 کروڑ روپے تک مانگے گئے، ضلع مہمند میں بھتہ خوروں کا سب سے بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا گیا ہے۔‘

شیئر: